انسانی کہانیاں عالمی تناظر

کوسپ 17: معذور افراد کے حقوق پر مزید پیش رفت کی ضرورت پر زور

تیونس سے تعلق رکھنے والی خدیجہ جلولی کانفرنس سے خطاب کر رہی ہیں۔
UN Photo/Loey Felipe
تیونس سے تعلق رکھنے والی خدیجہ جلولی کانفرنس سے خطاب کر رہی ہیں۔

کوسپ 17: معذور افراد کے حقوق پر مزید پیش رفت کی ضرورت پر زور

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے کہا ہے کہ 18 سال قبل معذور افراد کے حقوق کے کنونشن کی منظوری کے بعد بہت سی پیش رفت ہوئی ہے تاہم اس کنونشن کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے مزید کوششیں درکار ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی، ہنگامی انسانی حالات اور روزگار کے تناظر میں معذور افراد کی زندگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

Tweet URL

امینہ محمد نے یہ بات کنونشن کے ریاستی فریقین کی 17ویں کانفرنس (کوسپ 17) سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ یہ عالمی سطح پر معذور افراد کے حقوق سے متعلق سب سے بڑا اجلاس ہے جو 13 جون تک جاری رہے گا۔ اس میں دنیا بھر سے سیکڑوں معذور افراد، غیر سرکاری اداروں کے نمائندے، سول سوسائٹی کے کارکن اور دیگر لوگ شرکت کر رہے ہیں۔

اس دوران معذور افراد کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے اقدامات، ان کے لیے کام کے مواقع اور مسائل، جدید ٹیکنالوجی اور انہیں انسانی بحرانوں، تنازعات اور موسمیاتی آفات میں بہتر تحفظ کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

جسمانی معذوری اور خوداختیاری

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں 1.3 ارب معذور افراد کی بیشتر آبادی کا تعلق ایسے علاقوں سے ہے جہاں انہیں غیر متناسب طور پر غربت، پسماندگی اور تفریق کا سامنا رہتا ہے۔ اس حوالے سے خواتین اور لڑکیوں کی صورتحال خاص طور پر تشویشناک ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ جب معذور افراد کو بااختیار بنایا جاتا ہے تو وہ اپنی صلاحیتوں کا ادراک کرنے اور ان سے کام لینے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ 

کانفرنس کے چیئرمین طارق لادب نے کہا کہ یہ کانفرنس اجتماعی طور پر اپنے تجربات اور اب تک سیکھے گئے اسباق پر غور کرنے کا ایک نادر موقع ہے۔ اس دوران معذور افراد کے حقوق کے کنونشن پر عمل درآمد میں حائل مسائل کی بھی نشاندہی کرنا ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پائیدار ترقی کے ایجنڈا 2030 کے مطابق معذور افراد کو ان کے حقوق کی یقینی فراہمی کے لیے پالیسی اقدامات اور طریقہ ہائے کار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ 

مددگار ٹیکنالوجی کی ضرورت

امینہ محمد نے ٹیکنالوجی کو معذور افراد کی زندگی میں بہتری لانے کے لیے مددگار بنانے پر زور دیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت اس حوالے سے بہت کم کام ہو رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق مستقبل میں ڈھائی ارب لوگوں کو کم از کم ایک طرح کی معاون ٹیکنالوجی درکار ہو گی لیکن فی الوقت تمام لوگوں کو اس تک یکساں رسائی نہیں ہے۔

مثال کے طور پر، کم آمدنی والے ممالک میں ضرورت مند آبادی کے تین فیصد کو ہی یہ ٹیکنالوجی دستیاب ہے جبکہ بلند آمدنی والی ممالک میں یہ شرح 90 فیصد تک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی ایک سے دوسرے ممالک کو منتقلی نہ ہونا اس کی بڑی وجہ ہے اور ایسی 80 فیصد سے زیادہ ٹیکنالوجی صرف تین ممالک سے آ رہی ہے جن میں چین، جاپان اور امریکہ شامل ہیں۔

تیونس کے سفیر طارق لبیب کانفرنس کی صدارت کر رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل امینہ محمد ان کے دائیں طرف تشریف فرما ہیں۔
UN Photo/Loey Felipe
تیونس کے سفیر طارق لبیب کانفرنس کی صدارت کر رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل امینہ محمد ان کے دائیں طرف تشریف فرما ہیں۔

مساوی مواقع پر زور

امینہ محمد نے بتایا کہ اس وقت جسمانی معذوری کا شکار 39 فیصد افراد کو ہنگامی یا خطرناک حالات میں محفوظ مقامات کی جانب منتقلی میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ 

قدرتی آفات میں بچاؤ کی منصوبہ بندی کرتے وقت معذور افراد کو ساتھ رکھنا ضروری ہے تاکہ انہیں درپیش خطرات اور رکاوٹوں کو کم کیا جا سکے۔ 

تقریباً 79 ممالک میں روزگار کے شعبے میں معذور افراد کے ساتھ امتیازی سلوک کو روکنے کے لیے قوانین موجود ہیں لیکن عموماً ان اقدامات پر سختی سے عملدرآمد نہیں ہوتا۔ اس تناظر میں انہوں نے معذور افراد کے لیے معقول اور مناسب روزگار کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

کوسپ 17 کا ایجنڈا

اس کانفرنس میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور غیرسرکاری ادارے جسمانی معذور افراد کو درپیش مسائل اور ان کی بہتری کے لیے اب تک ہونے والے نمایاں کاموں کے بارے میں آگاہی دے رہے ہیں۔ علاوہ ازیں، کانفرنس میں ان افراد کو مکمل حقوق دینے کے کی راہ میں حائل باقیماندہ رکاوٹوں کو دور کرنے کے طریقوں پر بات چیت بھی ہو رہی ہے۔

2008 میں اس کنونشن کی منظوری کے بعد کوسپ کا ہر سال انعقاد ہوتا ہے جس میں اقوام متحدہ کے 191 ممالک کی جانب سے منظور کردہ اس تاریخی معاہدے پر عملدرامد کی صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

امسال کانفرنس کے ایجنڈے میں جسمانی معذور افراد کو درپیش حالیہ مسائل پر تین مباحثے بھی شامل ہیں جن سے ستمبر میں ہونے والی کانفرنس برائے مستقبل میں ان مسائل پر قابو پانے کے طریقے وضع کرنے میں مدد ملے گی۔ ان مباحثوں میں ہنگامی انسانی حالات سے نمٹنے، باوقار و پائیدار روزگار کی فراہمی اور مشمولہ مستقبل کے لیے ٹیکنالوجی کی اختراعات پر بات چیت ہو گی۔