انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا کے مسائل زیادہ اور وقت کم، حل کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرروت ہے: نائب سرابرہ اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی نائب سربراہ امینہ محمد نیویارک کے سنٹرل پارک میں منعقدہ گلوبل سٹیزن فیسٹیول 2022 میں شریک ہیں۔
UN Photo/Manuel Elías
اقوام متحدہ کی نائب سربراہ امینہ محمد نیویارک کے سنٹرل پارک میں منعقدہ گلوبل سٹیزن فیسٹیول 2022 میں شریک ہیں۔

دنیا کے مسائل زیادہ اور وقت کم، حل کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرروت ہے: نائب سرابرہ اقوام متحدہ

پائیدار ترقی کے اہداف

ڈپٹی سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے ہفتے کو نیویارک کے سنٹرل پارک میں گلوبل سٹیزن فیسٹیول 2022 میں شرکت کے لیے آنے والے لوگوں کو اپنے رہنماؤں کو جوابدہ بنانے کے لیے اکٹھا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ہر مسئلہ ہمارا اپنا تخلیق کردہ ہے سو اسے ہم سب مل کر ہی حل کر سکتے ہیں۔ امید اور عمل کے ذریعے بھوک اور غربت سے پاک دنیا کا وجود ممکن ہے۔

ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے نیویارک کے مشہور سنٹرل پارک میں دسویں سال جمع ہونے والے ان لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ''آئیے یہ بات ایسے کرتے ہیں کہ ہماری دنیا بہت بڑی مشکل میں ہے اور ہمیں ایک کے بعد دوسرے بحران کا سامنا ہے۔ لوگ مجروح ہو رہے ہیں اور ہماری زمین جل رہی ہے۔ بھوک بڑھ رہی ہےاور ہم پہلے سے زیادہ غیرمساوی ہوتے جا رہے ہیں۔ جنگ چھڑ رہی ہے اور انسانی حقوق حملے کی زد میں ہیں۔''

Tweet URL

امید باقی ہے!

انہوں ںے فیسٹیول کے شرکاء سے پوچھا اور انہیں تبدیلی لانے والے چند ایسے مقاصد پر اکٹھا کیا جنہیں اجتماعی اقدام کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ''لیکن میں آپ کو یہ بھی بتاؤں کہ ہم ناامید نہیں ہوئے۔۔۔کیا ہم امید کھو بیٹھے ہیں؟ پُرامن دنیا ناممکن نہیں ہے، انتہائی غربت سے پاک دنیا ناممکن نہیں ہے۔"

گلوبل سٹیزن فیسٹیول موسیقی کا ایک سالانہ پروگرام ہے جہاں پرستار مفت ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے انتہائی غربت کو خٹم کرنے کے اقدامات اٹھاتے ہیں۔ اس فیسٹیول میں فنکار، کارکن، دنیا کے رہنما، فلاحی کام کرنے والے لوگ، کاروباری شخصیات اور مزید بہت سے لوگ ایک جگہ جمع ہوتے ہیں۔ اس سال یہ اجتماع نیویارک کے علاوہ گھانا کے دارالحکومت عکرہ میں بھی منعقد ہوا۔

یہ فیسٹیول اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے آغاز پر منایا جاتا ہے تاکہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومتوں، کاروباری اداروں اور فلاحی شخصیات سے غربت پر قابو پانے، مساوات قائم کرنے اور کرہ ارض کے تحفظ کے لیے پالیسی اور مالیات کے حوالے سے وعدے لیے جا سکیں۔

'کیا آپ بھی وہ تبدیلی بنیں گے جس کا ہمیں انتظار ہے؟'

ہفتے کی رات امینہ محمد نے فیسٹیول میں لوگوں کے پرجوش ہجوم سے کہا کہ ''غربت اور بھوک سے پاک ایک واقعتاً پُرامن دنیا ہی وہ دنیا ہے جس کا ہم نے اقوام متحدہ کے ایجنڈا برائے 2030 اور عالمگیر اہداف کے ذریعے اپنے لیے وعدہ کیا ہے۔'' ان کا اشارہ غربت کے خاتمے، زمین کےتحفظ اور ہر جگہ ہر فرد کی زندگی اور امکانات کو بہتر بنانے سے متعلق 17 رکنی منصوبہ عمل کی جانب تھا۔

تاہم انہوں ںے خبردار کیا کہ وقت تیزی سے گزر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ''پاکستان کو دیکھیے اور انتہائی موسمی صورتحال سے جنم لینے والے المیے کا مشاہدہ کیجیے۔ کل ایسا کوئی اور واقعہ پیش آ سکتا ہے۔ ہمیں بہت سے سنگین مسائل کو حل کرنا ہے، یہ 17 عالمگیر اہداف ہیں اور ان کی تکمیل کے لیے ہمیں آپ سب کی اجتماعی کوششیں درکار ہیں۔''

انہوں ںے نیویارک میں جمع ہونے والے دنیا بھر کے شہریوں سے کہا کہ وہ عالمی رہنماؤں سے جواب طلبی کریں اور ان سے اِسی وقت مساوی موسمیاتی اقدام، صںفی مساوات اور سماجی انصاف کا مطالبہ کریں۔''

انہوں ںے کہا کہ ''آپ کی بات اہمیت رکھتی ہے۔ آپ کے افعال اہم ہیں۔ اپنی مایوسی کو مثبت تبدیلی میں بدل ڈالیں۔ ہم آپ پر انحصار کر رہے ہیں۔ میں آپ پر انحصار کر رہی ہوں۔ آپ اقوام متحدہ پر انحصار کر سکتے ہیں۔ آپ سے میرا سوال یہ ہے کہ آیا آپ وہ تبدیلی بنیں گے جس کا ہمیں انتظار ہے؟ کیا آپ وہ تبدیلی بنیں گے جس کا ہمیں انتظار ہے؟''