چین میں کووڈ۔19 کا پھیلاؤ عالمی ادارہِ صحت کے اجلاس کے ایجنڈے پر
چین میں کووڈ۔19 کی شدت میں اضافے کی اطلاعات کے بعد کرونا وائرس کے ماہرین آئندہ اقدامات پر تبادلہ خیال کے لیے منگل کو جنیوا میں ڈبلیو ایچ او کے ہیڈکوارٹرز میں اجلاس کر رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے ترجمان نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ چین کے سائنس دانوں کو کووڈ۔19 کے بارے میں تکنیکی مشاورتی گروپ کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
My team met with #China representatives virtually to discuss the current surge in #COVID19 cases. @WHO again stressed the importance of transparency and regular sharing of data to formulate accurate risk assessments and to inform effective response.
https://t.co/FmELvtApbT
DrTedros
30 ماہرین پر مشتمل اس گروپ کا قیام جون 2020 میں عمل میں آیا تھا جس کا کام اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت اور رکن ممالک کو کرونا وائرس میں آںے والی تبدیلیوں اور اس کی مختلف صورتوں کے حوالے سے مشورے دینا ہے۔ اس گروپ کا آخری اجلاس اکتوبر مں ہوا تھا۔
اعلیٰ سطحی اجلاس
اس سے پہلے جاری کردہ ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او نے کہا تھا کہ چین کے سائنس دانوں کو وائرس کی ترتیب کے بارے میں تفصیلی معلومات پیش کرنے کے لیے جنیوا میں ڈبلیو ایچ او کے ہیڈکوارٹر میں ہونے والے ماہرین کے اجلاس میں شرکت کے لیے دعوت دی گئی تھی۔
یہ پیش رفت گزشتہ ہفتے ڈبلیو ایچ او اور چین کے حکامِ صحت کے مابین گزشتہ جمعے کو ہونے والی ''اعلیٰ سطحی'' ملاقات کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہیں کہا گیا تھا کہ وہ کووڈ کے بارے میں چین کی حکمت عملی سے متعلق مزید معلومات کا تبادلہ کریں۔
ڈبلیو ایچ او نے چین سے خاص طور پر کہا ہے کہ وہ وائرس کی ترتیب کے بارے میں اپنے کام، علاج معالجے کے انتظام اور کووڈ میں اضافے کے اثرات کے بارے میں تشخیص کو بہتر بنائے۔
'شفافیت کی اہمیت' پر زور
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے گزشتہ جمعے کی رات ایک ٹویٹ میں کہا کہ ان کی ٹیم نے ''شفافیت کی اہمیت اور وبا کے خلاف آگاہی پر مبنی موثر اقدامات کے لیے اس سے لاحق خدشات کے بارے میں درست اندازہ لگانے کی غرض سے معلومات کے باقاعدگی سے تبادلے پر دوبارہ زور دیا ہے۔''
ڈبلیو ایچ او نے ان شعبوں میں تعاون کی پیشکش کے علاوہ چین میں ویکسین لگوانے میں ہچکچاہٹ کے رحجان پر قابو پانے میں مدد کی پیشکش بھی کی ہے جہاں اطلاعات کے مطابق دیرینہ 'زیرو کووڈ' پالیسی سے انحراف دیکھنے میں آیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے وباء کے حوالے سے نگرانی اور معلومات کی بروقت اشاعت کی اہمیت پر زور دیا ہے تاکہ چین اور عالمی برادری کو اس سے لاحق خطرات کا درست اندازہ لگانے میں مدد مل سکے۔