انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سرویکل کینسر کی ویکسین کے استعمال کی سفارشات پر نظرثانی

پیرو میں نرس ایک بارہ سالہ بچی کو ایچ پی وی کے خلاف ویکسین لگا رہی ہے۔
© UNICEF/Florence Goupil
پیرو میں نرس ایک بارہ سالہ بچی کو ایچ پی وی کے خلاف ویکسین لگا رہی ہے۔

سرویکل کینسر کی ویکسین کے استعمال کی سفارشات پر نظرثانی

صحت

عالمی ادارہ صحت کی اعلان کردہ تازہ ترین سفارشات پر عملدرآمد کے بعد مزید لڑکیوں کو پاپیلوما وائرس (ایچ پی وی) کی انسانی ویکسین میسر آئے گی جو سرویکل (عنق رحم) کینسر کے خلاف تحفظ مہیا کرتی ہے۔

عالمی ادارہِ صحت یا ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ ایچ پی وی کی واحد خوراک دو خوراکوں جتنی تاثیر اور تحفظ مہیا کر سکتی ہے جس کے نتیجے میں زندگی کو تحفظ دینے والی اس دوا تک عالمگیر رسائی میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔

Tweet URL

سرویکل کینسر خواتین میں پائے جانے والی کینسر کی چوتھی عام ترین قسم ہے۔ 2020 میں دنیا بھر میں تقریباً 604,000 خواتین اس مرض میں مبتلا ہوئی تھیں جن میں سے  342,000 کی موت واقع ہو گئی تھی۔

اموات کی روک تھام

سرویکل کینسر کے 95 فیصد واقعات کا ذمہ دار جنسی طور پر منتقل ہونے والا ایچ پی وی ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''موثر ویکسین تک رسائی میں اضافہ کر کے اس مرض کو پھیلنے سے روکنا غیرضروری بیماری اور اموات کو کم کرنے کی جانب نہایت اہم قدم ہے۔''

تازہ ترین سفارشات اس بیماری کے حوالے سے گزشتہ ہفتے جاری ہونے والے ایک مخصوص جریدے میں شائع ہوئی ہیں جبکہ ابتداً یہ سفارشات ڈبلیو ایچ او کے خودمختار مشاورتی گروپ 'ایس اے جی ای' نے اپریل میں پیش کی تھیں۔

ویکسین لگوانے والوں کی تعداد میں کمی

ادارے نے کہا ہے کہ جریدہ یہ سفارشات بروقت سامنے لایا ہے کیونکہ دنیا بھر میں ایچ پی وی ویکسین لگوانے والی خواتین کی تعداد میں ''انتہائی تشویشناک حد تک کمی'' دیکھنے میں آئی ہے۔

2019 اور 2021 کے درمیانی عرصہ میں ویکسین کی پہلی خوراک لگوانے والی لڑکیوں اور خواتین کی تعداد میں 15 فیصد تک کمی آئی جو کہ مجموعی طور پر 25 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ اس کے نتیجے میں 2019 کے مقابلے میں 2021 میں 35 لاکھ مزید لڑکیاں ایچ پی وی ویکسین لگوانے سے محروم رہیں۔

اب ڈبلیو ایچ او نے نو سے 20 سال تک عمر کی لڑکیوں اور خواتین کے لیے ویکسین کی ایک یا دو خوراکیں تجویز کی ہیں اور 21 سال سے زیادہ عمر کی خواتین کے لیے چھ ماہ کے وقفے سے دو خوراکوں کی سفارش کی ہے۔

مزید لڑکیوں کا تحفظ

ویکسین لگانے کے عمل کا بنیادی ہدف جنسی سرگرمی کے آغاز سے قبل نو سے 14 برس عمر کی لڑکیاں ہیں۔ لڑکوں اور خواتین جیسے ثانوی اہداف کے لیے جہاں ممکن ہو اور ارزاں دستیابی کی صورت میں ویکسین لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔

جریدے میں کمزور مدافعتی نظام کے حامل لوگوں، جیسا کہ ایچ آئی وی کا شکار افراد، کو ترجیحی بنیادوں پر ویکسین لگانے کی اہمیت بھی واضح کی گئی ہے۔

جن لوگوں کا مدافعتی نظام خراب ہو انہیں ایچ پی وی ویکسین کی کم از کم دو اور ممکن ہو تو تین خوراکیں لینی چاہئیں۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا ہےکہ ''ایچ پی وی کے شیڈول کو بڑھانے سے متوقع طور پر ویکسین تک رسائی بہتر بنانے میں مدد ملے گی جس سے ممالک کو ویکسین لگوانے والی لڑکیوں کی تعداد میں اضافے کا موقع میسر آئے گا۔ اس طرح ویکسین کے سلسلے کو مکمل کرنے کے لیے درکار عموماً پیچیدہ اور مہنگے مابعد اقدامات کے بوجھ کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔''

ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے ہاں ایچ پی وی ویکسین لگوانے کے پروگراموں کو مضبوط بنائیں، ان پر عملدرآمد میں تیزی لائیں اور ویکسین لگوانے والی لڑکیوں اور خواتین کی تعداد میں آنے والی کمی پر قابو پائیں۔