انسانی کہانیاں عالمی تناظر

درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5C تک محدود رکھنے کا کوئی قابلِ بھروسہ راستہ نہیں: یو این ای پی کا انتباہ

سمندری بُوٹی کیلپ جانوروں کو خوراک کے طور دینے سے گرین ہاؤس گیسوں کے اجراج کو کم کیا جا سکتا ہے۔
Unsplash/Shane Stagner
سمندری بُوٹی کیلپ جانوروں کو خوراک کے طور دینے سے گرین ہاؤس گیسوں کے اجراج کو کم کیا جا سکتا ہے۔

درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5C تک محدود رکھنے کا کوئی قابلِ بھروسہ راستہ نہیں: یو این ای پی کا انتباہ

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے موسمیاتی ماہرین نے کہا ہے کہ ماحول کے لیے نقصان دہ گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے لیے دنیا بھر کے ممالک کی جانب سےکیے جانے والے وعدوں کے ذریعے موسمیاتی تباہی سے بچنے کی امید بہت کم ہے۔ ماہرین نے یہ بات توانائی کے شعبے میں بروقت بنیادی تبدیلی لانے کے ایک ہنگامی مطالبے میں کہی ہے۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) نے اپنی ایک نئی رپورٹ میں خاص طور پر کہا ہے کہ درجہ حرارت میں اوسط اضافے کو قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد سے تجاوز کرنے سے روکنے کے لیے 2015 میں پیرس میں ہونے والی موسمیاتی کانفرنس میں کیے گئے وعدوں کے باوجود اس وقت عالمی حدت میں اضافے کو اس مخصوص حد تک رکھنے کا کوئی قابل بھروسہ طریقہ نہیں ہے حالانکہ ممالک قانونی طور پر یہ وعدے پورے کرنے کے پابند ہیں۔

Tweet URL

پریشان کن حقیقت

یو این ای پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن کا کہنا ہے کہ ''اس رپورٹ میں کڑی سائنسی اصطلاحات کے ذریعے کہا گیا ہے کہ فطرت تباہ کن سیلابوں، طوفانوں اور بھڑکتی ہوئی آگ کے ذریعے سال بھر یہ بتاتی رہی ہے کہ ہمیں اپنے ماحول کو گرین ہاؤس گیسوں سے بھرنے کا عمل فوری طور پر روکنا ہو گا''

انہوں نے کہا کہ ''ہمارے پاس اس حوالے سے اضافی تبدیلیاں لانے کا موقع تھا لیکن اب یہ وقت گزر چکا ہے۔ اب ہماری معیشتوں اور معاشروں میں انتہائی بنیادی نوعیت کی تبدیلی ہی ہمیں تیزرفتار موسمیاتی تباہی سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔

یو این ای پی کے مطابق حکومتوں کی جانب سے کاربن کے اخراج میں کمی کے لیے قومی سطح پر اپنا متعین حصہ (این ڈی سی) ڈالنے کے وعدوں کے باوجود 2021 میں گلاسگو میں ہونے والی گزشتہ موسمیاتی کانفرنس کے بعد کیے جانے والے وعدوں کے نتیجے میں 2030 تک گرین ہاؤس گیسوں کے متوقع اخراج میں کمی ایک فیصد سے بھی کم رہے گی۔

گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں جزوی کمی

یو این ای پی نے حساب لگایا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں یہ متوقع کمی محض 0.5 گیگا ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مساوی ہے جبکہ ان گیسوں کے اخراج میں 45 فیصد کمی ہی عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری کی حد تک رکھ سکتی ہے۔

اس حوالے سے سامنے آںے والی تازہ ترین معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا اس صدی کے آخر تک زمینی درجہ حرارت میں 2.4 سے 2.6 ڈگری تک اضافے کی جانب بڑھ رہی ہے۔

یو این ای پی کا کہنا ہے کہ ''بہترین صورت میں اگر تمام ممالک پیرس معاہدے کے مطابق گرین ہاؤس گیسوں میں کمی کے حوالے سے غیرمشروط طور پر اپنا پورا حصہ ڈالیں اور ان گیسوں کے اخراج کو نیٹ زیرو کی سطح پر لانے کے مزید وعدے کیے جائیں تو عالمی حدت میں اضافہ 1.8 ڈگری تک رہے گا جو کہ امید افزا بات ہے۔ تاہم یو این ای پی کے مطابق گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی موجودہ صورتحال، قلیل مدتی این ڈی سی اہداف اور طویل مدتی نیٹ زیرو اہداف کے درمیان فرق کی بنیاد پر ایسا ہونے کی کوئی قابل اعتبار بنیاد دکھائی نہیں دیتی۔

معدنی ایندھن کے مسئلے کا حل

اقوام متحدہ کے ادارے نے وضاحت کی ہے کہ صورتحال میں بہتری لانے کے لیے ''بجلی کی ترسیل، صنعت، نقل و حمل اور تعمیرات کے شعبوں اور خوراک و مالیات کے نظام میں'' معدنی ایندھن کے استعمال میں ''بڑے پیمانے پر اور فوری'' کمی لانے کی ضرورت ہے تاکہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 45 فیصد کمی لا کر عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری کی حد تک رکھا جا سکے جبکہ اسے دو ڈگری کی حد تک رکھنے کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 30 فیصد تک کمی درکار ہے۔

رپورٹ کے اختتام پر کہا گیا ہے کہ اگرچہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو نیٹ زیرو سطح تک لانے کے لیے بجلی کی ترسیل، صنعت، نقل و حمل اور تعمیرات کے شعبے میں تبدیلیاں لانے کا عمل جاری ہے تاہم اس کی رفتار کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔

نائجیریا کے ایک گاؤں میں ایک خاتون سیلاب زدہ علاقے سے گزر رہی ہے۔
© WFP/Arete/Ozavogu Abdul
نائجیریا کے ایک گاؤں میں ایک خاتون سیلاب زدہ علاقے سے گزر رہی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابل تجدید توانائی کی قیمتوں میں غیرمعمولی کمی کے دوران بعض ممالک میں بجلی کی ترسیل کے نظام میں تبدیلی لانے کے حوالے سے زیادہ زیادہ پیش رفت ہوئی ہے۔

ایںڈرسن کا کہنا ہےکہ ''عالمی معیشت میں اصلاحات لانا اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو 30 فیصد تک کم کرنا ایک مشکل اور بعض لوگوں کے مطابق ناممکن ہدف ہے لیکن ہمیں اس کے لیے کوشش کرنا ہو گی۔ اس حوالے سے ایک ایک ڈگری کی کمی بھی غیرمحفوظ معاشروں، انواع، ماحولی نظام اور ہم سب کے لیے اہمیت رکھی ہے۔''

غذائی نظام میں اصلاح

خوراک تیار کرنے والی صںعتوں میں بھی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں فوری اور پائیدار کمی لانے کی ضرورت ہے کیونکہ ان گیسوں کے اخراج میں ان صنعتوں کا حصہ ایک تہائی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قدرتی ماحولی نظام کے تحفظ، خوراک میں تبدیلی، زرعی شعبے میں خوراک کی تیاری کے عمل میں بہتری لانے اور خوراک کی ترسیل کے نظام میں کاربن کے اخراج کا خاتمہ کرنے سے 2050 تک غذائی نظام سے گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج موجودہ سطح کے مقابلے میں تقریباً ایک تہائی کم ہو جائے گا۔