انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عالمی مسائل کا تقاضہ فوری اور دلیرانہ اقدامات: گوتیرش

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ عالمگیر مسائل بین الاقوامی قانون کے احترام، عالمگیر وعدوں کی پاسداری اور کثیرفریقی حکمرانی کے موزوں نظام اختیار کرنے سے ہی حل ہو سکتے ہیں۔
UN Photo/Manuel Elías
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ عالمگیر مسائل بین الاقوامی قانون کے احترام، عالمگیر وعدوں کی پاسداری اور کثیرفریقی حکمرانی کے موزوں نظام اختیار کرنے سے ہی حل ہو سکتے ہیں۔

عالمی مسائل کا تقاضہ فوری اور دلیرانہ اقدامات: گوتیرش

امن اور سلامتی

کثیر فریقی طریق کار اور سفارت برائے امن کے عالمی دن پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ دنیا کا کثیرفریقی نظام اس قدر دباؤ میں ہے جس کی ادارےکے قیام کے بعد اب تک کوئی مثال نہیں ملتی۔

کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور موجودہ ذرائع سے تمام لوگوں کی بھرپور سلامتی اور خوشحالی ممکن بنانے کے لیے ''بہتر اور تیزتر'' کام کی غرض سے فوری اقدامات درکار ہیں۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے دفاع کے ذریعے موثر کثیرفریقی نظام پر وزارتی سطح کی کھلی بات چیت کے موقع پر سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''ہمیں بے مثال اور باہم مربوط بحرانوں کا سامنا ہے۔

''بڑی طاقتوں کے مابین کشیدگی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے اور کسی حادثے یا غلط فہمی کے باعث مسلح تنازعات کے خدشات بھی اتنے ہی زیادہ ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ تعاون کو بڑھایا جائے اور کثیرفریقی اداروں کو مضبوط کیا جائے تاکہ مشترکہ مسائل کے مشترکہ حل تلاش کئے جا سکیں۔''

اس مقصد کے لیے انہوں نے رکن ممالک سے کہا کہ وہ تنازعات کے پُرامن حل اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے عالمی سطح پر حکمرانی میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کرنے کی غرض سے اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کے ارکان خصوصاً اس کے مستقل ارکان (چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکہ) کی ذمہ داری ہے کہ وہ ''کثیرفریقی نظام کو تقسیم کرنے کے بجائے اسے قابل عمل بنائیں۔''

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ ''ہمیں تعاون کرنا ہو گا۔ ہمیں کثیرفریقی اداروں کو حالات کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا اور جہاں سب سے زیادہ ضرورت ہو گی وہاں اعتماد کو بہتر بنانا ہو گا۔ عالمگیر مسائل کو حل کرنے کی ہنگامی نوعیت دلیرانہ اور فوری اقدام کا تقاضا کرتی ہے۔

اجتماعی اقدامات، مشترکہ بحران

مسلح تناعات کی روک تھام اور انہیں حل کرنے، معاشی غیریقینی پر قابو پانے، پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول اور جوہری ہتھیاروں کے استعمال اور ان کی ملکیت کے خلاف عالمگیر اصولوں کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے موثر کثیرفریقی اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔

فوری توجہ کے حامل ایسے معاملات میں روس کی جانب سے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کو پامال کر کے یوکرین پر کئے گئے حملے سے نمٹنا، کووڈ۔19 کے نتیجے میں پیدا ہونے والا عالمگیر معاشی خلل اور میانمار، ساحل، صومالیہ، جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) اور دیگر علاقوں میں جاری مسلح تنازعات شامل ہیں۔

اسی دوران دنیا شدت اختیار کرتے موسمیاتی بحران، بڑھتی ہوئی عدم مساوات، دہشت گردی سے ابھرتے خطرے، انسانی حقوق اور صنفی مساوات کے معاملے میں عالمگیر تنزلی اور کئی طرح کی خطرناک ٹیکنالوجی کی بے قاعدہ تیاری کا سامنا کر رہی ہے۔

'بہتر اور تیزتر اقدامات کی ضرورت'

انہوں نے کہا کہ ''یہ عالمگیر مسائل بین الاقوامی قانون کے احترام، عالمگیر وعدوں کی پاسداری اور کثیرفریقی حکمرانی کے موزوں نظام اختیار کرنے سے ہی حل ہو سکتے ہیں۔

ہمیں بہتر کام کرنے، مزید آگے جانے اور تیزتر اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس کا آغاز ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل کے عہد نو، انسانی حقوق اور وقار کو مقدم رکھنے اور مسلح تنازعات اور بحرانوں کی روک تھام کو ترجیح بنانے سے ہو گا۔''

'اقوام متحدہ کی اساس'

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''ہمارے ادارے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے تخلیق کئے گئے تھے۔ اقوام متحدہ نے اپنی پوری تاریخ میں ایسے تنازعات اور گہری تقسیم پر قابو پایا ہے جو بظاہر بے قابو دکھائی دیتے تھے۔ حسب سابق ہمیں مستقبل کی راہ نکالنا اور اسی وقت عملی قدم اٹھانا ہے تاکہ ابتری اور جنگ کا شکار ہونے سے بچ سکیں۔

تیسری عالمی جنگ کو روکنے سے لے کر 80 ممالک کو نوآبادیاتی حیثیت سے چھٹکارا پانے میں مدد دینے اور سفارتکاری اور ترقی کو فروغ دینے کے ذرائع تخلیق کرنے جیسی ماضی کی کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اوزون کی تہہ سے لے کر پولیو کے خاتمے تک بہت سے عالمگیر مسائل کے کثیرفریقی حل سے کام لینے کی کوشش ہو چکی ہے، یہ آزمائے جا چکے ہیں اور کارآمد ثابت ہوئے ہیں۔''

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''ممالک کے ایک کثیرفریقی انسانی خاندان کی طرح متحد ہوئے بغیر ان میں سے کوئی بھی پیش رفت ممکن نہ ہوتی اور اسی وجہ سے موجودہ صورتحال نہایت خطرناک دکھائی دیتی ہے۔ کثیر فریقی تعاون اقوام متحدہ کے کام کی اساس، اس کے ہونے کی وجہ اور اس کا رہنما تصور ہے۔''

اگرچہ ممالک کے مابین مسابقت ناگزیر ہے تاہم جہاں مفادات مشترک ہوں اور بڑے پیمانے پر بھلائی داؤ پر لگی ہو تو اس مسابقت کو عدم تعاون کا سبب نہیں بننا چاہیے۔