انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ایتھوپیا میں خسرے کے خلاف ملک گیر مہم کا آغاز

مہم کے دوران ایک کروڑ پچپن لاکھ بچوں کو ویکسین دی جائے گی۔
© WHO/Loza Mesfin
مہم کے دوران ایک کروڑ پچپن لاکھ بچوں کو ویکسین دی جائے گی۔

ایتھوپیا میں خسرے کے خلاف ملک گیر مہم کا آغاز

صحت

ایتھوپیا میں اقوام متحدہ کے اداروں، سرکاری حکام اور شراکت داروں نے جمعے کو خسرے سے حفاظت کے ٹیکے لگانے کی مربوط مہم شروع کی ہے جس میں 15 ملین بچوں کو ویکسین دی جائے گی۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو) ایچ او نے کہا ہے کہ خسرہ قابل علاج مرض ہے تاہم یہ اب بھی ایتھوپیا میں صحت کو لاحق ایک بڑا مسئلہ ہے اور اطلاعات کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں اس کی متعدد وبائیں پھوٹ چکی ہیں۔

Tweet URL

خسرے کے خلاف مہم کا اعلان کرتے ہوئے ادارے کا کہنا ہے کہ وہ رواں انداز میں اس مہم کا انعقاد یقینی بنانے کے لیے پہلے ہی مقامی لوگوں سے رابطے شروع کر چکا ہے۔

اس مہم کے دوران خشک سالی اور جنگ سے متاثرہ مشکل مقامات سمیت ملک بھر میں نو سے 59 ماہ تک عمر کے 15.5 ملین بچوں کو ویکسین دینے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

خسرہ مہم میں اضافی خدمات

ڈبلیو ایچ او اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور 'گاوی، دی ویکسین الائنس' کے ساتھ مل کر اس مہم میں زندگی کو تحفظ دینے کی دیگر کئی خدمات بھی مہیا کر رہا ہے۔

ایسی طبی خدمات میں کووڈ۔19 کی ویکسین لگانے، کئی طرح کی ویکسین سے محروم بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے، شدید غذائی قلت کی جانچ، وٹامن اے کے قطرے پلانے اور پیٹ کے کیڑوں کا خاتمہ کرنے کا علاج شامل ہے۔

ایتھوپیا کے لیے ڈبلیو ایچ او کے حفاظتی ٹیکوں، زچہ بچہ، نوزائیدہ اور نوعمر بچوں کی صحت کے پروگرام کے قائم قام سربراہ پال مینوکو نے ملک میں ویکسین مہم چلانے والے شراکت داروں کی جانب سے وزارت صحت کو اس اقدام پر مبارک باد پیش کی ہے جس کی بدولت خسرے کی وبائیں پھوٹنے کا خطرہ کم ہو جائے گا، موجودہ وباؤں کے خاتمے میں مدد ملے گی اور اس طرح بچوں کو قابل علاج بیماری سے تحفظ میسر آئے گا اور خسرے سے ہونے والی اموات پر قابو پایا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ ''یہ بات قابل ستائش ہے کہ اس مہم کے دوران زندگی کو تحفظ دینے کے لیے دیگر علاج معالجہ بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔''

خسرے پر قابو پانے کی حکمت عملی

ایتھوپیا میں خسرہ بدستور ایک بڑا طبی مسئلہ ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں اس کی متعدد وبائیں پھوٹ رہی ہیں۔

اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے ایتھوپیا نے کئی طرح کی حکمت عملی اختیار کی ہے اور اس پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے تاکہ اس بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد میں کمی آئے اور اس کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔

اس سلسلے میں معمول کے اور اضافی حفاظتی ٹیکے لگانے کا عمل بہتر بنانے، بیماری کی نگرانی اور مریضوں کے موثر علاج معالجے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے مالی اور تکنیکی طور پر اس اقدام میں تعاون کیا ہے اور مہم سے پہلے، اس کے دوران اور بعد میں انجام دیی جانے والی سرگرمیوں کے لیے 100 سے زیادہ ماہرین تعینات کیے ہیں۔

ناقص غذائیت، ناقص صحت

غذائیت سے متعلق طبی مسائل ایتھوپیا سمیت ترقی پذیر ممالک کے بچوں میں بیماری اور اموات کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں۔

وہاں بہت سی خواتین زچگی کی پیچیدگی کے باعث بننے والے زخم 'فسچولا' کا شکار ہیں جس سے متاثرین اور ان کے اہلخانہ کی صحت اور سماجی و معاشی بہبود متاثر ہوتی ہے۔

حفاظتی ٹیکے لگانے کی مہم کے دوران طبی کارکن بچے کی پیدائش کے بعد ان خواتین کی مدد اور بچوں میں 'کلب فٹ' بیماری کی نشاندہی کی منصوبہ بندی بھی کریں گے۔

ایسے اقدامات کی بدولت فسچولا سے متاثرہ خواتین کو درکار انتہائی ضروری علاج کے مواقع میسر آئیں گے اور بچوں کو عمر بھر کی معذری سے تحفظ دینے میں مدد ملے گی کیونکہ بروقت نشاندہی اور علاج کی صورت میں کلب فٹ پر قابو پایا جا سکتا ہے۔