یوکرین کے مصائب کو معمول نہیں بننا چاہیے: وولکر ترک
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ نے کہا ہے کہ یوکرین بھر میں لاکھوں لوگ جن تکالیف کا سامنا کر رہے ہیں انہیں معمول نہیں بننا چاہیے اور ان پر جلد از جلد قابو پانا ضروری ہے۔
یوکرین کے چار روزہ دورے کے اختتام پر دارالحکومت کیئو میں بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک کا کہنا تھا کہ انہوں ںے ازیوم میں ''خوفناک'' درجے کے نقصان اور تباہی کا مشاہدہ کیا ہے۔
#Ukraine: Devastating impact of war on civilians & very worrying prognosis for #HumanRights. @Volker_Turk ends visit, in solidarity with the victims. He calls on Ukraine to hold on tight to the values of a free society, grounded in rule of law & rights: https://t.co/FKgLZJLIEV https://t.co/BmUqpZYgpe
UNHumanRights
انہوں نے کہا کہ کیئو کے شمال میں واقع شہر بوچا میں لوگوں کو پہنچنے والے نقصان اور صدمے کے اثرات بدستور محسوس کیے جا سکتے ہیں جہاں مارچ میں روسی افواج کی واپسی کے بعد سڑکوں پر پڑی لاشوں نے دنیا بھر میں غم و غصہ پیدا کیا تھا۔
'انتہائی پریشان کن مستقبل'
وولکر تُرک نے کہا کہ انہیں ان تمام لوگوں کے بارے میں تشویش ہے جو ''آنے والی طویل اور تاریک سردی'' جھیلیں گے۔ انہوں ںے تصدیق کی کہ یوکرین میں انسانی حقوق پر اس جنگ کے تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے کہا کہ ''جو کچھ سامنے آ رہا ہے وہ بہت پریشان کن ہے اور ان کے ادارے کو ''روزانہ'' جنگی جرائم کے بارے میں اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
قانونی کارروائی کے بغیر سزائے موت دیے جانے، تشدد، ناجائز قید، جبری گمشدگیوں اور خواتین، لڑکیوں اور مردوں کے خلاف جنسی تشدد کی متواتر اطلاعات آ رہی ہیں۔''
ہائی کمشنر نے یہ دورہ یوکرین میں انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھنے والے اقوام متحدہ کے مشن کی جانب سے شہریوں کی ہلاکتوں کے بارے میں نئی رپورٹ کے اجرا کے موقع پر کیا ہے۔
'دانستہ' ہلاکتیں
اس رپورٹ میں یوکرین کے تین شمالی علاقوں، کیئو، چرنیئو اور سومے میں 441 شہریوں کی ہلاکتوں کا تذکرہ متوقع ہے۔ اپریل کے اوائل تک ان علاقوں پر روس کا قبضہ تھا۔
وولکر تُرک کے مطابق یوکرین میں انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھنے والا اقوام متحدہ کا مشن ان علاقوں کے علاوہ خارکیئو اور کیرسون کے مختلف حصوں میں بھی ایسی ہی ہلاکتوں کے الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے جو یوکرین کی افواج نے حال ہی میں واپس لیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض لوگوں کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ آگ جلانے کے لیے لکڑیاں کاٹ رہے تھے یا سودا سلف خرید رہے تھے۔ اس بات کی ''واضح علامات موجود ہیں کہ رپورٹ میں قانونی کارروائی کے بغیر سزائے موت دیے جانے کے جن واقعات کا تذکرہ ہے وہ جان بوجھ کر کیے جانے والے قتل کی ذیل میں آتے ہیں۔''
جنگی قیدیوں کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر طرح کے حالات میں ان سے انسانی سلوک ہونا چاہیے۔ بین الاقوامی قانون اسی صورت میں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی اجازت دیتا ہے جب ان پر جنگی جرائم کے ارتکاب کا شبہ ہو۔
'ضروریات بڑھ رہی ہیں'
وولکر تُرک کا کہنا تھا کہ فروری 24 فروری کو روس کے حملے کے براہ راست نتیجے میں اب ایک کروڑ 77 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے اور 93 لاکھ کو خوراک اور روزگار کے لیے مدد درکار ہے۔
انہوں ںے بتایا کہ یوکرین کی ایک تہائی آبادی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئی ہے۔ 79 لاکھ لوگ ملک چھوڑ گئے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی اکثریت ہے جبکہ 65 لاکھ اندرون ملک بے گھر ہو چکے ہیں۔
24 فروری سے 4 دسمبر 2022 تک اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر 'او ایچ سی ایچ آر' نے یوکرین میں جاری جنگ کے نتیجے میں 17,181 شہریوں کے نقصان کی تصدیق کی جن میں 6,702 ہلاک اور 10,479 زخمی ہوئے ہیں۔
ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ ''میں اس بات پر زور دوں گا کہ اس ظلم کو روکنے کا موثر ترین طریقہ یہ ہے کہ اقوام تحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کا پاس کرتے ہوئے اس غیرمعقول جنگ کا خاتمہ کیا جائے۔ میری دلی خواہش یہ ہے کہ یوکرین کے تمام لوگ پُرامن زندگی گزارنے کے حق سے لطف اندوز ہوں۔''