انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین: جنگ سے متاثرہ لاکھوں افراد کی مدد کے لیے 5.6 ارب ڈالر کی اپیل

''یوکرین میں پناہ گزینوں اور بے گھری کا جو بحران درپیش ہے اس کی فی الوقت دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
© UNICEF/Diego Ibarra Sánchez
''یوکرین میں پناہ گزینوں اور بے گھری کا جو بحران درپیش ہے اس کی فی الوقت دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

یوکرین: جنگ سے متاثرہ لاکھوں افراد کی مدد کے لیے 5.6 ارب ڈالر کی اپیل

امن اور سلامتی

یوکرین پر روس کے بڑے پیمانے پر کیے گئے حملے کے تقریباً ایک سال بعد اقوام متحدہ نے اس جنگ زدہ ملک کے اندر اور باہر لاکھوں متاثرین کی مدد کے لیے 5.6 بلین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے۔

ہنگامی امدادی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے جینیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ یوکرین میں لوگوں کی بڑی تعداد کے لیے حالات مایوس کن ہیں جہاں شہری اہداف اور تنصیبات پر ''بے رحمانہ'' بمباری ہو رہی ہے۔

Tweet URL

امدادی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ''محاذ جنگ کے قریب انتہائی خطرے کی زد میں، مشکل اور ترجیحی ضروریات والے علاقوں میں تحفظِ زندگی کے لیے امدادی قافلے بھیجنے میں مدد دینے کے لیے امدادی وسائل کی ضرورت ہے۔

بمباری کے دوران امداد

انہوں نے بتایا کہ منگل کو ملک میں اقوام متحدہ کی ٹیم کے عملے نے امدادی سامان سے بھرے چھ ٹرکوں کی صورت میں نیپرو سے 200 کلومیٹر کے فاصلے پر مشرقی ڈوینسک کا سفر کیا۔ یہ امداد جنگ زدہ علاقوں میں بدترین حالات سے دوچار دو دیہات کو مہیا کی جانا تھی جہاں لوگ روزانہ بمباری اور حملوں کا سامنا کر رہے ہیں، گھروں پر بم برسائے جا رہے ہیں اور جما دینے والی سردی میں لوگوں کو بجلی کے مسائل کا سامنا ہے۔

'او سی ایچ اے' کے سربراہ نے زندگی کے تحفظ میں مدد دینے والا یہ کام جاری رکھنے کے لیے 3.9 بلین ڈالر امداد کی اپیل کی تاکہ یوکرین میں 18 ملین ضرورت مندوں میں سے 11.1 ملین کی مدد ہو سکے۔ اس امداد کو 'یوکرین کے لیے امدادی اقدامات کے منصوبے' کا نام دیا گیا ہے جس میں 650 شراکت دار شامل ہیں جن میں یوکرین کے اداروں کی اکثریت ہے۔

2023 میں پناہ گزینوں کی ضروریات: 1.7 بلین ڈالر

'او سی ایچ اے' کی اپیل کے ساتھ اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں سے متعلق ادارے (یو این ایچ سی آر) نے بھی 10 ممالک میں یوکرین کے پناہ گزینوں کی مدد کے لیے 1.7 بلین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے۔ ان لوگوں نے بلغاریہ، چیک ریپبلک، ایسٹونیا، ہنگری، لٹویا، لیتھوانیا، مولڈووا، پولینڈ، رومانیہ اور سلواکیہ میں پناہ لے رکھی ہے۔

'یو این ایچ سی آر' کے ہائی کمشنر فلیپو گرانڈی نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کو جن حالات کا سامنا ہے انہیں دیکھتے ہوئے اطمینان سے بیٹھنا غلطی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ''میرے خیال میں ہم کسی حد تک ان حالات کے عادی ہوتے جا رہے ہیں۔ ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ روس کے حملے سے ملک کو ہولناک صورتحال کا سامنا ہے۔''

صحت، تعلیم اور نوکریوں کے لیے مدد

فلیپو گرانڈی نے مزید کہا کہ جنگ سے بچ کر آںے والے پناہ گزین کسی نہ کسی وقت بہرصورت وطن واپس جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، تاہم اس وقت تک 'پناہ گزینوں کے لیے امدادی منصوبے' کی اپیل کے ذریعے لاکھوں پناہ گزینوں اور ان کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے شراکت داروں کی مدد جاری رہے گی۔

ہائی کمشنر نے واضح کیا کہ خاص طور پر ان مالی وسائل سے صحت اور غذائیت سے متعلق خدمات، تعلیم، روزگار اور عارضی پناہ کا انتظام کرنے میں مدد ملے گی۔

یوکرین کے علاقے دونیسک میں ضرورتمندوں تک پانی اور طبی سامان پہنچایا جا رہے ہے۔
© UNOCHA
یوکرین کے علاقے دونیسک میں ضرورتمندوں تک پانی اور طبی سامان پہنچایا جا رہے ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ''یوکرین میں پناہ گزینوں اور بے گھری کا جو بحران درپیش ہے اس کی فی الوقت دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ اندازاً چھ ملین لوگ اندرون ملک بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ یوکرین کے 4.8 ملین لوگوں نے مصدقہ طور پر یورپی ممالک میں عارضی پناہ لے رکھی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ایسے لوگوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔''

ملک کے مشرقی علاقے میں تشدد بڑھنے کی اطلاعات آ رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق گزشتہ برس یوکرین میں 7,000 سے زیادہ عام شہری ہلاک اور 12,000 زخمی ہوئے۔ گرفتھس کا کہنا تھا کہ ''یقیناً یہ کم از کم اندازہ ہے''

'اناج کی ترسیل جاری رہنی چاہیے'

جب ان سے یوکرین اور روس سے دنیا بھر میں ضرورت مند ممالک کے لیے کھادوں اور خوراک کی ترسیل کے معاہدے میں توسیع کے لیے اقوام متحدہ کے زیرقیادت کوششوں کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ''دنیا کے جنوبی حصے اور عالمگیر غذائی تحفظ کے لیے یہ اقدام جاری رہنا چاہیے۔''

مارٹن گرفتھس نے کہا کہ 21.3 ملین ٹن سے زیادہ مکئی، گندم، خوردنی تیل اور کھانے پینے کی دیگر اشیا 'بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام' کے ذریعے برآمد کی جا چکی ہیں اور اس اقدام کو جاری رہنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ''ہمیں مارچ کے وسط میں اسے روکنا نہیں ہے۔ میں امید کرتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ اس میں توسیع ہو جائے گی جس کی وجہ یہ ہے کہ یہ واضح طور پر اقدام عالمگیر امدادی تحفظ کا معاملہ ہے۔''

یوکرین سے گندم سے ترکی میں بنے آٹے سے لدا مال بردار بحری جہاز بریو کمانڈر یمن کی بندرگاہ حدیدہ پر کھڑا ہے۔
© WFP/Mohammed Awadh
یوکرین سے گندم سے ترکی میں بنے آٹے سے لدا مال بردار بحری جہاز بریو کمانڈر یمن کی بندرگاہ حدیدہ پر کھڑا ہے۔