انسانی کہانیاں عالمی تناظر

معذور افراد کے حقوق پر معکوس ترقی کا خطرہ: گوتیرش

اردن میں پناہ گزینوں کے زتاری کیمپ میں ایک نو سالہ بچی اپنے ہمجولیوں کے ساتھ ایک ایسے پارک میں کھیل رہی ہے جو جسمانی طور پر معذور بچوں کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے۔
UNICEF/Herwig
اردن میں پناہ گزینوں کے زتاری کیمپ میں ایک نو سالہ بچی اپنے ہمجولیوں کے ساتھ ایک ایسے پارک میں کھیل رہی ہے جو جسمانی طور پر معذور بچوں کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے۔

معذور افراد کے حقوق پر معکوس ترقی کا خطرہ: گوتیرش

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا ہے کہ بحرانوں کا سلسلہ جسمانی معذوری کے حامل افراد کے حقوق یقینی بنانے کی جانب عالمگیر پیش رفت کو خطرات سے دوچار کر رہا ہے۔

17 سال قبل جسمانی معذوری کے حامل افراد کے حقوق سے متعلق کنونشن (سی آر پی ڈی) کی منظوری کے بعد اب تک اس حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ممالک پر زور دیا کہ وہ معذور افراد کی بھرپور شمولیت اور رسائی کے لئے مزید اور بہتر انداز میں کام کریں۔

Tweet URL

دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ لوگ جسمانی معذوری کا شکار ہیں جن میں بیشتر کام کرنے کی عمر میں ہیں اور وہ ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔

'تاریخی موقع'

'سی آر پی ڈی' کے ریاستی فریقین کی کانفرنس کا 16واں اجلاس اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ہو رہا ہے جو جمعرات تک جاری رہے گا۔

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ یہ معاہدہ تمام لوگوں کے مزید منصفانہ اور مشمولہ مستقبل کی جانب ہمارے مشترکہ سفر میں ایک تاریخی موقع ہے۔

186 ممالک نے اس کنونشن کی توثیق کی ہے اور 75 فیصد سے زیادہ ریاستی فریقین نے جسمانی معذور طلبہ کو مرکزی دھارے کے سکولوں میں تعلیم کا موقع دینے کی ضمانت سے متعلق قوانین منظور کر رکھے ہیں۔

قریباً 80 فیصد ممالک نے جسمانی معذوری کے حامل افراد کے ساتھ نوکریوں کے لئے بھرتی کے معاملے میں امتیازی سلوک ممنوع قرار دے رکھا ہے کہ اور 90 فیصد سے زیادہ نے جسمانی معذوری سے متعلق قومی سطح پر قوانین منظور کیے ہیں۔

بحرانوں کا آسان شکار

انہوں نے کووڈ۔19 وبا کے دور رس اثرات، موسمیاتی تبدیلی کی بگڑی صورتحال، مسلح تنازعات، بڑھتی ہوئی انسانی ضروریات اور رہن سہن کے اخراجات کے عالمگیر بحران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس معاملے میں جو کامیابی حاصل کی ہے اس کے زائل ہو جانے کا خدشہ ہے۔

سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ جب بحران آتا ہے تو یہ جسمانی معذور افراد کو سب سے پہلے اور سب سے بری طرح متاثر کرتا ہے۔ قدرتی آفات سے لے کر وباؤں اور مسلح تنازعات تک ہر طرح کے ہنگامی حالات میں معذور افراد انتہائی بلند شرح سے جانیں گنواتے ہیں۔ 

مزید برآں، پہلے ہی سماجی اخراج اور پسماندگی کا سامنا کرنے والے جسمانی معذور محنت کش ایسے حالات میں سب سے پہلے اپنی نوکریاں کھوتے ہیں اور انہیں سب سے آخر میں دوبارہ بھرتی کیا جاتا ہے۔ جسمانی طور پر معذور خواتین اور لڑکیوں کے تشدد، بدسلوکی اور تفریق کا سامنا کرنے اور بدستور غربت میں پھنسے رہنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

سب کی جیت

انہوں نے واضح کیا کہ پُرامن، خوشحال اور منصفانہ معاشروں میں باوقار اور باموقع زندگی گزارنا سب کا حق ہے اور ہمیں اس معاملے میں زیادہ اور پہلے سے بہتر کام کرنا ہو گا۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ جس دنیا میں معذور افراد اپنی پوری صلاحیتوں سے کام لے سکیں وہی دنیا سبھی کے لئے زیادہ مساوی، زیادہ مشمولہ، زیادہ متحرک، زیادہ منصفانہ اور زیادہ بہتر ہو گی۔

لبنان میں یو این ویمن اور یونیسف کے تعاون سے قائم ایک ایسا کچن جہاں معذور افراد بھی کام کر سکتے ہیں۔
ESCWA/Najib Dib
لبنان میں یو این ویمن اور یونیسف کے تعاون سے قائم ایک ایسا کچن جہاں معذور افراد بھی کام کر سکتے ہیں۔

'کوئی پیچھے نہ رہے'

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ کانفرنس میں تین ایسے معاملات پر روشنی ڈالی گئی ہے جہاں فوری پیش رفت کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں معذور افراد کے لئے ڈیجیٹل رسائی بہتر بنانے سے آغاز ہونا چاہیے کہ کسی کے پیچھے نہ رہنے کا مطلب یہ ہے کہ کوئی آف لائن نہ رہے۔

معذور افراد کو جنسی اور تولیدی صحت کی خدمات تک بھی مساوی رسائی ہونی چاہیے اور یہ ایک ایسا معاملہ ہے جسے بری طرح نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ محض انصاف اور حقوق بشمول بنیادی تولیدی حقوق کا معاملہ نہیں ہے بلکہ معذور خواتین کے لئے جنسی اور تولیدی صحت کی خدمات تک رسائی زندگی اور موت کا معاملہ بھی ہو سکتا ہے۔

تمام ممالک کو ہر شعبہ زندگی میں معذور افراد کی اپنے تمام تر تنوع میں مکمل اور متحرک شمولیت یقینی بنانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ خاص طور پر اس کا مطلب ذہنیت میں تبدیلی لانا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ جسمانی معذوری کے حامل افراد انہیں متاثر کرنے والے تمام مسائل پر فیصلہ سازی کے عمل میں پوری طرح شریک ہوں۔ علاوہ ازیں اس کا مطلب معذور افراد کی تحریک کی موثر پکار یعنی 'ہمارے بغیر ہمارے بارے میں کچھ نہیں'کو حقیقت کا روپ دینا بھی ہے۔

'تیز رفتار اقدامات درکار ہیں'

سیکرٹری جنرل نے اس معاملے میں ذمہ داری لینے اور قائدانہ کردار کا مظاہرہ کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے عزم کو واضح کیا۔

چار سال قبل انہوں نے امن و سلامتی، انسانی حقوق اور ترقی کے لئے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ہر ادارے میں جسمانی معذوری کے حامل افراد کی شمولیت کے لئے ایک حکمت عملی کا آغاز کیا تھا۔ اس وقت کے بعد اقوام متحدہ کے ادارے اور ممالک میں سرگرم ٹیموں نے اس حوالے سے اپنے 30 فیصد اہداف حاصل کر لئے ہیں۔

انتونیو گوتیرش نے تسلیم کیا کہ اگرچہ یہ پیش رفت ہے تاہم یہ خاطرخواہ حد تک تیز یا وسیع نہیں ہے اور اس معاملے میں رفتار بڑھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ان کا عزم بہت مضبوط ہے کہ معذور افراد اور ان کے نمائندہ اداروں کی رہنمائی میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر سے لے کر عملی میدان تک ہر پالیسی، پروگرام اور کارروائی کے حوالے سے اپنے کام کے ہر پہلو میں معذور افراد کی شمولیت اور رسائی ممکن بنانے تک چین سے نہیں بیٹھا جائے گا۔