انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ورزش شروع کریں، پچاس کروڑ افراد کے دائمی امراض میں مبتلا ہونے کے خطرے پر عالمی ادارہِ صحت کا انتباہ

ورزش مجموعی طور پر مفید ثابت ہوتی ہے۔
Unsplash/Jonathan Borba
ورزش مجموعی طور پر مفید ثابت ہوتی ہے۔

ورزش شروع کریں، پچاس کروڑ افراد کے دائمی امراض میں مبتلا ہونے کے خطرے پر عالمی ادارہِ صحت کا انتباہ

صحت

عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر دنیا بھر میں حکومتوں نے ورزش کے فوائد کو فروغ دینے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے تو 2020 اور 2030 کے درمیان تقریباً 500 ملین لوگوں کو جسمانی غیرفعالیت کے سبب دل کی بیماریاں، موٹاپا، ذیابیطس اور دیگر غیرمتعدی امراض (این سی ڈی) لاحق ہو جائیں گے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اس بارے میں کوئی عملی قدم نہ اٹھانے اور سستی کا مظاہرہ کرنے کی بہت بڑی قیمت چکانا پڑے گی جو طبی نگہداشت پر 27 بلین ڈالر کے فاضل اخراجات کی صورت میں ہو گی۔

Tweet URL

جسمانی سرگرمی کی عالمگیر صورتحال سے متعلق 2022 کی رپورٹ میں یہ جانچا گیا ہے کہ حکومتیں ہر عمر اور ہر صلاحیت کے حامل افراد کی جسمانی سرگرمی بڑھانے کے لیے پیش کردہ سفارشات پر کس حد تک عملی اقدامات کر رہی ہیں۔

اس سلسلے میں 194 ممالک سے سامنے آنی والی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس معاملے میں پیش رفت ابھی سست ہے اور ممالک کو چاہیے کہ وہ ایسی پالیسیوں کی تیاری اور ان پر عملدرآمد کی رفتار تیز کریں جن سے صحت میں بہتری آئے، بیماریوں کی روک تھام میں مدد ملے اور پہلے ہی بوجھ تلے دبے طبی خدمات کے شعبے کا بار ہلکا ہو۔

اعدادوشمار اس حوالے سے دنیا بھر کے ممالک کو درپیش مسائل کی شدت کو واضح کرتے ہیں:

دنیا بھر میں 50 فیصد سے کم ممالک کے پاس ہی جسمانی سرگرمی کے حوالے سے کوئی قومی پالیسی موجود ہے اور ان میں 40 فیصد سے بھی کم ممالک میں اس پالیسی پر عمل ہوتا ہے۔

صرف 30 فیصد ممالک کے پاس ہر عمر کے لوگوں کے لیے جسمانی سرگرمی کے حوالے سے قومی رہنمائی موجود ہے۔ تقریباً تمام ممالک میں بالغوں میں ورزش کی نگرانی کا نظام پایا جاتا ہے تاہم صرف 75 فیصد ممالک بالغوں کی جسمانی سرگرمی کی نگرانی کرتے ہیں اور 30 فیصد سے بھی کم ممالک میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کی جسمانی سرگرمیوں کی نگرانی کی جاتی ہے۔

نقل و حمل کی پالیسی کے حوالے سے دیکھا جائے تو 40 فیصد سے کچھ زیادہ ممالک سڑکوں کی بناوٹ سے متعلق ایسے معیارات پر عمل کرتے ہیں جن کی بدولت پیدل چلنے اور سائیکل چلانے والوں کے لیے راستوں پر بحفاظت گزر ممکن ہوتا ہے۔

یہ متحرک ہونے کا وقت ہے: ٹیڈروز

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ ''زیادہ سے زیادہ ممالک کو چاہیے کہ وہ ایسی پالیسیوں پر عملدرآمد کو بہتر بنائیں جن سے لوگوں کو پیدل چلنے، سائیکل چلانے، کھیلوں میں حصہ لینے اور دیگر جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے مزید متحرک ہونے میں مدد ملے۔''

ان کا کہنا ہے کہ ''جسمانی سرگرمیوں کے بہت زیادہ فوائد ہیں۔ ان سے ناصرف لوگوں کی جسمانی و ذہنی صحت میں ہی بہتری نہیں آتی بلکہ معاشروں، ماحول اور معیشتوں پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ممالک اور ہمارے شراکت دار اس رپورٹ سے تمام لوگوں کے لیے مزید متحرک، صحت مند اور منصفانہ معاشروں کی تعمیر کا کام لیں گے۔'' 

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جسمانی سرگرمیوں کے فروغ کو اہمیت نہ دینے کے نتیجے میں ہم پر جو معاشی بوجھ پڑتا ہے وہ بہت بھاری ہے اور قابل علاج غیرمتعدی بیماریوں (این ڈی سی) میں مبتلا نئے افراد کے علاج پر اٹھنے والے اخراجات 2030 تک قریباً 300 بلین ڈالر ہو جائیں گے۔

اگرچہ حالیہ برسوں میں این سی ڈی اور جسمانی غیرفعالیت پر قابو پانے کے لیے قومی پالیسیوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن اس وقت 28 فیصد پالیسیوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ان کے لیے نہ تو مالی وسائل مہیا کیے گئے ہیں اور نہ ہی ان پر عملدآمد ہوا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ قومی سطح پر پی آر مہم یا اجتماعی پروگرام چلانے والے ممالک تعریف کے مستحق ہیں جن میں زیادہ سے زیادہ ورزش کے فوائد کو واضح کیا جاتا ہے۔

کووڈ۔19 وبا نے ناصرف ایسے اقدامات کو روک دیا ہے بلکہ اس نے دیگر پالیسیوں پر عملدرآمد میں بھی رکاوٹ ڈالی ہے جس کے باعث بہت سے ممالک میں جسمانی صحت کی بہتری کے معاملے میں عدم مساوات بڑھ گئی ہے۔

دنیا کی 80% بالغ آبادی جسمانی طور پر مکمل فِٹ نہیں ہے۔
Unsplash/Adrian Swancar
دنیا کی 80% بالغ آبادی جسمانی طور پر مکمل فِٹ نہیں ہے۔

جسمانی صحت کا منصوبہ

جسمانی سرگرمی کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے 2018 سے 2030 تک کے عملی منصوبے (جی اے پی پی اے) میں پالیسی سے متعلق 20 سفارشات دی گئی ہیں جن کا مقصد ممالک کو جسمانی سرگرمیاں بڑھانے میں مدد دینا ہے۔

ان سفارشات میں سائیکل چلانے اور پیدل چلنے کی حوصلہ افزائی کے لیے سڑکوں کو محفوظ بنانا اور بچوں کی نگہداشت کے مقامات، سکولوں، بنیادی مراکز صحت اور کام کی جگہوں پر جسمانی سرگرمی کے لیے مزید پروگرام اور مواقع مہیا کرنا بھی شامل ہے۔

عالمی ادارہ صحت میں جسمانی سرگرمی سے متعلق شعبے کی سربراہ فیونا بُل نے کہا ہے کہ ''ہمارے پاس پارکوں، سائیکل چلانے کے راستوں اور فٹ پاتھ تک رسائی کو جانچنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر کوئی مستند اشاریے نہیں ہیں حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ اس حوالے سے بعض ممالک کے پاس اعدودشمار موجود ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ''اس صورتحال میں ہم عالمی سطح پر ایسے بنیادی ڈھانچے کی دستیابی کے بارے میں کچھ کہہ یا جان نہیں سکتے جس سے جسمانی سرگرمی بڑھانے میں سہولت مل سکے۔''

انہوں نے کہا کہ ''کسی طرح کے اشاریوں اور اعدادوشمار کی عدم موجودگی میں نہ تو صورتحال کے بارے میں درست آگاہی مل سکتی ہے اور نہ ہی کسی پر کوئی ذمہ داری عائد کی جا سکتی ہے اور ایسے میں عام طور پر جسمانی سرگرمیوں کے فروغ کے بارے میں نہ تو کوئی پالیسی بنانا ممکن ہوتا ہے اور نہ ہی اس کے لیے کوئی سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے۔ جب ہمارے پاس درست معلومات یا اعدادوشمار موجود ہوں تو ہم جسمانی سرگرمی کے حوالے سے قومی اقدامات کو جامع اور موثر طور سے جانچنے کے کوئی طریقے وضع کر سکتے ہیں۔''

صحت مند معاشرے کے لیے قومی پروگرام

رپورٹ میں ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ صحت کو بہتر بنانے اور غیرمتعدی بیماریوں پر قابو پانے، جسمانی سرگرمی کو تمام متعلقہ پالیسیوں سے مربوط کرنے اور جسمانی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے ذرائع، رہنمائی اور تربیت کا اہتمام کرنے کے لیے صحت میں بہتری لانے کا ترجیحی پروگرام شروع کریں۔

ڈبلیو ایچ او میں شعبہ فروغ صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر روڈیگر کریچ نے کہا ہے کہ ''اس سے صحت عامہ کو فائدہ ہوتا ہے اور سبھی کے لیے مزید جسمانی سرگرمی کو فروغ دینے سے متعلق معاشی احساس جنم لیتا ہے۔''

ان کا کہنا ہے کہ ''ہمیں تمام لوگوں کے لیے جسمانی سرگرمی کے جامع پروگراموں میں سہولت دینے اور تمام لوگوں کی ان تک آسان رسائی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ یہ رپورٹ تمام ممالک سے واضح طور پر کہتی ہے کہ وہ تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر مضبوط تر اور تیزرفتار اقدامات کریں تاکہ 2030 تک جسمانی غیرفعالیت میں 15 فیصد کمی لانے کے عالمگیر ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔''

The referenced media source is missing and needs to be re-embedded.