انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اقوام متحدہ کے اصولوں پر عملدآری کی ضرورت جتنی اب ہے پہلے کبھی نہ تھی: یو این ڈے پر گوتیرش کا پیغام

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاقے کرتار پور میں بچوں کے ساتھ۔
UN Photo/Mark Garten
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاقے کرتار پور میں بچوں کے ساتھ۔

اقوام متحدہ کے اصولوں پر عملدآری کی ضرورت جتنی اب ہے پہلے کبھی نہ تھی: یو این ڈے پر گوتیرش کا پیغام

24 اکتوبر کو دنیا بھر میں اقوام متحدہ کا دن منایا جا رہا ہے اور اس موقع پر ادارے کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اپنے پیغام میں عالمگیر یکجہتی کے لیے نئی امید اور عزم پیدا کرنے کے لیے کہا ہے۔

اقوام متحدہ کا قیام دوسری جنگ عظیم کی تباہ کاریوں کے بعد عمل میں آیا تھا اور یہ دن 1945 میں اس ادارے کی بنیادی دستاویز 'یو این چارٹر' کی منظوری کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔

Tweet URL

انتونیو گوتیرش نے اپنے پیغام میں اقوام متحدہ کو ''امید کا نتیجہ'' قرار دیا کیونکہ یہ ادارہ دنیا بھر میں تنازعات کا خاتمہ کر کے عالمی تعاون کے ایک نئے دور کی جانب بڑھنے کی امید اور عزم مہیا کرتا ہے۔

'بے مثل آزمائش'

انہوں نے کہا کہ ''آج ہمارے ادارے کو جس طرح کا امتحان درپیش ہے اس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ لیکن اقوام متحدہ کو ایسے ہی وقت کے لیے بنایا گیا تھا۔''

''اب ہمیں اقوام متحدہ کے چارٹر میں بیان کردہ اقدار اور اصولوں کو دنیا کے ہر کونے میں عملی صورت دینے کی جتنی ضرورت ہے اتنی پہلے کبھی نہیں تھی۔''

سیکرٹری جنرل نے خاص طور پر کہا کہ آج اقوام متحدہ کا وجود اس لیے بھی ایک لازمی ضرورت ہے کیونکہ یہ ''قیام امن کا موقع دے رہا ہے اور ان تنازعات کو ختم کر رہا ہے جن سے زندگیوں، مستقبل اور عالمگیر ترقی کو خطرہ ہے۔''

تبدیلی کی جانب پیش رفت

اقوام متحدہ انتہائی غربت کو ختم کرنے، عدم مساوات میں کمی لانے اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کا حصول ممکن بنانے کے لیے بھی کام کر رہا ہے جن پر 2015 میں اس کے 193 رکن ممالک نے اتفاق کیا تھا۔

گوتیرش نے زمین کے تحفظ بشمول دنیا میں معدنی ایندھن کے استعمال کو روکنے اور قابل تجدید توانائی پر مبنی مستقبل شروع کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے کردار پر بات بھی کی۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ کیسے اقوام متحدہ خواتین اور لڑکیوں کے لیے ''مواقع اور آزادی کے پیمانے کو متوازن کرنے'' اور سبھی کے انسانی حقوق یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔

انہوں نے اپنے پیغام کے اختتام پر کہا کہ ''اقوام متحدہ کا دن مناتے ہوئے آئیے اپنی اس امید اور عزم کی تجدید کریں کہ تمام انسان عالمگیر یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یکجا ہو کر سب کچھ حاصل کر سکتے ہیں۔''

ممالک کے مابین اعتماد کی بحالی

اقوام متحدہ کے عالمی دن پر جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے کہا ہے کہ بڑھتے ہوئے اور باہم مربوط عالمگیر بحران بشمول تیزی سے سنگین صورت اختیار کرتی قدرتی آفات نے واضح کر دیا ہے کہ ''ہمارے پاس کھونے کے لیے کوئی وقت نہیں'' اور ہمیں پائیدار ترقی کا ہدف حاصل کرنا ہو گا۔

اپنے پیغام میں انہوں ںے اس بات پر زور دیا کہ اس عالمی ادارے کے دو متوازی اہداف ہنگامی توجہ کے متقاضی ہیں جن میں بحرانوں سے نمٹنا اور تبدیلی کا عمل آگے بڑھانا شامل ہیں۔

کوروشی کا کہنا تھا کہ ''اقوام متحدہ اپنے طور پر ادارے کے اندر یہ کام کر سکتا ہے لیکن سب سے اہم کام وہ ہے جو رکن ممالک اپنے مشترکہ علم کی بنیاد پر اپنے ملک میں کر سکتے ہیں۔''

انہوں نے مزید کہا کہ ''ادارہ مسائل کے عملی حل پر کام کرتا ہے جن کی بنیاد سائنسی نتیجے اور یکجہتی کے اصول پر ہوتی ہے۔ تاہم بڑی کامیابی حاصل کرنے کے لیے رکن ممالک کے مابین اعتماد کو بھی بحال کرنا ہو گا۔''

چوتھی جماعت کے بچے اپنے کانگو میں نو تعیمرشدہ سکول میں جو کسائی اورئینٹل صوبے میں لڑائیوں کے دوران تباہ ہوگیا تھا۔
© UNICEF/Josué Mulala
چوتھی جماعت کے بچے اپنے کانگو میں نو تعیمرشدہ سکول میں جو کسائی اورئینٹل صوبے میں لڑائیوں کے دوران تباہ ہوگیا تھا۔

تعلیم کی ہنگامی ضرورت

اقوام متحدہ کے ایک تعلیمی فنڈ کی سربراہ عطیہ دہندگان پر زور دے رہی ہیں کہ وہ تعلیمی شعبے میں اپنے تعاون میں مزید اضافہ کریں تاکہ دنیا بھر میں ہنگامی حالات اور طویل بحرانوں میں پھنسے 222 ملین بچے اور بالغان اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھ سکیں۔

'ایجوکیشن کین ناٹ ویٹ' کی ڈائریکٹر یاسمین شریف کا کہنا ہے کہ ''تعلیم پائیدار ترقی، انسانی حقوق کے احترام اور امن و سلامتی قائم رکھنے سے متعلق عالمگیر تصور کی 'بنیاد' ہے۔

اقوام متحدہ کے دن پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ''تعلیم کے بغیر ہم خاص طور پر جنگوں، موسمیاتی آفات اور جبری بے گھری کے متاثرین کے لیے اقوام متحدہ کے تصور کے مطابق کیسے کام کر سکتے ہیں؟''

تعلیم تک عدم رسائی کا بھاری نقصان

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے اعلان سے 77 سال بعد آج دنیا کو عدم تحفظ، نئے اور جاری مسلح تنازعات اور بے مثال پیمانے پر بے گھری کا سامنا ہے۔

ان سفاکانہ حالات میں زندگی گزارنے والے جن لڑکے اور لڑکیوں کو متواتر اور معیاری تعلیم تک رسائی نہیں ہے وہ اس صورتحال کی سب سے بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''یوکرین میں جاری غیرمعقول جنگ میں ہم نے سکولوں اور دیگر شہری اہداف پر جان بوجھ کر کیے جانے والے حملوں کا براہ راست مشاہدہ کیا ہے۔ سکولوں اور طلبہ پر تمام حملے اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی انسانی قانون اور محفوظ سکولوں سے متعلق اعلامیے کی نفی ہیں۔''

انہوں نے کہا کہ ہنگامی اور طویل بحرانوں کا سامنا کرنے والے ہر بچے اور بالغ کو تعلیم مہیا کر کے ہی ہم ''اقوام متحدہ کے طاقتور تصور اور کڑے زمینی حقائق کے مابین فاصلہ مٹا سکتے ہیں۔''