انسانی کہانیاں عالمی تناظر

مشکلات کے باوجود مسائل کا حل دکھائی دے رہا ہے: وولکر تُرک

وولکر تُرک نے میڈیا کی ظاہری توجہ حاصل کرنے والے بحرانوں کے بجائے دیگر بحرانوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
UN Photo/Violaine Martin
وولکر تُرک نے میڈیا کی ظاہری توجہ حاصل کرنے والے بحرانوں کے بجائے دیگر بحرانوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

مشکلات کے باوجود مسائل کا حل دکھائی دے رہا ہے: وولکر تُرک

انسانی حقوق

10 دسمبر کو انسانی حقوق کے عالمی دن سے پہلے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ''بے قابو'' دکھائی دینے والے بہت سے بحرانوں کے باوجود ان کا حال تلاش کیا جا سکتا ہے۔

اس ہفتے جنگ زدہ یوکرین کے چار روزہ دورے کے بعد جنیوا میں بات کرتے ہوئے وولکر تُرک نے تصدیق کی کہ انہیں یوکرین میں بمباری کے دوران ایک بنکر میں پناہ لینا پڑی تھی۔

Tweet URL

ہائی کمشنر نے کہا کہ انہوں نے جو کچھ دیکھا اس کا یوکرین کے لوگ اور وہاں اقوام متحدہ کے ساتھی ''باقاعدگی سے'' مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس واقعے پر اس کے علاوہ کچھ نہیں کہتے کہ ''یہ جنگ بند ہونی چاہیے۔''

امید کا پیغام

74 برس پہلے دو عالمی جنگوں کی ہولناکیوں کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے مںظور کردہ انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کا حوالہ دیتے ہوئے وولکر تُرک نے کہا کہ یہ ''انسانی حقوق سے لاپروائی اور ان کی توہین تھی جس کا نتیجہ ایسے وحشیانہ اقدامات کی صورت میں نکلا جنہوں نے انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔''

امید کا پیغام دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ''اگرچہ مسائل بظاہر بے قابو دکھائی دیتے ہیں تاہم اگر سیاسی رہنما اور معاشرہ اپنا ردعمل انسانی حقوق پر ہی مرکوز کرے تو تب بھی ان مسائل کا حل ہمیشہ موجود ہوتا ہے۔''

سوڈان اور ہیٹی کی صورتحال

'او ایچ سی ایچ آر' کے سربراہ نے کہا کہ سوڈان پر یہ بات صادق آتی ہے ''جہاں خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کے زیر قیادت سول سوسائٹی نے صورتحال بدل دی۔ انہوں نے لوگوں کو متحرک ہونے اور بہتری کے لیے خود کو تبدیل کرنے اور مزید آزادیاں حاصل کرنے پر تیار کیا۔''

وولکر تُرک نے میڈیا کی ظاہری توجہ حاصل کرنے والے بحرانوں کے بجائے دیگر بحرانوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے واضح کیا کہ ہیٹی میں مایوس کن صورتحال ''نظر انداز نہیں کی جا سکتی۔''

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ''اطلاعات کے مطابق معاشی اور سیاسی اشرافیہ کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں نے دارالحکومت پورٹ او پرنس کے 60 فیصد سے زیادہ حصے پر قبضہ کر رکھا ہے۔''

اگرچہ وہاں 47 لاکھ لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا ہے اور اس سال کے آغاز سے اب تک 1,448 لوگ ہلاک، 1,145 زخمی اور 1,005 افراد مسلح گروہوں کے ہاتھوں اغوا ہو چکے ہیں لیکن یہ تباہ کن صورتحال جوں کی توں ہے۔

وولکر تُرک کا کہنا تھا ''یاد رہے کہ ان میں ہر فرد کا ایک پورا خاندان اور معاشرہ ہے جو تشدد کے نتیجے میں بکھر چکے ہیں۔'' انہوں نے مزید کہا کہ ہیٹی میں اقوام متحدہ کے مربوط دفتر میں انسانی حقوق کے شعبے (بی آئی این یو ایچ) کے مطابق مسلح گروہ ''خوف پیدا کرنے اور آبادی پر تسلط جمانے کے لیے'' جنسی تشدد بھی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''بحران کی بنیادی وجوہات خصوصاً عدم مساوات، بڑھتی ہوئی بدعنوانی، مقتدر اشرافیہ اور مسلح گروہوں کی ملی بھگت اور غیرقانونی اقدامات کی کھلی چھوٹ پر قابو پایا جانا چاہیے۔'' ان کا کہنا تھا کہ ہیٹی کے لوگوں کی تکالیف سے فائدہ اٹھایا جانا ''بے حسی'' ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا کہ ہیٹی کے امن، سلامتی اور استحکام کے لیے خطرہ پیدا کرنے والے تمام لوگوں پر سلامتی کونسل کی پابندیاں اور اطلاعات کے مطابق مسلح گروہوں کی پشت پناہی کرنے والی ملکی ''اشرافیہ'' پر ہتھیاروں کی ممانعت ان عناصر کے لیے ''نہایت واضح پیغام'' ہے کہ ایسے اقدامات بند ہونے چاہئیں۔

ہیٹی میں لوگ سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔
© UNICEF/Roger LeMoyne and U.S. CDC
ہیٹی میں لوگ سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔

یمن کی اپیل

یمن کے معاملے پر، جہاں گزشتہ سات سال سے حکومت اور حوثیوں کی پشت پناہی میں سرگرم فورسز کے مابین لڑائی جاری ہے، وولکر تُرک نے کہا کہ اگرچہ بڑے پیمانے پر لڑائی اور فضائی حملے ''عمومی طور پر رک گئے ہیں'' تاہم جنگ کے اگلے محاذوں کے قریب بارودی سرنگیں اور باقی ماندہ دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے شہریوں خصوصاً بچوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات بدستور آ رہی ہیں۔''

افغانستان میں انسانی حقوق کی پامالی

افغانستان کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ہائی کمشنر نے وہاں کے موجودہ حکمرانوں کی جانب سے سرعام کوڑے مارنے، پھانسی کی سزائیں دینے اور خواتین اور لڑکیوں کو زندگی کے ہر پہلو سے خارج کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ ایسے اقدام کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

وولکر تُرک کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات عالمی سطح پر انسانی حقوق کے حوالے سے افغانستان کی ذمہ داریوں کی ''کھلی پامالی'' کے مترادف ہیں۔ انہوں نے طالبان پر زور دیا کہ وہ مستقبل میں موت کی سزا کو معطل کریں اور اس کا خاتمہ کریں۔

موزمبیق: انسانی حقوق غیرمحفوظ ہیں

موزمبیق کے علاقے کابو ڈیلگاڈو میں پانچ سال قبل مسلح لڑائی شروع ہونے کے بعد وہاں کے شہری انتہاپسند ملیشیا کے ہاتھوں بے گھری، ہلاکتوں اور جنسی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ ہائی کمشنر نے زور دیا کہ یہ تنازع اس کی بنیادی وجوہات پر قابو پا کر ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ اس مقصد کے لیے ''معاشی و سیاسی حقوق کی حفاظت، شہری آزادیوں کو تحفظ دینے، انصاف تک رسائی یقینی بنانے، سماجی معاشی ترقی کے عمل اور فیصلہ سازی میں نوجوانوں اور خواتین کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے'' جس میں قدرتی وسائل کے استعمال کی بابت فیصلے خاص طو پر اہم ہیں جو ان لوگوں کی زندگیوں پر براہ راست اثرانداز ہوتے ہیں۔''

موزمبیق میں نقل مکانی پر مجبور لوگ امداد وصول کر رہے ہیں۔
© WFP/Denise Colletta
موزمبیق میں نقل مکانی پر مجبور لوگ امداد وصول کر رہے ہیں۔

صومالیہ کا تنازع

وولکر تُرک نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ صومالیہ کی صورتحال انسانی حقوق کے حوالے سے ہنگامی توجہ کے متقاضای ایک اور پریشان کن معاملے کی حیثیت رکھتی ہے جس پر پوری دنیا کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ کئی دہائیوں کے بعد آنے والی بدترین خشک سالی اور انتہا پسندوں کے حملوں کے بعد اس ملک کو ''انسانی تباہی کا سامنا ہے۔ انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے حکام نے صومالیہ میں شہریوں کی ہلاکتوں میں تیزرفتار اضافے کی اطلاعات دی ہیں جن میں سے 76 فیصد کی ذمہ داری انتہاپسند ملیشیا الشباب پر عائد ہوتی ہے۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر کی جاری کردہ معلومات کے مطابق صومالیہ میں اس سال جنوری سے نومبر کے درمیانی عرصہ میں 672 افراد ہلاک اور 1,082 زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ تعداد گزشتہ سال اسی عرصہ کے مقابلے میں 51 فیصد زیادہ ہے جو کہ انتہائی پریشان کن امر ہے۔

وولکر تُرک نے کہا کہ ''انسانی حقوق سے متعلق سنگین خدشات میں صحافیوں کی گرفتاری اور قید، آزادی اظہار پر رکاوٹیں، سیلف سنسرشپ کا فروغ اور انسانی حقوق کی پہلے سے خراب صورتحال میں پیدا ہونے والا مزید بگاڑ بھی شامل ہیں۔'' ان کا کہنا تھا کہ ''انسانی حقوق کا تحفظ امدادی اقدام کا ایک اہم جزو ہے۔''

خشک سالی نے صومالیہ کے کئی علاقوں میں قحط کی سی صورتحال پیدا کی ہوئی ہے۔
© WFP/Kevin Ouma
خشک سالی نے صومالیہ کے کئی علاقوں میں قحط کی سی صورتحال پیدا کی ہوئی ہے۔

چین کے ساتھ ذاتی رابطہ

شِنگ جینگ میں اقلیتوں سے روا رکھے جانے والے سلوک پر اس سال اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر کی سخت رپورٹ کو چین کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بارے میں ایک سوال پر ہائی کمشنر نے کہا کہ اس رپورٹ میں ''انسانی حقوق کے بارے میں انتہائی سنگین خدشات'' کو نمایاں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ''میری توجہ رپورٹ میں شامل سفارشات پر عملدرآمد کی صورتحال پر ہے اور میرے لیے یہ بہت اہم بات ہے۔ یقیناً ہم اور میں ذاتی طور پر بھی اس بارے میں چین کے حکام سے رابطے میں ہوں۔'' ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ ''مشکلات کے باوجود امید برقرار ہے۔''

انہوں نے انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے عالمگیر اعلامیے (یو ڈی ایچ آر) کی منظوری کے 75 برس مکمل ہونے پر سال بھر جاری رہنے والی ایک مہم شروع کرنے کا اعلان کیا جس کا مقصد ''اس اتفاق رائے کو یاد کرنا ہے جو اس اعلامیے پر طے پایا تھا۔''