انسانی کہانیاں عالمی تناظر

تیزی سے کام ختم کریں اور کووڈ۔19 وباء پر قابو پائیں: گوتیرش

انڈونیشیا کے علاقے کوپانگ میں ایک شہری کو کوویکس پروگرام کے تحت ملنے والی کووڈ۔19 کی ویکسین لگائی جا رہی ہے۔
© UNICEF/Fauzan Ijazah
انڈونیشیا کے علاقے کوپانگ میں ایک شہری کو کوویکس پروگرام کے تحت ملنے والی کووڈ۔19 کی ویکسین لگائی جا رہی ہے۔

تیزی سے کام ختم کریں اور کووڈ۔19 وباء پر قابو پائیں: گوتیرش

صحت

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش سمیت اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام نے جمعےکو اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے کووڈ۔19 وباء کو ختم کرنے میں حوصلہ افزاء  پیش رفت کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بھی تسلیم کیا کہ انتہائی کمزور لوگوں کو یقینی تحفظ دینے کے لیے ابھی مزید کام ہونا باقی ہے۔

گوتیرش نے دنیا بھر میں، خصوصاً انتہائی خطرے کی زد پر موجود آبادیوں میں بڑی تعداد میں لوگوں کو ویکسین لگائے جانے اور اس امر پر خوشی کا اظہار کیا کہ اوسطاً ہر ملک اپنے تین چوتھائی طبی کارکنوں اور معمر افراد کو ویکسین لگا چکا ہے۔

کووڈ۔19 کے خلاف اقدامات بڑی حد تک معمول کے طبی پروگراموں سے جڑے ہوئے ہیں اور وائرس کے خلاف نئی ادویات جلد دستیاب ہوں گی۔

 نیپال کے ایک علاقے میں شعبہ صحت کی ایک کارکن کوویکس پروگرام کے تحت ملنے والی کووڈ۔19 کی ویکسین لے جا رہی ہیں۔
UNICEF/Laxmi Prasad Ngakhusi
نیپال کے ایک علاقے میں شعبہ صحت کی ایک کارکن کوویکس پروگرام کے تحت ملنے والی کووڈ۔19 کی ویکسین لے جا رہی ہیں۔

خلاء موجود ہے

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ ان تمام کامیابیوں کے باوجود ویکسین کی رسائی اور لوگوں کو تحفظ دینے کے معاملے میں اب بھی گنجائش موجود ہے۔ تمام ممالک میں ویکسین بوسٹر لگوانے والوں کی تعداد بہت کم ہے اور غریب ترین ممالک میں لوگوں کو ویکسین لگانے کی شرح بھی کم ہے۔ انہوں نے ویکسین لگوانے سے ہچکچاہٹ اور ویکسین سے متعلق غلط اطلاعات کے پھیلاؤ کی 'تمثیلی وبا' کے بارے میں خبردار کیا اور کہا کہ اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کووڈ کے ٹیسٹ کی شرح کو سختی سے بہتر بنانے کے لیے کہا اور ممالک پر زور دیا کہ وہ مستقبل کی وباؤں سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار رہیں۔ گوتیرش کا کہنا تھا کہ ''آج ہمیں یہ خلا پُر کرنے کے لیے پیش رفت کرنی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ کووڈ۔19 پر قابو پانے سے متعلق اپنا کام ختم کرنے کے لیے سیاسی اقدامات کی رفتار تیز کی جائے۔''

'ہم کووڈ۔19 پر قابو پانے کی بہترین پوزیشن میں ہیں'

اقوام متحدہ کے ادارہء صحت ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس کو وبا کے آغاز کے بعد عام طور پر مایوس کن باتیں کرنا پڑی تھیں لیکن جمعے کو ہونے والے اس اجلاس میں انہوں نے غیرمعمولی طور پر مثبت پیغام دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کو ویکسین لگائی جا چکی ہے اور اس وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد وبا کے آغاز سے اب تک کی کم ترین سطح پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عالمی برادری کووڈ۔19 کو صحت سے متعلق عالمگیر ہنگامی صورتحال کی حیثیت سے ختم کرنے کی اس سے بہتر پوزیشن میں پہلے کبھی نہیں تھی۔''

تاہم انہوں نے انتونیو گوتیرش کے خدشات کو دہرایا اور جمعرات کو ڈبلیو ٹی او کی 'ایکسیس ٹو کووڈ۔19 ٹولز (اے سی ٹی) ایکسیلیریٹر کونسل' کی جاری کردہ رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں بتایا گیا ہے کہ کم اور متوسط آمدنی والے ممالک کو نئی ویکسین تک فی الواقع کوئی رسائی نہیں ہے۔

ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ اگرچہ ایکسیلیریٹر ویکسین کی 1.5 بلین خوراکیں مہیا کر کے اور 68 نئے ممالک کو اپنی آبادی میں کم از کم 40 فیصد افراد کو ویکسین لگانے کے ہدف تک پہنچنے میں مدد دے رہی ہے تاہم ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اگرچہ تاحال ہم اپنے ہدف تک نہیں پہنچے لیکن اب یہ ہمیں دکھائی دینے لگا ہے۔''

کووڈ۔19 وباء کا بچوں کی تعلیم پر انتہائی بُرا اثر مرتب ہوا ہے۔
© UNICEF//Chris Farber
کووڈ۔19 وباء کا بچوں کی تعلیم پر انتہائی بُرا اثر مرتب ہوا ہے۔

قدم بہ قدم پیش رفت

اقوام متحدہ میں بچوں کے ادارے یونیسف نے ضرورت مندوں اور خاص طور پر انتہائی غیرمحفوظ لوگوں کی ویکسین تک رسائی یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

یونیسف کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر عمر عابدی نے اپنے افتتاحی کلمات میں اجلاس کے شرکاء کو صحت کے بحران پر قابو پانے کے سلسلے میں اپنے ادارے کی بعض کامیابیاں گنوائیں۔

ان میں کووڈ۔19 ویکسین کی 12.4 بلین سے زیادہ خوراکوں کی تقسیم، تاریخ میں ادویات کو انتہائی سرد ماحول میں رکھنے کی سب سے بڑی کارروائی کے لیے مالی وسائل کی فراہمی اور عملدرآمدی اقدامات (یونیسف نے صرف 2021 میں ہی قریباً 70 ممالک کو 800 ایسے فریزر مہیا کیے جن کے ذریعے ویکسین کو طویل عرصہ تک انتہائی ٹھنڈے ماحول میں رکھا جا سکتا ہے) اور اگلی صفوں میں کام کرنے والے طبی کارکنوں اور دوسرے لوگوں کے تحفظ کے لیے 142 ممالک میں ذاتی حفاظت کے سازوسامان پر مشتمل 1.2 بلین اشیا کی ترسیل شامل ہے۔

اس موقع پر یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کا کہنا تھا کہ ''ہم قدم بہ قدم پیش رفت کر رہے ہیں لیکن ہمیں اپنی رفتار برقرار رکھنا ہو گی تاکہ دنیا کو اس وبا کے آئندہ بڑےحملوں اور وائرس کی نئی اقسام سے تحفظ دیا جا سکے۔ کیونکہ جب تک ویکسین کی فراہمی اور اس تک رسائی میں عدم مساوات برقرار رہے گی اس وقت تک یہ وبا جاری رہے گی اور اس طرح بچوں کو اس سے سنگین خطرات لاحق رہیں گے۔''

یونیسف کی سربراہ نے حاضرین کی توجہ بچوں پر وبا کے بعض ثانوی اثرات کی جانب دلائی جو اس بیماری کے سب سے بڑے متاثرین میں سے ایک ہیں اور جن کی صحت، تعلیم اور بہبود پر اس وبا نے تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں۔

معمول کی ویکسینیشن میں کمی

رسل نے ڈبلیو ایچ او اور یونیسف کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دیگر بیماریوں کی ویکسین لگوانے کے عمل میں نمایاں طور سے خلل آیا ہے۔ ان اعداد وشمار کے مطابق 2021 میں 25 ملین بچوں کو خناق، تشنج اور کالی کھانسی کی ویکسین نہیں لگائی جا سکی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ''یہ کسی نسل میں بچوں کی معمول کی ویکسینیشن کی شرح میں دیکھی جانے والی سب سے بڑی کمی ہے جو برقرار ہے اور اگر اس صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو ممکنہ طور پر اس شعبے میں 30 سال کی محنت اکارت جائے گی۔''