بحیرہِ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے معاہدے کی تجدید کا خیرمقدم
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام کی تجدید کا خیرمقدم کیا ہے جس کی مدت ہفتے کو ختم ہو رہی تھی۔
ترکیہ، یوکرین، روس اور اقوام متحدہ کے مابین یہ معاہدہ 22 جولائی کو طے پایا تھا جس کی بدولت لازمی ضرورت کی 11.1 ملین ٹن سے زیادہ خوراک دنیا بھر میں بھیجی جا چکی ہے۔
گوتیرش کا اظہار تشکر
انتونیو گوتیرش نے بالی میں جی20 کانفرنس میں حصہ لینے کے بعد کاپ 27 موسمیاتی کانفرنس میں شرکت کے لیے مصر کے شہر شرم الشیخ جاتے ہوئے قاہرہ میں قیام کے دوران ایک ویڈیو ٹویٹ میں کہا کہ یہ پیش رفت ان کے لیے ''بے حد متاثر کن'' ہے اور وہ استنبول میں طے پانے والے اس معاہدے پر فریقین کے مشکور ہیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے ''روس سے خوراک اور کھادوں کی بلاروک و ٹوک برآمد کی راہ میں حائل باقی ماندہ رکاوٹیں'' دور کرنے کے لیے اپنے بھرپور عزم کا اظہار بھی کیا کہ آئندہ سال خوراک کے بحران سے بچنے کے لیے یہ برآمدات ''لازمی اہمیت'' رکھتی ہیں۔
’محتاط سفارت کاری‘
انہوں نے ترکیہ اور اس کے صدر رجب طیب اردوگان کے کردار کی ستائش بھی کی اور کہا کہ استنبول ''غیرمعمولی مسائل کو حل کرنے کے لیے ہوشیار سفارت کاری کا لازمی مرکز'' بن گیا ہے۔
انہوں نے ترکوں کی فیاضی اور ''نہایت مؤثر عزم'' پر ان کے لیے بھرپور تشکر کا اظہار کیا۔
ایک الگ بیان میں گوتیرش نے زور دیا کہ اقوام متحدہ اس اقدام کے مشترکہ رابطہ مرکز کی مدد کرنے کے لیے ''پوری طرح پُرعزم'' ہے۔ یہ مرکز یوکرین آنے جانے والے بحری جہازوں کی نقل و حرکت کی نگرانی کرتا ہے تاکہ ''اناج اور خوراک کی یہ اہم ترسیل ہموار انداز میں جاری رہے۔''
بھوک کے خلاف انتہائی اہم اقدام
انہوں نےکہا کہ تین ماہ قبل طے پانے والے دونوں معاہدے ''خوراک اور کھادوں کی قیمتوں میں کمی لانے اور عالمگیر غذائی بحران سے بچنے کے لیے لازمی اہمیت رکھتے ہیں۔''
انہوں نے کہا کہ ''بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کا اقدام مسائل کے کثیرفریقی حل تلاش کرنے کے تناظر میں ہوش مندانہ سفارت کاری کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔''