یوکرین میں ’روسی جارحیت‘ کی کہانی انسانی حقوق کمشنر کی زبانی

جمعرات کو جنیوا میں انسانی حقوق کونسل میں روس کی فوج کے ہاتھوں یوکرین کے شہریوں کی ہلاکتوں کے بارے میں خوفناک تفصیلات سامنے لائی گئیں۔
کونسل کی درخواست پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے کیئو، چرنیئو اور سومے کے علاقوں میں 100 سے زیادہ دیہات اور شہروں میں 24 فروری اور 6 اپریل کے درمیان ''قانونی کارروائی کے بغیر سزائے موت دیے جانے کے واقعات اور شہریوں پر حملوں'' کے بارے میں اپنے دفتر کی جمع کردہ اطلاعات پیش کیں۔
At the @UN Human Rights Council, High Commissioner @volker_turk presented the findings of the @UNHumanRights report on the human rights situation in #Ukraine.
STATEMENT ➡️https://t.co/mHDagItZt6 https://t.co/C7NRgMpSZH
UN_HRC
یہ تحقیق روسی فوج کی پسپائی کے بعد ان علاقوں کے دورے میں کی گئی۔
اس موقع پر عینی شاہدین اور متاثرین نے اپنے براہ راست مشاہدوں پر مبنی اطلاعات فراہم کیں جن کی دیگر ذرائع سے بھی تصدیق کی گئی جس کے بعد ہائی کمشنر کے دفتر نے 441 شہریوں کی ہلاکتوں کی تفصیل تیار کی جن میں 341 مرد، 72 خواتین، 20 بچے اور آٹھ بچیاں شامل تھیں۔
ہائی کمشنر نے بتایا کہ ''بعض واقعات میں روس کے فوجیوں نے شہریوں کو عارضی حراستی مراکز میں سزائے موت دی۔ دیگر کو قانونی کارروائی کے بغیر فوجی چوکیوں پر، ان کے گھروں، صحن اور رہائش گاہوں کے دروازوں پر ہلاک کیا گیا۔
ان میں ایسے متاثرین بھی شامل تھے جنہوں ںے ہاتھ اٹھا کر ثابت کیا تھا کہ وہ کسی خطرے کا باعث نہیں ہیں۔
وولکر تُرک نے کہا کہ تحقیق کار مزید 198 مبینہ ہلاکتوں کی تصدیق کے لیے کوشاں ہیں اور ایسے ''ٹھوس ثبوت'' پائے گئے ہیں جن کی موجودگی میں لوگوں کو قانونی کارروائی کے بغیر ہلاک کرنے کے واقعات کو جان بوجھ کر قتل کا جنگی جرم کہا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ نے کونسل سے خطاب میں کہا کہ روس کی فوج کی مسلح گاڑیوں اور ٹینکوں نے رہائشی عمارتوں پر گولہ باری کی اور شہریوں کو ان کے گھروں میں ہلاک کیا۔ ایک سے دوسری آبادی کی جانب یا کام پر جانے والے شہریوں کو سڑکوں پر نشانہ بنایا گیا۔
تُرک نے کہا کہ بوچا ایسی کارروائیوں سے بری طرح متاثر ہوا جہاں 4 اور 30 مارچ کے درمیانی عرصہ میں 73 افراد (54مرد، 16 خواتین، دو بچے اور ایک بچی) افراد کو ہلاک کیا گیا۔
ہائی کمشنر نے بتایا کہ ''یابلونسکا سٹریٹ کے 150 میٹر حصے میں 14 شہریوں (10 مرد، تین خواتین اور ایک بچی) کو گولی مار کر وہیں چھوڑ دیا گیا۔ میرا دفتر بوچا میں مزید 105 شہریوں کی مبینہ ہلاکتوں کی تصدیق کر رہا ہے۔''