انسانی کہانیاں عالمی تناظر

نسلی تعصب کے خاتمے میں حکومتیں اور ٹیکنالوجی ادارے مدد کریں، گوتیرش

کینیڈا کے شہر مونٹریال میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرے کے شرکاء پلے کارڈ اٹھائے ہوئے ہیں جس پر لکھا ہے ’نسل پرستی بھی ایک وباء ہے‘۔ (فائل فوٹو)
© Unsplash/Ying Ge
کینیڈا کے شہر مونٹریال میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرے کے شرکاء پلے کارڈ اٹھائے ہوئے ہیں جس پر لکھا ہے ’نسل پرستی بھی ایک وباء ہے‘۔ (فائل فوٹو)

نسلی تعصب کے خاتمے میں حکومتیں اور ٹیکنالوجی ادارے مدد کریں، گوتیرش

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ نسل پرستی کا خاتمہ کرنے کے لیے حکومتوں کو اس کے خلاف پالیسیاں بنانا ہوں گی اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کو مصنوعی ذہانت میں نسلی تعصب سے نمٹنے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔

نسلی امتیاز کے خاتمے کے لیے عالمی دن پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ نسل پرستی استعماریت اور غلامی کی انتہائی مضبوط میراث ہے جو دنیا بھر کے ممالک اور معاشروں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

نسل پرستی عام ہے لیکن یہ مختلف معاشروں پر مختلف طرح سے اثرانداز ہوتی ہے اور تباہ کن نتائج لاتی ہے۔ یہ مواقع چھین لیتی ہے، لوگوں کو بے توقیر اور ان کے حقوق کو پامال کرتی، جانیں لیتی اور زندگیوں کو تباہ کر دیتی ہے۔

افریقی متاثرین 

نسلی امتیاز کے خاتمے کے لیے عالمی دن ہر سال 21 مارچ کو منایا جاتا ہے۔ اس کا آغاز 1966 میں ہوا تھا۔ اِس برس نسلی امتیاز کے خاتمے کے لیے عالمی دن کا موضوع افریقی پس منظر کے لوگوں کے لیے انصاف اور ترقی کے اقدامات سے متعلق ہے۔

افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو تاریخ میں منظم اور باقاعدہ نسل پرستی کا سامنا رہا ہے اور ان کے لیے کڑے مسائل آج بھی برقرار ہیں۔ سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ دنیا کو افریقی پس منظر کے لوگوں کے انتھک کام سے سیکھتے اور اسے آگے بڑھاتے ہوئے اس حقیقت سے نمٹنا ہو گا۔

انہوں نے دنیا بھر کے لوگوں سے کہا ہے کہ اس دن پر وہ سبھی کے لیے وقار، انصاف اور مساوی مواقع پر مبنی دنیا تعمیر کرنے کی خاطر متحدہ کوششوں کا عہد کریں۔