انسانی کہانیاں عالمی تناظر

وباؤں اور بیماریوں سے نمٹنے کے لیے نئے جرثوموں کی شناخت پر کام شروع

ماہرین ایسے جرثوموں کی فہرست تیار کریں گے جن سے دنیا کو ہنگامی نوعیت کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
WHO/S.Ramo
ماہرین ایسے جرثوموں کی فہرست تیار کریں گے جن سے دنیا کو ہنگامی نوعیت کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

وباؤں اور بیماریوں سے نمٹنے کے لیے نئے جرثوموں کی شناخت پر کام شروع

صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) فوری خطرے کے حامل جرثوموں کی تازہ ترین فہرست تیار کرنے کے لیے ایک عالمگیر سائنسی عمل شروع کر رہا ہے۔ ان سے مراد ایسے جراثیمی ذرائع ہیں جو بیماریاں اور وبائیں پھیلانے کا باعث بن سکتے ہیں۔

اس اقدام کا مقصد خاص طور پر ویکسین، طبی معائنوں اور علاج معالج کے لیے عالمگیر سرمایہ کاری، تحقیق اور ترقی (آر اینڈ ڈی یعنی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ) کو فروغ دینا ہے۔

Tweet URL

جمعہ، 18 نومبر کو ایک اجلاس سے شروع ہونے والے اس عمل میں ڈبلیو ایچ او 300 سے زیادہ سائنس دانوں کی خدمات حاصل کر رہا ہے جو 25 سے زیادہ وائرس اور بیکٹیریا اور ان کی مختلف اقسام نیز 'مرض ایکس' کی علامات پر غور کرے گا۔ اس میں مرض ایکس کو نامعلوم جرثومے کی نشاندہی کے لیے شامل کیا گیا ہے جو سنگین عالمی وبا کا باعث بن سکتا ہے۔

جرثوموں کی فہرست

ماہرین ایسے جرثوموں کی فہرست تیار کریں گے جن سے دنیا کو ہنگامی نوعیت کا خطرہ ہو سکتا ہے اور اس پر مزید تحقیق اور سرمایہ کاری کی جائے گی۔ یہ عمل سائنس اور صحت عامہ سے متعلق معیار پر ہو گا جس کے ساتھ بیماریوں کے سماجی و معاشی اثرات، رسائی اور مساوات سے متعلق معیار کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔

سب سے پہلے یہ فہرست 2017 میں شائع کی گئی تھی اور آخری مرتبہ یہ کام 2018 میں ہوا تھا۔ موجودہ فہرست میں کووڈ۔19، کرائمیئن۔کونگ ہیمریجگ بخار، ایبولا وائرس کی بیماری اور ماربرگ وائرس کی بیماری، لاسا بخار، مڈ ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور انتہائی شدید ریسپائریٹری سنڈروم (سارس)، نیپاہ اور ہینیپا وائرل بیماری، رفٹ ویلی بخار، زکا اور مرض ایکس شامل ہیں۔

تحقیق کی اہمیت

ڈبلیو ایچ او میں ہنگامی طبی حالات سے متعلق پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مائیکل ریان نے کہا ہے کہ ''بیماریوں اور وباؤں کےپھیلاؤ کو تیزرفتار سے اور مؤثر طور پر روکنے کے لیے فوری خطرات کے حامل جرثوموں اور وائرس کی اقسام پر تحقیق اور ان پر قابو پانے کے اقدامات کی تیاری کرنا ضروری ہے۔ کووڈ۔19 وباء سے پہلے آر اینڈ ڈی میں نمایاں سرمایہ کاری نہ کی گئی ہوتی تو انتہائی کم وقت میں محفوظ و مؤثر ویکسین کی تیاری ممکن نہ ہوتی۔''

جن جرثوموں کی فوری خطرات کے حامل کے طور پر نشاندہی کر لی جاتی ہے ان کے لیے ڈبلیو ایچ او کے بیماریوں سے پھیلاؤ سے متعلق آر اینڈ ڈی خاکے کے ذریعے آر اینڈ ڈی لائحہ عمل تیار کیا جاتا ہے جو جراثیموں اور بیماریوں سے متعلق معلومات کی کمی کو دور کرنے اور تحقیق سے متعلق ترجیحات کا تعین کرنے میں مدد دیتا ہے۔

جہاں ضروری ہو وہاں جرثوموں یا بیماری کی روک تھام کے لیے ایسی مخصوص چیزوں کا خاکہ تیار کیا جاتا ہے جن سے وضع کاروں کو ویکسین، علاج معالجے اور  تشخیصی معائنوں کے لیے مطلوبہ تفصیلات جاننے میں مدد ملتی ہے۔ ان ذرائع کی تیاری کے لیے کلینیکل تجربات کا خاکہ تیار کرنے، انہیں مرتب کرنے اور ان میں سہولت دینے کی کوششیں بھی کی جاتی ہیں۔ اس حوالے سے انضباطی اور اخلاقی نگرانی جیسی اضافی کوششیں بھی مدنظر رکھی جاتی ہیں۔

بیماریوں اور وباؤں کے پھیلاؤ کو سرعت کے ساتھ اور مؤثر طور پر روکنے کے لیے جرثوموں اور وائرس کی اقسام پر تحقیق ضروری ہے۔
WHO
بیماریوں اور وباؤں کے پھیلاؤ کو سرعت کے ساتھ اور مؤثر طور پر روکنے کے لیے جرثوموں اور وائرس کی اقسام پر تحقیق ضروری ہے۔

خطرات سے نمٹے کی تیاری

ڈبلیو ایچ او میں سائنس دانوں کی سربراہ ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن کا کہنا ہے کہ ''فوری خطرات کے حامل جرثوموں کی فہرست تحقیق کاروں کے لیے حوالے کا ذریعہ بن گئی ہے جس کی مدد سے وہ یہ جان سکتے ہیں کہ بیماریوں یا وباؤں کے آئندہ خطرے سے نمٹنے کے لیے اپنی توانائیاں کہاں مرکوز کرنا بہتر ہے۔

اس فہرست کی تیاری میں طبی شعبے میں کام کرنے والے ماہرین کا تعاون بھی شامل ہے اور یہ وہ متفقہ سمت ہے جس کی عالمگیر تحقیقی برادری کی حیثیت سے ہمیں طبی معائنے، علاج معالجے اور ویکسین کی تیاری کے لیے اپنی توانائیاں اور وسائل درست طور سے خرچ کرنے کے لیے ضرورت ہے۔ ہم امریکہ کی حکومت، اپنے شراکت داروں اور سائنس دانوں جیسے اپنے عطیہ دہندگان کے مشکور ہیں جو یہ کام ممکن بنانے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔''

نظرثانی شدہ فہرست متوقع طور پر 2023 کی ابتدائی سہ ماہی میں شائع ہو گی۔