انسانی کہانیاں عالمی تناظر

نئی خاندانی منصوبہ بندی گائیڈ خودمختاری، صحت، اور فلاح کا سبب

انڈونیشیا میں صحتِ عامہ کی ایک کارکن ایک خاتون کو مانع حمل طریقوں کے بارے میں بتا رہی ہیں۔
© UNICEF/Shehzad Noorani
انڈونیشیا میں صحتِ عامہ کی ایک کارکن ایک خاتون کو مانع حمل طریقوں کے بارے میں بتا رہی ہیں۔

نئی خاندانی منصوبہ بندی گائیڈ خودمختاری، صحت، اور فلاح کا سبب

صحت

خود استعمال کی جانے والی مانع حمل اشیاء تک وسیع رسائی اور انہیں مہیا کرنے والوں کی جانب سے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال خاندانی منصوبہ بندی پر عالمی ادارہ صحت کے تازہ ترین رہنماء کتابچے میں بیان کردہ بہت سے ٹھوس اقدامات میں سے ایک ہیں۔

منگل کو جاری کردہ ڈبلیو ایچ او کی مشہور فیملی پلاننگ ہینڈ بُک کی تازہ ترین اشاعت طبی کارکنوں کو ہنگامی حالات میں خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات تک رسائی کو تحفظ دینے کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے اور پالیسی سازوں کو مانع حمل طریقوں کے بارے میں تازہ ترین اطلاعات مہیا کرتی ہے۔

Tweet URL

جنسی اور تولیدی صحت اور حقوق کے بارے میں ڈبلیو ایچ او کی ڈائریکٹر پاسکل ایلوٹے نے کہا ہے کہ ''خاندانی منصوبہ بندی احساسِ ذات اور خود اختیاری کے ساتھ صحت اور بہبود کو فروغ دیتی ہے اور غیرارادی حمل اور غیرمحفوظ اسقاط حمل کی روک تھام کے ذریعے زچہ و بچہ کی اموات میں کمی لاتی ہے۔''

یہ ہینڈ بُک سابقہ تجربات کی روشنی میں ایچ آئی وی کے شدید خطرے سے دوچار خواتین اور نوجوانوں کے لیے رہنمائی میں بھی اضافہ کرتی ہے۔

'معلومات کا اہم ذریعہ'

حالیہ وباؤں سے حاصل ہونے والے تجربے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہنگامی حالات میں خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کو بری طرح نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔

2020 میں کووڈ۔19 وبا کے ابتدائی ادوار میں اندازاً 70 فیصد ممالک نے ان اہم خدمات میں خلل پیدا ہونے کی اطلاع دی جس سے غیرارادی حمل اور جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کے خطرات میں اضافہ ہوا۔

اس کتابچے میں کہا گیا ہے کہ وباؤں کے دوران خاندانی منصوبہ بندی کی متواتر خدمات مہیا کی جانی چاہئیں جن میں خود استعمال کی جانے والی مانع حمل اشیا تک وسیع تر رسائی، ان اشیا کی فارمیسی کی سطح پر دستیابی اور ان کا کئی ماہ کی ضروریات کے مطابق ذخیرہ رکھنا شامل ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ ''یہ تازہ ترین فیملی پلاننگ ہینڈ بک اس موضوع پر معلومات کے حصول کا ایک اہم ذریعہ ہے جس کی بدولت دنیا بھر میں طبی کارکنوں مانع حمل اشیا استعمال کرنے والوں کو اپنے لیے موزوں مانع حمل طریقوں کا آگاہی پر مبنی انتخاب کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔''

ڈی ایم پی اے: مقبول ہوتا مانع حمل طریقہ

خود استعمال کی جانے والی مانع حمل اشیا میں کنڈوم، مانع حمل گولیاں، بچہ دانی کے راستے میں رکھی جانے والی بعض رکاوٹیں، سپرم کی افادیت ختم کرنے والی ادویات اور حال ہی میں متعارف کرائے جانے والے مانع حمل ٹیکے شامل ہیں جنہیں ڈی ایم پی اے کہا جاتا ہے اور انہیں اب عضلات کے بجائے جلد پر محفوظ انداز میں خود لگایا جا سکتا ہے۔

بہت سی خواتین انجیکشن کے ذریعے نجی اور غیردخولی مانع حمل استعمال کرتی ہیں جو دو سے تین ماہ کے وقفے میں لیے جا سکتے ہیں اور چونکہ اس میں کسی دوسرے فرد کی مدد درکار نہیں ہوتی اس لیے یہ طریقہ مزید مقبول ہونے کا امکان ہے۔

اس رہنما کتابچے کی مرکزی مصنفہ میری گارفیلڈ نے کہا ہے کہ ''اس ہینڈ بک میں دی گئی تازہ ترین سفارشات سے ظاہر ہوتا ہے کہ تمام خواتین خاندانی منصوبہ بندی کے تقریباً ہر طریقے سے محفوظ انداز میں کام لے سکتی ہیں اور اسی لیے تمام خواتین کو ایسے تمام طریقوں تک رسائی ہونی چاہیے جو ان کی مخصوص ضروریات اور زندگی کے مقاصد کے حصول میں مددگار ہوں۔''

خنادانی منصوبہ بندی صحت مند رہنے میں مددگار ہے اور ان چاہے حمل سے بچاتی ہے جس سے ماں اور نوزائیدہ بچوں کی اموات میں کمی واقع ہوتی ہے۔
© UNICEF/Mithila Jariwala
خنادانی منصوبہ بندی صحت مند رہنے میں مددگار ہے اور ان چاہے حمل سے بچاتی ہے جس سے ماں اور نوزائیدہ بچوں کی اموات میں کمی واقع ہوتی ہے۔

ایچ آئی وی اور مانع حمل

2022 میں شائع ہونے والے اس تازہ ترین کتابچے میں ایک باب ایسی خواتین اور بالغ افراد کے لیے خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق رہنمائی کے لیے مخصوص ہے جو ایچ آئی وی کے خطرے کی زد میں ہیں۔ ان میں بعض لوگ ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں ایچ آئی وی عام ہے اور بعض ایسے ہیں جن کے بہت سے لوگوں سے جنسی تعلقات ہیں یا جن کے باقاعدہ ساتھی کو ایچ آئی وی لاحق ہے۔

چونکہ صرف کنڈوم ہی ایچ آئی وی اور جنسی طور پر منتقل ہونے والی دیگر بیماریوں کے خلاف تحفظ مہیا کرتے ہیں اس لیے اب نان آکسینول۔9 سپرمیسائیڈ کے علاوہ تمام مانع حملہ طریقے ایچ آئی وی کے شدید خطرے کی زد میں رہنے والی خواتین اور نوجوانوں کے لیے محفوظ سمجھے جاتے ہیں کیونکہ ان سے ایچ آئی وی کی منتقلی یا بیماری لاحق ہونے کے خطرے میں اضافہ نہیں ہوتا۔

کتابچے میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں کو ایچ آئی وی سے شدید خطرہ لاحق ہو انہیں خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات میں طبی معائنہ، رہنمائی اور  ترجیحی طبی نگہداشت فراہم کی جانی چاہیے اور حسب ضرورت انہیں مزید بہتر علاج بھی مہیا کیا جانا چاہیے۔

مرکزی مصنفہ نے واضح کیا کہ ''خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات محفوظ اور سستے انداز میں فراہم کی جا سکتی ہیں تاکہ ہر جگہ جوڑے اور افراد خاندانی منصوبہ بندی کے محفوظ و موثر طریقوں میں سے اپنے لیے کسی موزوں طریقے کا انتخاب کر سکیں۔''

سن بلوغت میں حمل ہوجانا ایک عالمگیر مسئلہ ہے جس سے صحت، سماجی، اور معاشی مشکلات جنم لیتی ہیں۔
© UNICEF/Claudio Versiani
سن بلوغت میں حمل ہوجانا ایک عالمگیر مسئلہ ہے جس سے صحت، سماجی، اور معاشی مشکلات جنم لیتی ہیں۔

اضافی معلومات

اس ہینڈ بک میں بچہ دانی کے کینسر اور اس بیماری سے پہلے حفاظتی اقدامات، بیماری کی جانچ اور علاج کے بارے میں ڈبلیو ایچ او کی تازہ ترین رہنمائی بھی شامل ہے اور یہ تمام سہولیات خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کے ذریعے مہیا کی جا سکتی ہیں۔ علاوہ ازیں اس میں جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کے علاج اور اسقاط حمل کے بعد طبی نگہداشت کے دوران خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے رہنمائی بھی ملتی ہے۔

یہ اس رہنما کتابچے کی چوتھی اشاعت ہے جو اس موضوع پر دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی رہنما دستاویز سمجھی جاتی ہے جس کی اب تک دس لاکھ زیادہ نقول تقسیم یا ڈاؤن لوڈ کی جا چکی ہیں۔

اس کتابچے میں مانع حمل اشیا کے استعمال کے حوالے سے طبی اہلیت کے معیار کو بھی شامل کیا گیا اور اسے ایک مخصوص ایپ کے طور پر بھی ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔