انسانی کہانیاں عالمی تناظر

موسمیاتی تبدیلی: فضاء میں مُضر گیسوں کی مقدار میں ریکارڈ اضافہ

معدنی ایندھن سے چلنے والے بجلی گھر فضاء میں مُضر گیسوں کے اخراج کا سب سے بڑا سبب ہیں جو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ بن رہی ہیں۔
© Unsplash/Marcin Jozwiak
معدنی ایندھن سے چلنے والے بجلی گھر فضاء میں مُضر گیسوں کے اخراج کا سب سے بڑا سبب ہیں جو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ بن رہی ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی: فضاء میں مُضر گیسوں کی مقدار میں ریکارڈ اضافہ

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق تین بڑی گرین ہاؤس گیسوں کی ماحولیاتی سطح ہماری زمین کو گرم کر رہی ہے۔ ان میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین اور نائٹروس آکسائیڈ شامل ہیں جن کی فضا میں مقدار 2021 میں نئی بلندیوں تک پہنچ گئی ہے۔

ادارے کے سالانہ 'گرین ہاؤس گیس بلیٹن' میں بتایا گیا ہے کہ 40 سال پہلے ماحول میں ایسی گیسوں کی مقدار جانچنے کے باقاعدہ عمل کی شروعات کے بعد میتھین کے ارتکاز میں سال بہ سال ہونے والا اضافہ 2021 میں بلند ترین سطح پر تھا۔

اگرچہ اس بے مثل اضافے کا سبب تاحال غیرواضح ہے لیکن رپورٹ کے مطابق بظاہر اس رحجان کے پیچھے حیاتیاتی اور انسانی دونوں وجوہات کارفرما ہیں۔

2020 سے 2021 تک فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح میں اضافہ بھی گزشتہ دہائی میں ہونے والے اوسط سالانہ اضافے سے کہیں زیادہ تھا اور ڈبلیو ایم او کے مطابق 2022 میں بھی یہ اضافہ جاری ہے۔

ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل پیٹیری ٹالاس کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں ایک مرتبہ پھر اس بہت بڑے مسئلے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے اور عالمی حدت کو مستقبل میں مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کی لازمی ضرورت کو واضح کیا گیا ہے۔

بجلی سے چلنے والی گاڑیوں سے آلودگی میں کمی ہوگی جس سے فضاء میں مضر گیسوں کا اخراج بھی کم ہوگا۔
IMF/Crispin Rodwell
بجلی سے چلنے والی گاڑیوں سے آلودگی میں کمی ہوگی جس سے فضاء میں مضر گیسوں کا اخراج بھی کم ہوگا۔

زمینی حدت میں اضافے میں انسانی کردار

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1990 اور 2021 کے درمیان ہمارے موسم پر فضا میں طویل عرصہ سے موجود رہنے والی گرین ہاؤس گیسوں سے جنم لینے والی گرمی کا اثر 50 فیصد بڑھ گیا ہے جس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں اضافے کا سب سے بڑا کردار ہے۔

گزشتہ برس فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا ارتکاز 415.7 پی پی ایم، میتھین کا 1908 پی پی ایم اور نائٹروس آکسائیڈ کا ارتکاز 334.5 پی پی ایم ریکارڈ کیا گیا۔ یہ قدریں قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں بالترتیب 149 فیصد، 262 فیصد اور 124 فیصد زیادہ ہیں۔ یہ وہ دور ہے جب انسانی سرگرمیوں کی بدولت فضا میں ان گیسوں کے فطری توازن میں بگاڑ پیدا نہیں ہوا تھا۔ 

ٹالاس نے واضح کیا کہ ''ماحول کو گرم کرنے میں سب سے زیادہ کردار ادا کرنے والی ان گیسوں کی مقدار میں اضافے اور میتھین کی سطح بڑھنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم غلط سمت میں جا رہے ہیں۔''

کچرا میتھین گیس کے اخراج کا ایک بڑا ذریعہ ہے، اس کا بہتر انتظام اس گیس کو ایندھن کے طور پر استعمال کرنے میں مدد دے سکتا ہے اور ساتھ ہی اس کے مضر صحت اثرات کو کم کر سکتا ہے۔
World Bank/Curt Carnemark
کچرا میتھین گیس کے اخراج کا ایک بڑا ذریعہ ہے، اس کا بہتر انتظام اس گیس کو ایندھن کے طور پر استعمال کرنے میں مدد دے سکتا ہے اور ساتھ ہی اس کے مضر صحت اثرات کو کم کر سکتا ہے۔

سی او پی 27 میں عالمی رہنماؤں سے مطالبہ

ڈبلیو ایم او کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ میتھین کے اخراج پر قابو پانے اور صنعت، توانائی اور نقل و حمل کے نظام میں تبدیلی لا کر فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کو کم کرنے کے لیے پہلے سے ہی دستیاب کم خرچ حکمت عملی پر کسی تاخیر کے بغیر عملدرآمد کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔

انہوں ںے زور دے کر کہا کہ ''ہمیں جو تبدیلیاں درکار ہیں وہ معاشی طور پر قابل حصول اور تکنیکی طور پر قابل عمل ہیں۔ ہمارے پاس اس کام کے لیے بہت کم وقت باقی ہے۔''

ادارے کو امید ہےکہ اس بلیٹن میں شامل سائنس اور مصر میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس سی او پی 27 کے موقع ہر دنیا بھر کی موسمیاتی صورتحال پر شائع ہونے والی رپورٹ سے اس مسئلے پر ہونے والی بات چیت کو پیرس معاہدے کے اہداف کے حصول کے لیے مزید پرعزم عملی اقدامات میں تبدیل کرنا آسان ہو جائے گا تاکہ عالمی حدت میں اضافے کو ترجیحی طور پر 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھا جا سکے۔

منگولیا کے علاقے النبتار میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر فضائی آلودگی کی ایک بڑی وجہ ہیں۔
ADB/Ariel Javellana
منگولیا کے علاقے النبتار میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر فضائی آلودگی کی ایک بڑی وجہ ہیں۔

عالمی حدت میں اضافے کی وجوہات

ڈبلیو ایم او نے خبردار کیا ہے کہ جب تک گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج جاری ہے اس وقت تک عالمی حدت میں بھی اضافہ ہوتا رہے گا۔ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ طویل عرصہ تک موجود رہتی ہے اور اس حقیقت کو پیش نظر رکھا جائے تو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو تیزی سے نیٹ زیرو سطح پر لانے کے باوجود موجودہ عالمی حدت کئی دہائیوں تک برقرار رہے گی۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ بات سمجھنا بھی ضروری ہے کہ یہ رپورٹ گرین ہاؤس گیسوں کے ارتکاز کی جانچ سے متعلق ہے۔ اس سے مراد سمندر اور حیاتیاتی کرے میں ان گیسوں کا انجذاب ہے جو گیسوں کے اخراج سے الگ معاملہ ہے۔

معدنی ایندھن سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ

بلیٹن میں وضاحت کی گئی ہے کہ 2020 میں کووڈ سے متعلق لاک ڈاؤن کے حالات میں دنیا بھر میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں اضافہ ہوا ہے جس میں معدنی ایندھن کے استعمال اور سیمنٹ کی تیاری کا بنیادی کردار ہے۔

2011 سے 2020 کے درمیانی عرصہ میں انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں خارج ہونے والی تقریباً 48 فیصد گرین ہاؤس گیسیں فضا، 26 فیصد سمندر اور 29 فیصد خشکی پر جمع ہوئیں۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں زمینی ماحولی نظام اور سمندروں کی گرین ہاؤس گیسوں کو جذب کرنے کی صلاحیت میں کمی آ جائے گی اور وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو اپنے اندر سمونے اور حدت میں بڑے پیمانے پر اضافے کے خلاف روک کو برقرار نہیں رکھ سکیں گے۔ دنیا کے بعض حصوں میں ایسی زمین نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو دوبارہ فضا میں خارج کرنا شروع کر دیا ہے جو پہلے اس گیس کو اپنے اندر جذب کر لیتی تھی۔

چین کی آبی گزرگاہوں کا ایک فضائی منظر۔
UNDP China
چین کی آبی گزرگاہوں کا ایک فضائی منظر۔

ممکنہ بائیو جینک ذرائع سے میتھین کا اخراج

میتھین گیس موسمیاتی تبدیلی کا دوسرا بڑا سبب ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس گیس کے اخراج و انجذاب کا تعلق متنوع ذرائع ہے جس کی بنا پر اس بات کا تعین کرنا مشکل ہوتا ہےکہ یہ گیس کون سے ذرائع سے کتنی مقدار میں خارج ہوئی ہے۔

2007 سے دنیا بھر میں میتھین گیس کے ارتکاز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ 1983 میں اس کے اخراج کی جانچ کا باقاعدہ طریقہ وضع ہونے کے بعد 2020 اور 2021 میں اس کے اخراج میں سب سے زیادہ سالانہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

تاہم سائنس دان تاحال یہ بات نہیں جانتے کہ اس اضافے کی وجوہات کیا ہیں البتہ بعض سائنسی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہےکہ اس میتھین کی بڑی مقدار 'بائیو جینک ذرائع' سے آ رہی ہے جن میں نم دار زمینیں اور چاول کے کھیت شامل ہیں۔

اس بلیٹن میں میتھین کے اخراج سے متعلق ایک نیا امکان بھی پیش کیا گیا ہے جسے 'کلائمیٹ فیڈ بیک' کہا جاتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جوں جوں زمین گرم ہوتی ہے تو استوائی نم دار علاقوں میں نامیاتی مواد تیزی سے گلنے سڑنے لگتا ہے جس سے میتھین کے اخراج میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

برونڈی کے علاقے گاشیکنوا میں بٹوا قبیلے کی خواتین آلووں کی کاشت کے لیے زمین تیار کر رہے ہیں۔
FAO/Giulio Napolitano
برونڈی کے علاقے گاشیکنوا میں بٹوا قبیلے کی خواتین آلووں کی کاشت کے لیے زمین تیار کر رہے ہیں۔

حیاتیاتی ایندھن اور کھادوں کے استعمال سے نائٹروس آکسائیڈ کا اخراج

آخر میں نائٹروس آکسائیڈ فطری (57 فیصد) اور انسانی (43 فیصد) دونوں طرح کے ذرائع سے فضا میں خارج ہوتی ہے جن میں سمندر، مٹی، حیاتیاتی ایندھن کا جلنا، کھادوں کا استعمال اور بہت سے صںعتی عمل شامل ہیں۔

ڈبلیو ایم او نے واضح کیا ہے کہ 2020 سے 2021 کے درمیانی عرصہ میں نائٹروس آکسائیڈ کے اخراج میں 2019 اور 2020 کے مقابلے میں قدرے اضافہ ہوا ہے اور یہ گزشتہ 10 برس میں اوسط سالانہ اضافے کی شرح سے زیادہ تھا۔

اس وقت ڈبلیو ایم او دنیا بھر میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی پائیدار اور بین الاقوامی سطح پر مربوط نگرانی کے لیے فریم ورک تیار کرنےکی غرض سے وسیع تر عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔