انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غربت اور عدم مساوات کے خلاف منڈیلا کی جدوجہد کو خراج تحسین

اس سال ’نیلسن منڈیلا ڈے‘ کا خاص موضوع ہے 'غربت اور عدم مساوات کا خاتمہ کرنا اب بھی انسان کے بس میں ہے'۔
Unsplash/John-Paul Henry
اس سال ’نیلسن منڈیلا ڈے‘ کا خاص موضوع ہے 'غربت اور عدم مساوات کا خاتمہ کرنا اب بھی انسان کے بس میں ہے'۔

غربت اور عدم مساوات کے خلاف منڈیلا کی جدوجہد کو خراج تحسین

انسانی حقوق

اقوام متحدہ نے جنوبی افریقہ کے پہلے منتخب جمہوری صدر نیلسن منڈیلا کی زندگی اور میراث کو خراج عقیدت پیش کیا ہے جنہوں نے اپنے ملک میں نسلی عصبیت کے دور میں آزادی کی خاطر اپنی طویل جدوجہد سے دنیا بھر کے لوگوں کو متاثر کیا۔

اس حوالے سے اقوام متحدہ کی تولیتی کونسل کے دفتر میں ہونے والی تقریب کے لیے اپنے پیغام میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا کہ دنیا غیرمساوی اور منقسم ہے جبکہ بھوک اور غربت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

کرہ ارض کو تباہ کرنے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں دنیا کے امیر ترین ایک فیصد لوگوں کا حصہ دو تہائی انسانیت کے حصے کے برابر ہے۔ ماحولیاتی مسائل قدرتی عوامل نہیں ہیں بلکہ انسانوں نے انہیں خود پیدا کیا ہے اور دنیا حالات میں بہتری لانے کا فیصلہ بھی کر سکتی ہے۔

نیلسن منڈیلا کی میراث

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس کا کہنا تھا کہ نیلسن منڈیلا کی دور رس قیادت نے ناصرف جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کا خاتمہ کیا بلکہ ان کا کردار اور کام آج بھی دنیا کے لیے باعث تحریک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیلسن منڈیلا کی پائیدار میراث نے دنیا پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ تقسیم اور نفرت کا خاتمہ کرنے اور غزہ، یوکرین، سوڈان اور ہیٹی سمیت ہر جگہ لوگوں کی تکالیف پر قابو پانے کے لیے انسانوں کو نیلسن منڈیلا جیسے کردار اور جدوجہد کی ضرورت ہے۔

نیلسن منڈیلا نے سمتبر 2004 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا تھا۔
UN Photo
نیلسن منڈیلا نے سمتبر 2004 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا تھا۔

عزمِ نو کی ضرورت

اس موقع پر اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے کہا کہ نیلسن منڈیلا نے کہا تھا کہ غلامی اور نسلی عصبیت کی طرح غربت بھی حادثاتی نہیں بلکہ انسان کا پیدا کردہ مسئلہ ہے اور انسان اس پر قابو بھی پا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غربت کو ختم کرنے کے لیے اب تک کیے گئے اقدامات ناکافی ہیں۔ جیسا کہ پائیدار ترقی کے اہداف سے متعلق اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے، 2022 میں مزید دو کروڑ 30 لاکھ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے تھے اور گزشتہ پانچ سال میں 10 کروڑ سے زیادہ لوگ غربت کا شکار ہوئے ہیں۔

قابل تجدید توانائی کے فروغ، مزید لوگوں کو آن لائن لانے اور سکول کی تعلیم مکمل کرنے والی لڑکیوں کی تعداد میں اضافے کی صورت میں دنیا نے بہت سی کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔ تاہم، مجموعی طور پر دیکھا جائے تو دنیا پائیدار ترقی کے اہداف سے متعلق وعدوں اور امیدوں پر پورا اترنے میں ناکام ہے۔

امینہ محمد کا کہنا تھا اس معاملے میں کووڈ۔19 کے اثرات، بڑھتے ہوئے مسلح تنازعات، ارضی سیاسی تناؤ اور بدترین صورت اختیار کرتی موسمیاتی ابتری کو مورد الزام ٹھہرایا جا سکتا ہے لیکن اگر غور کیا جائے تو یہ حقیقت بھی سامنے آتی ہے کہ انسان کے اپنے فیصلوں نے اسے یہاں تک پہنچایا ہے۔اس تمام صورتحال کا ازالہ کرنے اور پائیدار ترقی کے اہداف کو پانے کے لیے عزم نو کی ضرورت ہے۔

جنوبی افریقہ کی طرف سے تحفہ میں دیے گئے نیلسن مینڈیلا کے مجسمے کی 2018 میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر نیو یارک میں نقاب کشائی کی گئی تھی۔
UN Photo/Cia Pak
جنوبی افریقہ کی طرف سے تحفہ میں دیے گئے نیلسن مینڈیلا کے مجسمے کی 2018 میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر نیو یارک میں نقاب کشائی کی گئی تھی۔

عالمی یوم نیلسن منڈیلا

یہ تقریب عالمی یوم نیلسن منڈیلا کے حوالے سے منعقد کی گئی جو اقوام متحدہ کے زیراہتمام ہر سال 18 جولائی کو منایا جاتا ہے۔ رواں سال اس دن کا خاص موضوع یہ ہے کہ 'غربت اور عدم مساوات کا خاتمہ کرنا اب بھی انسان کے بس میں ہے'۔

نیلسن منڈیلا نے جنوبی افریقہ میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور سیاہ فام آبادی کے خلاف سخت ناانصافیوں پر آواز اٹھانے کی پاداش میں تقریباً تین دہائیاں جیل میں گزاری تھیں۔