یو این نے جنگ سے بری طرح متاثرہ مشرقی یوکرین میں امدادی سامان پہنچایا

اقوام متحدہ کے امدادی قافلے اس ہفتے یوکرین کے مشرقی علاقے میں محاذ جنگ کے قریب رہنے والے انتہائی ضرورت مند لوگوں تک پہنچ گئے ہیں۔
امدادی قافلوں نے ان لوگوں کو ادویات، چھتوں کی مرمت کا سامان، بوتلوں میں بھرا پانی اور شمسی لیمپ پہنچائے ہیں جس سے وہاں کئی ہزار لوگوں کی مایوس کن صورتحال واضح ہوتی ہے جو ''متواتر'' بمباری کا سامنا کر رہے ہیں اور یا تو اپنے گھر چھوڑنے پر رضامند نہیں ہیں یا ان کے لیے ایسا کرنا ممکن نہیں۔
Our work to get relief supplies to people who remain in the front-line communities in Ukraine do not stop. Today a convoy reached areas close to Huliaipole, #Zaporizhzhia region, where civilians face a dire situation.
Deputy Humanitarian Coordinator Marco Rotelli told us more: https://t.co/NTNpvtczxp
OCHA_Ukraine
جمعرات کو پانچ گاڑیوں پر مشتمل اقوام متحدہ کا بین الاداری قافلہ زیپوریزیا علاقے میں ہولیاپول قصبے میں پہنچا جہاں تقریباً 3,000 لوگ بدستور میدان جنگ کے قریب مقیم ہیں۔ یورپ کا سب سے بڑا جوہری پاور پلانٹ بھی زیپوریزیا میں ہی واقع ہے۔
اقوام متحدہ میں امدادی امور کے رابطہ دفتر 'او سی ایچ اے' کے ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ اس علاقے میں رہنے والے لوگوں میں معمر افراد بھی شامل ہیں جو زیادہ نقل و حرکت نہیں کر سکتے اور بڑی تعداد میں بچوں والے خاندان بھی رہتے ہیں۔ یہ لوگ ''متواتر بمباری کی زد میں'' ہیں اور ان کے لیے بنیادی خدمات تک رسائی ممکن نہیں رہی۔
انہوں نے جینیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ''چونکہ اس علاقے میں بجلی نہیں ہے اس لیے پانی فراہم والی تنصیبات کام نہیں کر سکتیں اور لوگوں کو پانی بوتلوں میں بھر کر پہنچانا پڑتا ہے یا کنوؤں سے کھینچنا ہوتا ہے۔''
جینز لائرکے نے کہا ہے کہ گزشتہ سال مارچ سے ہولیاپول اور قریبی 30 علاقوں میں بجلی نہیں ہے کیونکہ جنگ کے نتیجے میں توانائی کی فراہمی کا نظام تباہ ہو چکا ہے۔ لوگوں کو شدید سردی سے بچانے کے لیے اس نظام کو فوری طور پر مرمت کرنے کی ضرورت ہے لیکن مسلسل جنگ کے باعث ایسا کرنا ممکن نہیں۔
نیپرو ہی سے روانہ ہونے والا چھ ٹرکوں پر مشتمل ایک اور قافلہ منگل کو ڈونیسک اوبلاسٹ میں محاذ جنگ سے تقریباً 10 کلومیٹر فاصلے پر واقع ٹوریسک قصبے میں پہنچا۔ یہ قافلہ اقوام متحدہ میں مہاجرین کے عالمی ادارے (آئی او ایم)، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف)، اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) اور اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے پانی، ادویات، ہنگامی پناہ کا سامان اور دیگر اشیا لایا ہے۔
یہ قافلہ ٹوریسک اور گردونواح میں تقریباً 15,000 افراد کی ضروریات کی مناسبت سے چوٹوں کے علاج اور ہنگامی جسمانی آپریشن کا سامان بھی لایا ہے۔ گزشتہ برس 24 فروری کو روس کا کھلا حملہ شروع ہونے سے پہلے یہ علاقہ 75,000 افراد کا مسکن تھا۔
گزشتہ 11 ماہ میں اقوام متحدہ کے 30 سے زیادہ بین الاداری امدادی قافلے یوکرین کے مشرقی علاقوں میں غیرمحفوظ لوگوں تک پہنچ چکے ہیں لیکن اب تک کوئی بھی قافلہ روس کی افواج یا اس کے حواریوں کے زیرقبضہ علاقے تک نہیں پہنچا۔
جینز لائرکے نے واضح کیا کہ ''ہمارے پاس امداد کے حوالے سے اطلاعات پہنچانے کا انتظام ہے جس کے ذریعے ہم جنگ کے فریقین کو مطلع کرتے ہیں کہ ہمیں کہاں جانا ہے اور کون سا سامان پہنچانا ہے۔ اس کا مقصد فریقین کو یہ یاددہانی کرانا ہے کہ ایسی نقل و حرکت کو تحفظ دینا اور امدادی قافلوں کی حفاظت یقینی بنانا ان کا فرض ہے۔ ''
'او سی ایچ اے' کے ترجمان نے مزید کہا کہ روس کی فوج کے زیرقبضہ علاقوں میں امداد پہنچانے کے لیے ایسی ''متعدد اطلاعات'' بھیجی گئی ہیں لیکن ہمیں ان کی جانب سے ان علاقوں میں جانے کی صورت میں تحفظ کی خاطرخواہ یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔''
جمعرات کو صحت کے نظام پرحملوں کے بارے میں ڈبلیو ایچ او کی جاری کردہ تازہ ترین معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ تقریباً ایک سال پہلے یہ حملہ شروع ہونے کے بعد طبی سہولیات پر 764 حملے ہو چکے ہیں جن میں 101 افراد کی ہلاکت اور 131 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
اس ہفتے کے آغاز میں یوکرین میں ڈبلیو ایچ او کے دفتر نے کیئو میں ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ادارہ یوکرین میں ہی رہے گا اور اپنے شراکت داروں کے تعاون سے تحفظ زندگی میں مددگار ادویات اور سازوسامان کی فراہمی جاری رکھے گا۔