انسانی کہانیاں عالمی تناظر

نسل پرستی کا توڑ غلامی کی ’بھیانک‘ تاریخ سمجھنے میں ہے

میکسیکو سے آئے طلباء کا ایک وفد اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں غلامی کی دس کہانیوں کی نمائش دیکھ رہا ہے۔
UN News/Eileen Travers
میکسیکو سے آئے طلباء کا ایک وفد اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں غلامی کی دس کہانیوں کی نمائش دیکھ رہا ہے۔

نسل پرستی کا توڑ غلامی کی ’بھیانک‘ تاریخ سمجھنے میں ہے

اقوام متحدہ کے امور

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ آج ںسل پرستی کی ظالمانہ میراث کا مقابلہ کرنے کے لیے تعلیم دنیا کے پاس ''سب سے موثر ہتھیار'' ہے۔

غلامی اور اوقیانوس کے پار غلاموں کی تجارت کے متاثرین کی یاد میں عالمی دن کے حوالے سے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ''نسل پرستی کی صورت میں موجود غلامی کی میراث کے خلاف جدوجہد کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ اس حوالے سے ہمارے پاس تعلیم سب سے موثر ہتھیار ہے اور امسال یہی اس دن کا خاص موضوع ہے۔

Tweet URL

ہر سال 25 مارچ کو یہ عالمی دن انسانیت کے خلاف تاریخ کے ایک ہولناک ترین جرم کے متاثرین کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اس جرم کو 400 سال سے زیادہ عرصہ تک اور انیسویں صدی میں بھی قانونی حیثیت حاصل رہی جس کے نتیجے میں 15 ملین سے زیادہ مردوخواتین اور بچوں کو اپنے علاقوں سے جبری بیدخلی کا سامنا کرنا پڑا۔

غلامی کا طویل سایہ

انہوں نے کہا کہ ''غلامی کے داغ دولت، آمدنی، صحت، تعلیم اور مواقع میں عدم مساوات کی صورت میں آج بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔'' اس حوالے سے انہوں نے حالیہ عرصہ میں سفید فام بالادستی سے منسلک نفرت کے ظہور نو کا تذکرہ بھی کیا۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا، جہاں غلاموں کی تجارت نے آباد کاروں کی دولت اور خوشحالی ممکن بنائی وہیں اس نے براعظم افریقہ کو برباد کر دیا اور اس کی ترقی کو صدیوں تک روکے رکھا۔

انہوں نے کہا کہ ''غلامی کا طویل سایہ اب بھی افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والوں کی زندگیوں پر منڈلا رہا ہے جو اپنے ساتھ کئی نسلوں کے زخم لیے پھرتے ہیں اور جنہیں بدستور پسماندگی، اخراج اور تعصب کا سامنا ہے۔''

'سچے لوگوں کی سرکشی' کی تواریخ پڑھائیں

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ ''ہر جگہ حکومتوں کو سکولوں کے نصاب میں اوقیانوس کے پار غلاموں کی تجارت کی وجوہات، اس کی مختلف اشکال اور اس کے دوررس نتائج کے بارے میں اسباق شامل کرنے چاہئیں۔

ہمیں غلامی کی ہولناک تاریخ کو جاننا اور اسے طلبہ کو پڑھانا ہو گا اور ہمیں افریقہ اور دنیا بھر میں پھیلے افریقی لوگوں کی تاریخ پڑھنا اور پڑھانا ہو گی جن کے لوگ جہاں کہیں بھی گئے وہاں معاشروں کو مالا مال کیا اور انسانی جدوجہد کے ہر شعبے میں نمایاں کارکردگی دکھائی۔''

انہوں نے سچے لوگوں کی مزاحمت، مضبوطی اور غلامی کے خلاف سرکشی کی مثالیں دیں۔ ان میں جمیکا میں مورونز کی ملکہ نینی، انگولا میں ڈونگو کی ملکہ اینا زینگا، سوجورنر ٹرتھ، جو غلامی میں پیدا ہوئی تھیں، اور سینٹ ڈومینگ کے ٹوساں لوورچیوئر شامل ہیں جنہوں ںے بغاوت کو انقلابی تحریک میں بدل ڈالا اور جنہیں ''بابائے ہیٹی'' کہا جات اہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''غلامی کی تاریخ پڑھا کر ہمیں انسانیت کے ایک بدترین جذبے کے خلاف حفاظت مدد ملتی ہے اور غلامی کے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کر کے ہم اس وقار کو بحال کرتے ہیں جس سے انہیں نہایت بے رحمانہ انداز میں محروم کر دیا گیا تھا۔''

اقوام متحدہ غلامی اور اوقیانوس کے پار غلاموں کی تجارت کے متاثرین کو یاد رکھنے میں کیسے مدد دیتا ہے:

  • اوقیانوس کے پار غلاموں کی تجارت اور غلامی کے بارے میں اقوام متحدہ کے شعبہ عالمگیر اطلاعات کا وسیع تر رسائی کا پروگرام جمعرات کو ادارے کے ہیڈکوارٹر میں ایک گروہی مباحثے کا انعقاد کرے گا جس میں دور حاضر کی غلامی پر قابو پانے کے لیے افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی آرا کو شامل کرنے اور نوآبادیاتی ماضی کے بارے میں آگاہی دینے کے لیے عجائب گھروں کی کوششوں کو نمایاں کیا جانا ہے۔
  • اس موقع پر امریکہ میں اجتماعی حراستوں کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے غیرمنفعی ادارے 'مساوی انصاف کے اقدام' کے بانی اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر برائن سٹیونسن مرکزی مقرر کی حیثیت سے خطاب کریں گے۔
  • غلامی کے بارے میں مفت متعامل نمائش: ڈچ نوآبادیاتی غلامی کی دس حقیقی داستانوں کے عنوان سے اقوام متحدہ میں اس نمائش کا انعقاد نیندرلینڈز کے رکس میوزیم نے کیا ہے۔ یہ نمائش فروری میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز کی 'سیاحوں' کی لابی میں شروع ہوئی تھی جو 30 مارچ تک جاری رہے گی۔
  • اقوام متحدہ کے زیراہتمام 'غلامی کی یاد میں پروگرام' نے 2007 میں اپنے آغاز کے بعد شراکت داروں کا ایک عالمگیر نیٹ ورک قائم کیا ہے جس میں تعلیمی اور سول سوسائٹی کے ادارے بھی شامل ہیں اور اس نے عام لوگوں کو تاریخ کے اس تاریک باب کے بارے میں تعلیم و آگہی دینے اور نسل پرستی کے خلاف عملی اقدامات کے فروغ کا کام کیا ہے۔
  • اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) کا 'غلامی کے راستے کا منصوبہ' غلامی کی تاریخ کے حوالے سے بات کرنے، انسانیت کی عمومی ترقی میں افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والوں کے کردار کو اجاگر کرنے اور اس المیے سے جنم لینے والی سماجی، ثقافتی اور معاشی عدم مساوات پر سوالات اٹھانے پر مرتکز ہے۔
  • ہیٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی ماہر تعمیرات روڈنی لیون کی تعمیر کردہ ''واپسی کی محراب'' اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں قائم ایک مستقل یادگار ہے جسے تمام سیاح دیکھ سکتے ہیں۔