انسانی کہانیاں عالمی تناظر
اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں مالیات برائے ترقی پر چوتھی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کر رہی ہیں۔

پائیدار ترقی کے لیے عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات پر زور

© UNECA/Daniel Getachew
اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں مالیات برائے ترقی پر چوتھی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کر رہی ہیں۔

پائیدار ترقی کے لیے عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات پر زور

پائیدار ترقی کے اہداف

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی مالیاتی نظام میں ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات کے لیے زور دیا ہے تاکہ 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کی کوششوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ نظام متروک، غیرفعال اور غیرمنصفانہ صورت اختیار کر گیا ہے۔ ایسے حالات میں پائیدار ترقی کے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے بڑے پیمانے پر سیاسی ارادے کی ضرورت ہے۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے یہ بات مالیات برائے ترقی پر چوتھی بین الاقوامی کانفرنس کی تیاری کرنے والی کمیٹی کے اجلاس میں اپنے ویڈیو پیغام میں کہی ہے جو ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں منعقد ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ ماہ سپین میں منعقد ہونے والی یہ کانفرنس دنیا کو مستقبل میں درپیش مسائل پر قابو پانے کا اہم موقع ہو گی۔ اس سے عالمی رہنماؤں کو بڑے پیمانے پر طویل مدتی مالی وسائل تک رسائی کے لیے پرعزم اصلاحات منظور کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ باہم متحد ہو کر ناصرف عالمی مالیاتی نظام کو بہتر بنایا جا سکتا ہے بلکہ دنیا کو مزید منصفانہ، مساوی اور پائیدار صورت دینا بھی ممکن ہے۔

تاریک منظرنامہ

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے ترقی پذیر دنیا کو درپیش مسائل اور عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات کی لازمی ضرورت کو واضح کیا۔

ان کا کہنا تھا اب تک پائیدار ترقی کے صرف 17 فیصد اہداف ہی قابل رسائی دکھائی دیتے ہیں اور اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہےکہ ترقی پذیر ممالک کو مالی وسائل تک رسائی میں کڑی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ایسے ممالک کا معاشی منظرنامہ بدستور تاریک ہے۔ اگرچہ عالمی معیشت کو مستحکم قرار دیا گیا ہے لیکن جنوب کے حالات شمال کے مقابلے میں بہت خراب ہیں۔

یہ ممالک اپنے مستقبل پر خرچ نہیں کر سکتے کیونکہ انہیں اپنی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بھی جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ تنخواہوں کی ادائیگی اور قرض کی واپسی پر اٹھنے والے اخراجات کے بعد ان کے پاس ترقیاتی کاموں کے لیے مالی وسائل نہیں ہوتے۔ عالمی سرمایہ ترقی پزیر معیشتوں کا حصہ بننے کے بجائے ان سے دور جا رہا ہے۔

دنیا کے لیے فیصلہ کن موڑ

امینہ محمد نے کہا کہ 2015 میں ہی ایسی اصلاحات کی ضرورت واضح ہو گئی تھی جبکہ 2020 کے بعد عالمی معیشت کو لگنے والے دھچکوں نے ایسا مالیاتی نظام بنانے کی ہنگامی ضرورت نمایاں کر دی ہے جو عالمگیر مالیاتی تقسیم کو پاٹ سکے۔ اگر پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنا ہیں تو پھر اس مقصد کے لیے فوری طور پر اور بلند عزائم کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا۔ اس ضمن میں چھ جگہوں پر خاص طور پر نمایاں اقدامات کی ضرورت ہے۔

ان میں قرضوں اور ترقی کے بحران پر قابو پانا، طویل مدتی اور کم قیمت مالیاتی وسائل تک رسائی کو بہتر بنانا، عالمگیر مالیاتی تحفظ کے نظام میں خامیوں کو دور کرنا، بین الاقوامی سطح پر محصولات کا منصفانہ و موثر نظام قائم کرنا، سرمایے کی بین الاقوامی منڈیوں سے کام لینا اور عالمی معاشی انتظام میں اصلاح کے مطالبات پر عمل کرنا شامل ہیں۔

امینہ محمد کا کہنا تھا کہ دنیا ایک مرتبہ پھر فیصلہ کن موڑ پر کھڑی ہے۔ یہ عالمی مالیاتی نظام کو مزید موثر اور مساوی بنانے کا نادر موقع ہے جسے کھویا نہیں جا سکتا۔

اجلاس کی کارروائی

کمیٹی نے جون۔جولائی 2025 میں ہونے والی کانفرنس کی تیاریوں کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ اس ضمن میں طویل منصوبہ بندی جاری ہے اور کانفرنس کے اہداف و نتائج اور اہم فریقین کے ساتھ روابط کے حوالے سے بات چیت شروع کر دی گئی ہے۔

کمیٹی کے آئندہ اجلاس دسمبر میں نیویارک اور فروری میں میکسیکو سٹی میں منعقد ہوں گے جبکہ رواں سال اکتوبر میں ہونے والے ایک اجلاس میں تمام فریقین جمع ہو کر پائیدار ترقی کے حوالے سے مستقبل کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔