انسانی کہانیاں عالمی تناظر

’شہری سہولتوں کی بربادی یوکرین میں تباہ کن سردی کا سبب ہوگی‘

انڈر سیکرٹری روزمیری ڈی کارلو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو یوکرین کی صورتحال کے بارے میں آگاہ کر رہی ہیں. فائل فوٹو
UN Photo/Eskinder Debebe
انڈر سیکرٹری روزمیری ڈی کارلو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو یوکرین کی صورتحال کے بارے میں آگاہ کر رہی ہیں. فائل فوٹو

’شہری سہولتوں کی بربادی یوکرین میں تباہ کن سردی کا سبب ہوگی‘

امن اور سلامتی

سیاسی امور اور قیام امن کے بارے میں اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل میں بات کرتے ہوئے یوکرین بھر میں شہریوں اور اہم تنصیبات پر روس کے ''بے رحمانہ حملوں'' سے ہونے والی تباہی کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

انہوں نے یوکرین میں روس کے میزائل اور ڈرون حملوں کی تازہ ترین لہر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں نے متعدد شہروں (کیئو، اوڈیسا، لیئو، میکولیئو، خارکیئو اور زیپریزیا) کے لوگوں میں دہشت پھیلا دی ہے۔

Tweet URL

ان کا کہنا تھا کہ کہ سردیوں کی آمد کے ساتھ ان حملوں سے دوبارہ یہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ حالیہ موسمِ سرما یوکرین میں لاکھوں لوگوں کے لیے تباہ کن ہو گا جنہیں کئی مہینوں تک حرارت، بجلی، پانی اور دیگر بنیادی سہولیات کے بغیر شدید سردی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

'کوئی علاقہ محفوظ نہیں'

اقوام متحدہ میں قیام امن سے متعلق امور کی سربراہ نے زیپوریزیا میں رات کے وقت حملے کانشانہ بننے والے زچہ بچہ کے ایک ہسپتال میں نومولود بچے کی موت سے لے کر کیئو اور قریبی قصبوں کی رہائشی عمارتوں میں درجنوں شہریوں کی ہلاکتوں تک تازہ ترین حملوں کے بعض نتائج کی تفصیل پیش کی۔

یوکرین کے حکام اور میڈیا اطلاعات کے مطابق حملوں کے تازہ ترین سلسلے سے پہلے ہی ملک میں بجلی کی فراہمی کا نظام تباہ ہو چکا ہے اور خاص طور پر کوئی بڑا تھرمل یا ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ کام نہیں کر رہا۔ یوکرین کے تمام علاقوں میں ہنگامی طور پر وقفے وقفے سے بجلی بند کی جا رہی ہے اور متعدد علاقوں کے بارے میں یہ اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ وہاں بجلی سرے سے ہی منقطع ہو گئی ہے۔ ہمسایہ ملک مولڈووا پر بھی ان حالات کا منفی اثر پڑا ہے۔

ڈی کارلو نے بتایا کہ یوکرین کے لوگوں کی مدد کے لیے امدادی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں اور گزشتہ چند ہفتوں میں 430,000 سے زیادہ لوگوں نے موسم سرما کے حوالے سے کچھ براہ راست امداد حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ ہسپتالوں، سکولوں اور دیگر اہم جگہوں پر بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے قریباً 400 جنریٹر مہیا کیے گئے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ ''اقوام متحدہ ان حملوں کی سختی سے مذمت کرتا ہے اور اس کا مطالبہ ہے کہ روس ایسے اقدامات فوری طور پر بند کرے۔'' انہوں ںے جنگی قوانین کی کسی بھی خلاف ورزی پر احتساب کا مطالبہ اور اس بات کا اعادہ کیا کہ شہریوں اور شہری تنصیبات پر حملے بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ممنوع ہیں۔

'دنیا جوہری تباہی کی متحمل نہیں ہو سکتی'

ڈی کارلو نے زیپریزیا میں یورپ کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں  نے کہا کہ ہفتے کے آخر میں اس پلانٹ پر بمباری کی اطلاعات کے باوجود وہاں اہم نوعیت کے آلات بدستور کام کررہے ہیں اور جوہری تحفظ اور سلامتی کو کسی طرح کا فوری خطرہ لاحق نہیں ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ''یہ محض خوش قسمتی ہے اور ہم نہیں جانتے کہ یہ کب تک برقرار رہے گی۔ دنیا جوہری تباہی کی متحمل نہیں ہو سکتی۔''

نائب سیکرٹری جنرل نے کونسل کو بتایا کہ ان کے اس خطاب سے کچھ ہی دیر پہلے جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے ای اے) نے اطلاع دی تھی کہ پلانٹ کو ٹھنڈا رکھنے اور وہاں جوہری تحفظ سے متعلق ضروری نظام کو رواں رکھنے کے لیے ڈیزل سے چلنے والے جنریٹروں پر انحصار کیا جا رہا ہے۔

قیدیوں کا تبادلہ

ڈی کارلو نے صورتحال کی مایوس کن تصویر پیش کرتے ہوئے قیدیوں کے تبادلے کی صورت میں امید کی کرن کی جانب بھی اشارہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق روس اور یوکرین نے ایک دوسرے کے بالترتیب 35 اور 36 قیدیوں کا تبادلہ کیا ہے۔ انہوں ںے فریقین سے کہا کہ وہ قیدیوں کی رہائی کے اقدامات جاری رکھیں اور بین الاقوامی قانون خصوصاً جنگی قیدیوں کے ساتھ سلوک سے متعلق تیسرے جنیوا کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل یقینی بنائیں۔

ڈی کارلو کا کہنا تھا کہ تمام رکن ممالک اور بین الاقوامی اداروں کو چاہیے کہ وہ اس موسم سرما کے دوران یوکرین میں انسان کے ہاتھوں انسانی المیے کا ظہور روکنے کی کوششوں میں مدد دیں۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ ''ناصرف یوکرین کے لوگوں کو بلکہ ہم سب کو اس بحران کے خوفناک نتائج کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔''