انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یو این اداروں کا جنسی و تولیدی صحت تک رسائی عام کرنے کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے آبادی فنڈ کی مدد سے ہنڈارس میں لڑکیوں کو جنسی و تولیدی صحت بارے آگاہی دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
© UNFPA Honduras
اقوام متحدہ کے آبادی فنڈ کی مدد سے ہنڈارس میں لڑکیوں کو جنسی و تولیدی صحت بارے آگاہی دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

یو این اداروں کا جنسی و تولیدی صحت تک رسائی عام کرنے کا مطالبہ

صحت

عالمی یوم آبادی پر اقوام متحدہ کے اداروں نے جنسی و تولیدی صحت کی خدمات تک عام رسائی یقینی بنانے اور تولیدی حقوق کو فروغ دینے کے لیے کہا ہے۔

ایک مشترکہ بیان میں اداروں نے حکومتوں، عام شہریوں، سول سوسائٹی اور نجی شعبے پر زور دیا ہے کہ وہ جنسی و تولیدی صحت سے متعلق لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کو اس انداز میں ترقی دیں جس سے صںفی مساوات کو فروغ ملے۔

Tweet URL

یہ بیان جاری کرنے والوں میں اقوام متحدہ کا آبادی فنڈ (یو این ایف پی اے)، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، اقوام متحدہ کا ادارہ برائے اطفال (یونیسف)، خواتین کا ادارہ (یو این ویمن) اور یو این ایڈز شامل ہیں۔

مایوس کن منظرنامہ

بیان میں کہا گیا ہے کہ لڑکیوں اور خواتین کے جنسی و تولیدی حقوق یقینی بنانے کے معاملے میں گزشتہ تین دہائیوں میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ 1990 کے بعد جدید مانع حمل طریقے استعمال کرنے والی خواتین کی تعداد دو گنا بڑھ گئی ہے۔ 2000 کے بعد زچہ کی شرح اموات میں 34 فیصد تک کمی آئی ہے۔ 2022 تک ایچ آئی وی کے علاج کی بدولت دنیا بھر میں 20.8 ملین اموات کو روکا گیا۔

تاہم حالیہ عرصہ میں یہ پیش رفت تھم گئی ہے اور بعض ممالک اور خطوں میں صورتحال پہلے سے بھی زیادہ خراب دکھائی دیتی ہے۔ کووڈ۔19 وبا کے اثرات، بڑھتے ہوئے مسلح تنازعات، موسمیاتی تبدیلی، عدم مساوات میں اضافے اور گہری ہوتی ارضی سیاسی تقسیم کے باعث معیاری اور ضروری طبی خدمات تک رسائی بھی متاثر ہو رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ناکامیاں بہتری کی جانب فوری اقدامات کا تقاضا کرتی ہیں۔ ان مسائل سے خواتین اور لڑکیاں غیرمتناسب طور پر متاثر ہو رہی ہیں۔ یہ ان کے آگاہی پر مبنی فیصلوں اور جبر کے بغیر اپنے مکمل جسمانی اختیار سے کام لینے کی راہ میں رکاوٹ ہیں جو کہ بنیادی انسانی حق ہے۔

جنسی تعلیم کی اہمیت

انسانی حقوق کی بنیاد پر جنسی و تولیدی صحت کی خدمات اور معلومات تک مساوی و پائیدار رسائی بہت سی خواتین کی پہنچ سے دور ہے۔ ان میں خاص طور پر غریب خواتین اور بحران و جنگ زدہ علاقوں میں رہنے والی بالغ لڑکیاں شامل ہیں۔ تازہ ترین معلومات کے مطابق تولیدی عمر میں نصف سے زیادہ خواتین کو حمل سے متعلق فیصلوں میں کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔

اداروں نے حکومتوں، عطیہ دہندگان، سول سوسائٹی اور نجی شعبے پر زور دیا ہے کہ وہ جنسی و تولیدی صحت کی خدمات کے جامع پیکیج تک رسائی کو بہتر بنائیں۔ یہ خدمات بنیادی مراکز صحت کی سطح پر بھی دستیاب ہونی چاہئیں۔

بیان میں جامع جنسی تعلیم تک رسائی میں تیزی سے اضافے کے لیے بھی کہا گیا ہے تاکہ لڑکیوں اور خواتین کو اپنی صحت اور بہبود سے متعلق ضروری آگاہی مل سکے۔ اداروں کا کہنا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے تولیدی حقوق اور اختیار پر سرمایہ کاری کے نمایاں نتائج سامنے آتے ہیں جن میں ان کی سماجی بہبود، معاشی خوشحالی اور امن بھی شامل ہیں۔

جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت

اقوام متحدہ کے اداروں نے نوجوانوں، خواتین اور دیگر لوگوں کی جانب سے جنسی و تولیدی صحت سے متعلق خدشات پر بات کرنے کی بڑھتی ہوئی کوششوں کی حمایت بھی کی ہے۔ انہوں نے سرکاری و نجی شعبے پر زور دیا ہے کہ وہ ٹیلی میڈیسن اور مصنوعی ذہانت جیسی جدید ٹیکنالوجی کو مزید وسعت دیں تاکہ خاص طور پر دور دراز اور غریب علاقوں میں بنیادی طبی خدمات تک رسائی کو بہتر بنایا جا سکے۔

اداروں کا کہنا ہے کہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے مستقبل سے قبل اب اس معاملے میں دلیرانہ اور فیصلہ کن انداز میں کام کرنے کا وقت ہے تاکہ تمام لوگوں کے لیے مزید منصفانہ، مساوی اور پائیدار مستقبل کی راہ ہموار کی جا سکے۔