انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین: بے گھری، سردی اور بارودی سرنگوں کے درمیان جینے کی تمنا

امددای سرگرمیوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے اپنے دورے کے اختتام پر یوکرین کے وزیراعظم ڈینس شمیل کے ساتھ پریس کانفرس کی۔
© UNOCHA
امددای سرگرمیوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے اپنے دورے کے اختتام پر یوکرین کے وزیراعظم ڈینس شمیل کے ساتھ پریس کانفرس کی۔

یوکرین: بے گھری، سردی اور بارودی سرنگوں کے درمیان جینے کی تمنا

انسانی امداد

اقوام متحدہ میں ہنگامی امداد کے شعبے کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے جنگ زدہ یوکرین اور اس کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا عہد کیا ہے جو جنگ کے دوران اپنی زندگیوں کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مارٹن گرفتھس نے یوکرین میں اپنے چار روزہ دورے کے اختتام پر دارالحکومت کیئو میں بات کرتے ہوئے جنوبی ساحلی شہر کیرسان پر توپخانے کے روزانہ حملوں سے پیدا ہونے والے جان لیوا خطرے کا تذکرہ کیا۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے امداد دہندگان کے مطابق اس وقت یوکرین میں ایک کروڑ 80 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ 78 لاکھ 30 ہزار لوگ ملک چھوڑ چکے ہیں اور 65 لاکھ کو اندرون ملک نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔

میکولیئو کے مصائب

گرفتھس نے واضح کیا کہ انہوں نے قریبی شہر میکولیئو میں ایک بنکر میں پناہ لینے والے خاندانوں سے بات کی جو کچھ ہی عرصہ پہلے بمباری سے تباہ ہونے والے دیہات سے نقل مکانی کر کے آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ تباہی کے باوجود یہ لوگ ''اپنی زندگیوں کو بحال کرنے کی کوشش میں روزانہ واپس جاتے ہیں۔''

گرفتھس کا کہنا تھا کہ لوگوں کے واپس جانے سے پہلے بہت بڑے علاقے کو بارودی مواد سے پاک کرنے کی ضرورت ہو گی۔ انہوں نے یوکرین کے وزیراعظم کا حوالہ دیا جن کا اندازہ ہے کہ غالباً اب دنیا میں سب سے زیادہ بارودی سرنگیں یوکرین میں ہیں۔

گرفتھس نے کہا کہ ''ملک کو بارودی سرنگوں سے پاک کیے بغیر پیداواری طور پر فعال نہیں بنایا جا سکتا۔'' انہوں نے بتایا کہ صرف کیرسان میں ہی تقریباً پانچ لاکھ ہیکٹر زرعی اراضی بارودی مواد سے متاثر ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ''اسی لیے بارودی سرنگوں کے حوالے سے فوری بین الاقوامی ترجیح یہ ہے کہ اس ضمن میں ہم جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کریں گے۔''

بجلی کی ضرورت

گرفتھس نے کہا کہ یوکرین کی بحالی کے لیے بجلی کی قابل بھروسہ فراہمی کہیں زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے اسے ملک بھر میں سب سے بڑی ضرورت قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ''یہ مسئلہ بڑی حد تک اس لیے بھی مرکزی اہمیت کا حامل ہے کہ بجلی کی غیرموجودگی میں لوگوں کو تکالیف کا سامنا ہے جنہیں جنگ کے حوالے سے بین الاقوامی قانون کے تحت اس مسئلے کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین میں جنگ سے متاثر ہونے والے سبھی لوگ اپنے بچوں کو سکول بھیجنے سمیت اپنی زندگی کو ہر طرح سے معمول پر لانا چاہتے ہیں۔ اقوام متحدہ ایسا ممکن بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔

گرفتھس کا کہنا تھا کہ ''کیرسان جیسی جگہوں پر بھی، جہاں جنگ تاحال جاری ہے اور دائیں کنارے پر رہنے والے لوگ روزانہ بمباری کا سامنا کر رہے ہیں، اقوام متحدہ لوگوں کی زندگیوں اور معیشت کی بحالی کی کوششوں میں مدد دینے کے لیے تمام مساعی بروئے کار لائے گا۔''