انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا کی ایک تہائی حیاتیاتی بوقلمونی کے تحفظ پر ’تاریخی معاہدہ‘

کاپ 15 بنیادی طور پر اکتوبر 2020 میں چین کے شہر کنمنگ میں منعقد ہونا تھی لیکن کووڈ۔19 کے باعث اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
Photo: CBD
کاپ 15 بنیادی طور پر اکتوبر 2020 میں چین کے شہر کنمنگ میں منعقد ہونا تھی لیکن کووڈ۔19 کے باعث اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔

دنیا کی ایک تہائی حیاتیاتی بوقلمونی کے تحفظ پر ’تاریخی معاہدہ‘

موسم اور ماحول

کاپ 15 میں رواں دہائی کے آخر تک 30 فیصد زمین ، ساحلی علاقوں اور خشکی میں گھرے پانیوں کو تحفظ دینے کے لیے ایک تاریخی معاہدہ طے پایا ہے۔

حیاتیاتی تنوع پر اقوام متحدہ کی کانفرنس کاپ 15 کینیڈا کے شہر مونٹریال میں ختم ہو گئی ہے۔ اس موقع عالمگیر حیاتیاتی تنوع سے متعلق کنمنگ۔مونٹریال فریم ورک کی منظوری دی گئی جس کے مقاصد میں خوراک کے ضیاع مں نصف حد تک کمی لانا بھی شامل ہے۔

Tweet URL

کاپ 15 بنیادی طور پر اکتوبر 2020 میں چین کے شہر کنمنگ میں منعقد ہونا تھی لیکن کووڈ۔19 کے باعث اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔

'زندگی کے جال کا تحفظ'

کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے کہا کہ یہ فریم ورک اور اس سے منسلک اہداف، مقاصد اور مالیات کا مجموعہ 'فطری دنیا کے ساتھ ہمارے تعلقات کو دوبارہ ترتیب دینے کی جانب پہلا قدم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''اب ہمارے پاس زندگی کے جال کو مضبوط بنانے کا موقع ہے تاکہ یہ آںے والی نسلوں کا پورا بوجھ اٹھا سکے۔

ہم فطرت کے لیے جو اقدامات کرتے ہیں ان سے غربت میں کمی آتی ہے، یہ پائیدار اترقی کے اہداف حاصل کرنے میں مدد دیتے ہیں اور ان کی بدولت انسانی صحت بہتر ہوتی ہے۔''

تحفظ اور بحالی

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے سربراہ ایکم سٹینر نے اس معاہدے کو ''تاریخی'' قرار دیتے ہوئے ممالک پر زور دیا کہ وہ اسے آگے بڑھائیں۔

انہوں نے کہا کہ ''اس معاہدے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا بھر کے لوگ حیاتیاتی تنوع کے نقصان کو روکنے اور ہماری زمین اور پانیوں کو اس انداز میں بحال کرنے کے لیے حقیقی پیش رفت کی امید کر سکتے ہیں جس سے ہماری زمین کا تحفظ اور قدیمی مقامی باشندوں اور مقامی لوگوں کے حقوق کا احترام ہو۔''

سٹینر نے 'فطرت سے متعلق یو این ڈی پی کے معاہدے' کے ذریعے ''اس خاکے میں حقیقت کا رنگ بھرنے'' کے عزم کو واضح کیا۔ اس معاہدے سے 140 سے زیادہ ممالک کو حیاتیاتی تنوع کا نقصان روکنے میں مدد ملے گی۔

انہوں ںے کہا کہ ''ہم عملی اقدامات کے لیے تیار ہیں۔ یو این ڈی پی 'فطرت کے بحران' پر قابو پانے کے لیے ہمیں نظام میں تبدیلیاں لانے میں مدد دے گا۔''

ایکم سٹینر نے کہا کہ ''حیاتیاتی تنوع کا زمین پر انسانی زندگی کے ساتھ مربوط، پیوسط اور ناقابل تقسیم تعلق ہے۔ ہمارے معاشرے اور ہماری معیشتیں صحت مند اور فعال ماحولی نظام پر انحصار کرتے ہیں۔ حیاتیاتی تنوع کے بغیر پائیدار ترقی کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ حیاتیاتی تنوع کے بغیر موسمیاتی استحکام ممکن نہیں ہے۔''

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے نیویارک میں سال کی آخری پریس کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاہدے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ''بالاآخر ہم فطرت کے ساتھ ایک امن معاہدے سے آغاز کر رہے ہیں۔'' انہوں نے ممالک پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے اپنے وعدے پورے کریں۔

فطرت کے ساتھ ہم آہنگ رہ کر ہی موسمیاتی بحران کی شدت کو کم کیا جا سکتا ہے۔
Unsplash/Roberto Nickson
فطرت کے ساتھ ہم آہنگ رہ کر ہی موسمیاتی بحران کی شدت کو کم کیا جا سکتا ہے۔

تیزتر اقدامات

کاپ 15 میں ممالک کو فریم ورک پر عملدرآمد کی رفتار بڑھانے میں مدد دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم کا آغاز بھی کیا گیا۔

کولمبیا کے زیرقیادت اور جرمنی کی معاونت سے 23 ممالک نے نے ایک اعلامیے پر دستخط کیے جس کا مقصد حکومتوں کو حیاتیاتی تنوع سے متعلق ان کی قومی حکمت عملی اور عملی منصوبوں (این بی ایس اے پی) پر تیزتر عملدرآمد میں مدد دینے کے لیے ایک عمل افزا شراکت قائم کرنا ہے۔

علاوہ ازیں، مالی اور تکنیکی مدد تک رسائی، مختلف سطحوں پر قومی ضروریات کے مطابق ادارہ جاتی صلاحیت پیدا کرنا اور اس حوالے سے بات چیت کا فروغ بھی اس کے مقاصد میں شامل ہے۔

حیاتیاتی تنوع پر اقوام متحدہ کےکنونشن کی ایگزیکٹو سیکرٹری الزبتھ مریما نے اس پیش رفت کا خیرمقدم کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ''فطرت کے ساتھ ہم آہنگی سے رہنے اور سب کے لیے مستحکم مستقبل ممکن بنانے کے مشترکہ تصور کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے اکٹھے کام کرتے ہوئے ناصرف حیاتیاتی تنوع سے متعلق نئے عالمگیر فریم ورک پر عملدرآمد کے تیز رفتار آغاز کے لیے فوری اقدامات درکار ہیں بلکہ 'این بی ایس اے پی' پر عملدرآمد کی رفتار بڑھانے اور اسے بہتر بنانے کے لیے بھی اس کی ضرورت ہے۔''

عمل افزا شراکت کاپ 15 کے اعلیٰ سطحی اجلاسوں کے دوسرے روز شروع کی گئی۔

کولمبیا اور جرمنی حیاتیاتی تنوع پر اقوام متحدہ کے کنونشن، یو این ای پی اور یو این ڈی پی کے ساتھ مل کر اس طریق کار کی منصوبہ بندی، اس پر پیش رفت، اس کی بناوٹ، اسے عملی صورت دینے اور اس کی نگرانی میں مدد مہیا کریں گے۔