انسانی کہانیاں عالمی تناظر

چین میں کووڈ۔19 سے نمٹنے کے لیے مزید معلومات درکار: عالمی ادارہِ صحت

چین کے شہر شینزن میں لوگ کووڈ کی وجہ سے احتیاطی تدابیر اختیار کیے ہوئے ہیں (فائل فوٹو)۔
Man Aihua
چین کے شہر شینزن میں لوگ کووڈ کی وجہ سے احتیاطی تدابیر اختیار کیے ہوئے ہیں (فائل فوٹو)۔

چین میں کووڈ۔19 سے نمٹنے کے لیے مزید معلومات درکار: عالمی ادارہِ صحت

صحت

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے چین میں کووڈ کی تبدیل ہوتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں سے اس بیماری کے دوبارہ شدت اختیار کرنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت یا ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے جنیوا میں صحافیوں کو معمول کی بریفنگ میں بتایا کہ چین کی صورتحال سے متعلق خدشات کا جامع اندازہ لگانے کے لیے ادارے کو اس بیماری کی شدت، ہسپتالوں میں مریضوں کے داخلے اور آئی سی یو سے متعلق ضروریات کے بارے میں مزید تفصیلی معلومات درکار ہیں۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ ''ڈبلیو ایچ او چین کو ملک بھر میں انتہائی خطرے سے دوچار لوگوں کو ویکسین لگانے کی کوششوں پر توجہ مرکوز رکھنے میں مدد دے رہا ہے اور ہم ہسپتالوں میں مریضوں کی نگہداشت اور چین میں صحت کے نظام کو تحفظ دینے کے لیے اپنے تعاون کی پیشکش کر رہے ہیں۔''

مسائل بھرا سال

اگرچہ یہ کووڈ کی وبا کا تیسرا سال ہے تاہم دنیا کے لوگوں کے لیے یہ بیماری ہی واحد مسئلہ نہیں ہے۔

ایم پاکس کی عالمگیر وبا سے لے کر بہت سے ممالک میں ہیضہ پھیلنے اور یوگنڈا میں ایبولا کی بیماری سامنے آنے سے لے کر ایتھوپیا اور یوکرین کی جنگوں تک، شاخِ افریقہ کے وسیع علاقے اور ساحل خطے میں خشک سالی اور سیلاب اور پاکستان میں آنے والے سیلاب تک یہ سال کئی محاذوں پر مشکل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''اس سال لوگوں کی صحت کو درپیش بہت سے دیگر خطرات اس کے علاوہ ہیں جن کا تعلق اس فضا سے ہے جس میں وہ سانس لیتے ہیں، یہ مسائل اس خوراک سے متعلق ہیں جو وہ کھاتے ہیں اور ان کا تعلق ان حالات سے ہے جن میں وہ رہتے اور کام کرتے ہیں اور یہ مسائل بنیادی طبی خدمات تک ان کی ضروری رسائی کے فقدان سے متعلق ہیں۔''

امید کی وجوہات

اب جبکہ 2022 ختم ہونے کو ہے تو انہوں نے پرامید طور سے ''امید کی بہت سی وجوہات'' کے بارے میں بتایا۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ''اس سال کووڈ۔19 وبا کی شدت میں نمایاں طور سے کمی آئی ہے، ایم پاکس کی عالمگیر وبا کمزور پڑ رہی ہے اور گزشتہ تین ہفتوں سے یوگنڈا میں ایبولا کا کوئی نیا مریض سامنے نہیں آیا۔''

انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ سال مختلف مواقع پر یہ تمام ہنگامی حالات ختم ہونے کا اعلان کر دیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ''فی الوقت ہم وبا کے حوالے سے گزشتہ سال کی نسبت بہت بہتر حالات میں ہیں جب ہم اومیکرون کی ابتدائی لہر کا سامنا کر رہے تھے اور اس کے نتیجے میں مریضوں کی تعداد اور اموات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا تھا۔

اس سال کووڈ سے ہونے والی اموات جنوری کے اختتام پر سب سے زیادہ رہیں جس کے بعد ان میں تقریباً 90 فیصد کمی آ چکی ہے۔''

مسائل اور غیریقینی حالات

انہوں ںے کہا کہ تاحال بہت سے مسائل اور غیریقنی حالات برقرار ہیں اس لیے یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ یہ وبا ختم ہو چکی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے وبا کی نگرانی، ویکسین لگانے، علاج معالجے اور صحت کے نظام کو درپپیش مسائل پر روشنی ڈالی۔

علاوہ ازیں، وبا کے آغا سے لے کر کووڈ۔19 کے پھیلاؤ کے بعد پیش آنے والے حالات کو سمجھنے میں درپیش بہت سے مسائل کا مطلب یہ ہے کہ ہم اس بیماری کے طویل مدتی اثرات کا سامنا کرنے والوں کے بہتر علاج کے بارے میں کچھ نہیں جانتے یا اس بارے  میں آگاہ نہیں ہیں کہ مستقبل کی وباؤں کو کیسے روکا جا سکتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ ''ہم چین سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اس بیماری کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرے اور ہماری درخواست پر عمل کرتے ہوئے اس کا جائزہ لے۔ ہم اب بھی چین سے یہ درخواست کر رہے ہیں اور اس وبا کے آغاز کے بارے میں تمام مفروضے ہمارے مدنظر ہیں۔''