انسانی کہانیاں عالمی تناظر

تعلیم کے لیے مالی وسائل کی فراہمی 'پُرامن، خوشحال اور مستحکم معاشروں' کے لیے ناگزیر ہے: سربراہ اقوام متحدہ

افغانستان میں تباہ کن زلزلے میں بچ جانے والوں کے لیے پکتیکا کے علاقے گیان میں یونیسیف کے تحت قائم ایک سکول میں لڑکیاں زیرِ تعلیم ہیں۔
© UNICEF/Mark Naftalin
افغانستان میں تباہ کن زلزلے میں بچ جانے والوں کے لیے پکتیکا کے علاقے گیان میں یونیسیف کے تحت قائم ایک سکول میں لڑکیاں زیرِ تعلیم ہیں۔

تعلیم کے لیے مالی وسائل کی فراہمی 'پُرامن، خوشحال اور مستحکم معاشروں' کے لیے ناگزیر ہے: سربراہ اقوام متحدہ

پائیدار ترقی کے اہداف

اقوام متحدہ کے سربراہ نے تعلیم میں تبدیلی لانے سے متعلق کانفرنس اور تعلیم کے لیے بین الاقوامی مالیاتی سہولت کے بارے میں ہفتے کو پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ دنیا بھر میں نظام ہائے تعلیم کو ''کم کی بجائے زیادہ'' مالی وسائل درکار ہیں۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمگیر تعلیم سے متعلق اپنے خصوصی نمائندے گورڈن براؤن کی ہمراہ بات کرتے ہوئے تعلیم کے لیے اختراعی انداز میں مالی وسائل کی فراہمی کے اہم موضوع کی جانب توجہ دلائی۔

انہوں نے یاد دلایا کہ ''دنیا کو بیک وقت بہت سے بحرانوں کا سامنا ہے'' اور ہر جگہ حکومتیں، کاروبار اور خاندان معاشی تناؤ محسوس کر رہے ہیں۔

مزید برآں، کووڈ۔19 وباء پھوٹنے کے بعد دو تہائی ممالک نے اپنے تعلیمی بجٹ میں کٹوتی کر دی ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ''تعلیم پُرامن، خوشحال اور مستحکم معاشروں کی بنیاد ہوتی ہے۔''

''تعلیم پر سرمایہ کاری میں کمی عملی طور پر مزید بحرانوں کو یقینی جنم دیتی ہے۔''

تعلیم کے لیے مالی وسائل کی 'ہنگامی' ضرورت

اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ''ہمیں نظام ہائے تعلیم کے لیے مالی وسائل میں کمی کی نہیں بلکہ مزید اضافے کی ضرورت ہے۔''

انہوں نے کہا کہ اگرچہ امیر ممالک اپنے ملکی ذرائع سے تعلیم کے لیے وسائل میں اضافہ کر سکتے ہیں لیکن بہت سے ترقی پذیر ممالک زندہ رہنے پر اٹھنے والے اخراجات کے بحران کا شکار ہیں۔

گوتیرش کا کہنا تھا کہ ''ایسے ممالک کو تعلیم کے لیے ہنگامی مالی مدد کی ضرورت ہے''۔

وسائل کی فراہمی کا طریقہ کار

انہوں ںے نچلے متوسط درجے کی آمدنی والے ایسے ممالک کو وسائل مہیا کرنے کی غرض سے تعلیم کے لیے بین الاقوامی مالیاتی سہولت کے کردار پر بھی روشنی ڈالی جہاں 700 ملین بچے سکول جانے سے محروم ہیں۔ ان کے علاوہ دنیا میں بے گھر اور مہاجر/پناہ گزین بچوں کو بھی یہ سہولت فراہم کی جانا ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے میڈیا کو بتایا کہ یہ سہولت کوئی نیا فنڈ نہیں ہے بلکہ تعلیم کے لیے کم اخراجات پر مالی وسائل مہیا کرنے کے لیے کثیرملکی بینکوں کے لیے دستیاب وسائل میں اضافے کا ایک طریقہ کار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''ہمیں توقع ہے کہ وقت آنے پر یہ بچوں کی آئندہ نسل کو تعلیم دینے کے لیے 10 بلین ڈالر کی سہولت بن جائے گی۔''

انہوں نے مزید کہا کہ ''یہ عالمگیر شراکت اس مقصد کے لیے مالی اور دیگر مدد مہیا کرنے والے ہمارے موجودہ ذرائع کے کام کی تکمیل کرے گی اور ان کے ساتھ چلے گی۔''

سیکرٹری جنرل نے اس سہولت کو عملی صورت دینے پر اپنے خصوصی نمائندے اور اس کام میں شامل تمام ممالک اور اداروں کے کردار کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ ''میں تمام بین الاقوامی عطیہ دہندگان اور فلاحی اداروں پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس اقدام کی حمایت کریں۔''

مستقبل کے لیے اقدامات

اس سے پہلے آج ڈپٹی سیکرٹری جنرل امینہ جے محمد نے تعلیم کے نظام میں تبدیلی، مساوات اور شمولیت، نصاب پر نظرثانی اور تدریس میں اختراع کی ضرورت کا مختصر تذکرہ کرتے ہوئے کانفرنس کے دوسرے روز کی کارروائی کا افتتاح کیا جسے ''مسائل کے حل کی تلاش کا دن'' قرار دیا گیا ہے۔

انہوں ںے زور دے کر کہا کہ ''ہم صاف اور واضح طور پر کہتے ہیں کہ ہمیں تعلیم کے شعبے میں مزید اور بہتر مالی وسائل کی ضرورت ہے۔

انہوں نے تعلیم کو ''ایک بہت بڑے ماحولی نظام'' سے تشبیہ دی جو بہت سے دیگر عظیم اہداف کی تکمیل میں مدد دیتا ہے اور منصوبوں کو بڑھانے کے لیے ''فوری ضرورت کا احساس'' پیدا کرنے کے لیے کہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ''ہمیں مزید تجرباتی منصوبوں کی ضرورت نہیں بلکہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔ اس کا تعلق آگے بڑھنے سے ہے۔''

مستقبل کی تعمیر

تعلیم میں تبدیلی لانے سے متعلق تین روزہ کانفرنس گزشتہ روز نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں شروع ہوئی۔

اس کانفرنس کا آغاز نوجوانوں کے زیرقیادت 'تیاری کے دن' سے ہوا جس میں سیکرٹری جنرل، ان کے نائب اور 77ویں جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے بھی حصہ لیا۔

کل اقوام متحدہ کے سربراہ جنرل اسمبلی ہال میں عالمی رہنماؤں کے ساتھ اس کانفرنس کے مقاصد بارے میں اپنے تصور سے متعلق بیان دیں گے جس کے بعد یہ کانفرنس ختم ہو جائے گی۔