انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بارودی سرنگوں کی موجودگی میں’امن بھی تحفظ کا ضامن نہیں‘

بارودی سرنگوں کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایم اے ایس کا ایک اہلکار جنوبی سوڈان میں مقامی لوگوں کو احتیاطی تدابیر کے بارے میں بتا رہا ہے۔
UNMAS/Martine Perret
بارودی سرنگوں کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایم اے ایس کا ایک اہلکار جنوبی سوڈان میں مقامی لوگوں کو احتیاطی تدابیر کے بارے میں بتا رہا ہے۔

بارودی سرنگوں کی موجودگی میں’امن بھی تحفظ کا ضامن نہیں‘

امن اور سلامتی

بارودی سرنگوں کے خاتمے سے متعلق عالمی ہفتے کے آغاز پر اقوام متحدہ کے حکام نے کہا ہے کہ اَن پھٹا گولہ بارود جنگ زدہ علاقوں میں اور بعد از جنگ روزانہ تباہی مچاتا ہے جس سے زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے عالمگیر کوششیں بہت ضروری ہیں۔

بارودی سرنگوں کے بارے میں آگاہی بیدار کرنے اور ان کے خاتمے میں مدد دینے سے متعلق 4 اپریل کو منائے جانے والے عالمی دن پر اپنے پیغام میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ ''مسلح جنگوں کا سامنا کرنے والے لاکھوں لوگوں خصوصاً خواتین اور بچوں کو ان کا ہر قدم خطرناک راستے پر ڈال سکتا ہے۔''

Tweet URL

بارودی سرنگوں کے خاتمے کی فوری ضرورت

'بارودی سرنگوں کا فوری خاتمہ ضروری ہے' اس عالمی دن کا موضوع ہے جو کمبوڈیا، عوامی جمہوریہ لاؤ (لاؤز) اور ویت نام میں کئی دہائیوں تک بارودی سرنگوں سے ہونے والی تباہی کو واضح کرتے ہوئے حالیہ عرصہ میں بہت سی جگہوں پر پھیلے تباہ کن گولہ بارود کی جانب توجہ مبذول کراتا ہے۔

انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ ''جنگ ختم ہونے کے بعد بھی اپنے پیچھے بارودی سرنگوں اور گولہ بارود کی صورت میں ایک خوفناک میراث چھوڑ جاتی ہے جو علاقوں کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔''

انہوں نے کہا کہ ''جب سڑکوں اور کھیتوں میں بارودی سرنگیں بچھی ہوں، جب اَن پھٹے گولہ بارود کے باعث بے گھر لوگوں کی واپسی خطرے میں ہو اور جب بچے چمک دار دھماکہ خیز چیزوں کو ڈھونڈ کر ان سے کھیلیں تو پھر امن تحفظ کی ضمانت نہیں دیتا۔''

عملی اقدامات

بارودی سرنگوں کے خاتمے سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایم اے ایس) نے ان مہلک ہتھیاروں کو ختم کرنے، اس معاملے میں قومی حکام کو مدد دینے اور گھروں، سکولوں، ہسپتالوں اور کھیتوں تک محفوظ رسائی یقینی بنانے کے لیے اپنے شراکت داروں کو جمع کیا ہے۔ آج 164 ممالک بارودی سرنگوں پر پابندی کے کنونشن پر دستخط کر چکے ہیں جسے اٹاوہ معاہدہ بھی کہا جاتا ہے۔

'یو این ایم اے ایس' نے بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام میں بھی مدد فراہم کی ہے جو دوران جنگ بحری جہازوں کو سمندر میں بارودی سرنگوں والے حصوں سے ایک صاف راستہ مہیا کرتا ہے اور یوکرین کی بندرگاہوں سے اناج اور کھادوں کی محفوظ برآمد کو یقینی بناتا ہے۔

اگرچہ لاکھوں بارودی سرنگیں تباہ کی جا چکی ہیں اور ہزاروں کلومیٹر زمین صاف کرائی جا چکی ہے لیکن کولمبیا، لاؤز، لیبیا اور درجنوں دیگر ممالک میں جنگ کی یہ تباہ کن باقیات بدستور موجود ہیں۔

انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک سے اٹاوہ معاہدے، کلسٹر بموں سے متعلق کنونشن اور مخصوص روایتی ہتھیاروں کے بارے میں کنونشن کی توثیق کرنے اور ان پر مکمل عملدرآمد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ''لوگوں کو بارودی سرنگوں سے تحفظ دینے کے لیے وسیع تر عالمگیر کوششیں ضروری ہیں۔''

''خطرے کا خاتمہ کریں''

انہوں نے کہا کہ ''اس عالمی دن پر آئیے موت بانٹںے والے ان آلات سے لاحق خطرے کا خاتمہ کرنے، معاشروں کو بحالی میں مدد دینے اور لوگوں کو تحفظ اور سلامتی میں اپنے علاقوں کو واپس آںے اور اپنی زندگیوں کی تعمیر نو میں معاونت مہیا کرنے کے اقدامات کریں۔

قیام امن کی کارروائیوں کے بارے میں نائب سیکرٹری جنرل جین پیئر لاکواء نے اس مطالبے کو دہرایا۔

ان  کا کہنا تھا کہ ''موجودہ عالمگیر مسائل کے ہوتے ہوئے بارودی سرنگوں کے خاتمے کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ دھماکہ خیز مواد سے لاحق خطرات انسانی بحرانوں میں اضافہ کرتے اور قیام امن کی موثر کارروائیوں کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔''

'محفوظ زمین، محفوظ قدم، محفوظ گھر'

2019 میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے ''محفوظ زمین'' نامی عالمگیر مہم شروع کی گئی تھی جس کا مقصد ''بارودی سرنگوں سے اٹی زمین کو کھیل کے میدانوں میں تبدیل کرنا'' ہے۔ اس مہم سے زمین کو بارودی سرنگوں اور دیگر دھماکہ خیز مواد سے پاک کر کے اسے ترقی کے لیے محفوظ بنانے کے تصور کو تقویت ملتی ہے۔

اس عالمی دن کے موضوع کی مناسبت سے 'یو این ایم اے ایس' منگل کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ایک سمپوزیم کا انعقاد کرےگا جس کا مقصد اس مسئلے پر آگاہی بیدار کرنا اور بارودی سرنگوں کے خاتمے کا عمل جاری رکھنے کے لیے مدد کا حصول ہے جبکہ اس موقع پر اقوام متحدہ کی مہمانوں کی لابی میں ایک ملٹی میڈیا نمائش بھی منعقد کی جائے گی۔

اس نمائش میں کمبوڈیا، لاؤز ار ویت نام میں مکمل کیے گئے اور باقی ماندہ کام سے متعلق تصاویر، گرافکس اور فلمیں دکھائی جایئں گی۔

اس موقع پر کمبوڈیا، میانمار، یوکرین اور یمن میں نئی بارودی سرنگوں کے مسئلے کو بھی اجاگر کیا جائے گا اور یہ دکھایا جائے گا کہ کیسے دنیا بھر کے لوگ اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔