انسانی کہانیاں عالمی تناظر

نسل پرستی کا خاتمہ سماجی انصاف کے ساتھ ممکن، یو این چیف

غلامی اور اوقیانوس کے پار غلاموں کی تجارت کے متاثرین کی یاد میں نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں مستقل یادگار ’سفینہ واپسی‘ کا اندرونی منظر۔
UN Photo/Devra Berkowitz
غلامی اور اوقیانوس کے پار غلاموں کی تجارت کے متاثرین کی یاد میں نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں مستقل یادگار ’سفینہ واپسی‘ کا اندرونی منظر۔

نسل پرستی کا خاتمہ سماجی انصاف کے ساتھ ممکن، یو این چیف

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ نسل پرستی کا خاتمہ کرنے کے لیے معاشروں کے اندر اور ممالک کے مابین انصاف قائم کرنا ضروری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ دنیا کو تفریق اور نفرت سے پاک کرنے کے لیے تمام لوگوں کو متحد ہو کر کام کرنا ہو گا۔ سبھی کے لیے انسانی حقوق، وقار اور یکساں مواقع یقینی بنانے کا یہی طریقہ ہے۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے یہ بات غلامی اور اوقیانوس کے پار غلاموں کی تجارت کے متاثرین کی یاد میں عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہی ہے۔ یہ دن ہر سال 25 مارچ کو منایا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ آج دنیا ان لاکھوں افریقیوں کو یاد کرتی اور انہیں تکریم پیش کرتی ہے جن کی خریدوفروخت ہوئی اور جنہیں غلام بنایا گیا۔

مساوی حقوق کی جدوجہد

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ افریقی غلاموں نے چار سو سال تک اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کی جبکہ نوآبادیاتی طاقتوں اور دیگر نے ان کے خلاف ہولناک جرائم کا ارتکاب کیا۔ ان پر دہشت مسلط کی گئی اور انہیں جنسی زیادتی، چابک زنی، ہجوم کے ہاتھوں ہلاکتوں اور دیگر مظالم و توہین کا سامنا ہوا۔

اوقیانوس کے پار غلاموں کی تجارت کرنے والے بہت سے لوگوں نے بہت سی دولت کمائی ،لیکن غلاموں کو تعلیم، صحت کی خدمات، مواقع اور خوشحالی سے محروم رکھا گیا۔ 

اس طرح ذات پات کے متشدد نظام کی شروعات ہوئی جس کی بنیاد سفید فام لوگوں کی بالادستی پر تھی جو آج بھی دیکھی جا سکتی ہے۔غلام بنائے گئے افریقیوں اور افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والوں کی اولادیں آج بھی دنیا بھر میں مساوی حقوق اور آزادیوں کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔

تلافی کی ضرورت

سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ یہ دن انسانیت کے خلاف اس ہولناک جرم کی میراث کو مسترد کرنے کی یاد دہانی ہے۔ 

دنیا کو اخراج اور امتیاز کا سامنا کرنے والوں کی مدد کے لیے ازالے پر مبنی انصاف کا نظام قائم کرنا ہو گا، ان کے زخموں پر مرہم رکھنا ہو گی اور انصاف کے لیے گنجائش اور سازگار حالات پیدا کرنا ہوں گے۔