حیض: دنیا بھر میں کروڑوں لڑکیاں صحت و صفائی کی اشیاء سے محروم
اقوام متحدہ کے اداروں نے بتایا ہے کہ دنیا بھر میں سکول جانے والی کروڑوں لڑکیوں کو ایام حیض میں صحت و صفائی کے لیے درکار اشیا، خدمات اور سہولیات تک رسائی نہیں ہے۔
آج 28 مئی کو ایام حیض میں صحت و صفائی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔
اس موقع پر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے اپنی جاری کردہ نئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا میں صرف 40 فیصد سکول ہی طالبات کو ایام حیض کے حوالے سے آگاہی فراہم کرتے ہیں جبکہ ایسے سکولوں کی تعداد ایک تہائی سے بھی کم ہے جہاں لڑکیوں کے بیت الخلا میں ایام حیض کے حوالے سے خصوصی کوڑے دان رکھے ہیں۔
علاوہ ازیں، 427 ملین بچیوں کو صحت و صفائی کے حوالے سے سکولوں میں اپنے لیے مخصوص اور قابل استعمال خدمات تک رسائی میسر نہیں ہے جبکہ 20 فیصد سکولوں میں ایسی خدمات وجود ہی نہیں رکھتیں۔
ملی بوبی براؤن کا پیغام
اس دن پر معروف اداکارہ اور یونیسف کی خیرسگالی سفیر ملی بوبی براؤن نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ وہ ایسی دنیا کا خواب دیکھتی ہیں جہاں ایام حیض لڑکیوں اور خواتین کو آگے بڑھنے سے روک نہ سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ حیض پر بات نہ ہونا دنیا بھر کی کروڑوں لڑکیوں کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ بظاہر صرف جنگ یا قدرتی آفات جیسے حالات میں ہی لڑکیوں کو ایام حیض کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہوتا ہے جب پانی دستیاب نہیں ہوتا، بجلی نہیں ہوتی اور تحفظ کا خطرہ رہتا ہے۔ لیکن آج کروڑوں لڑکیوں کو عام حالات میں بھی یہی صورتحال درپیش ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کی ویڈیو ان تمام لڑکیوں کی جانب توجہ مبذول کرائے گی جن کی زندگیاں ہر ماہ اس لیے رک جاتی ہیں کیونکہ انہیں ایام حیض میں صحت و صفائی کے کام آنے والی اشیا اور اس حوالے سے مدد تک رسائی نہیں ہوتی۔
ایام حیض کی 'غربت'
اقوام متحدہ میں خواتین کا ادارہ (یو این ویمن) اس دن پر ایام حیض کی 'غربت' اور اس کا خاتمہ کرنے کے لیے درکار اقدامات کے بارے میں آگاہی بیدار کر رہا ہے۔
ادارے نے ایام حیض میں صحت و صفائی کے لیے درکار اشیا و سہولیات اور اس میں صحت کو برقرار رکھنے کے لیے تعلیم و آگاہی کے فقدان' کو ایام حیض کی غربت قرار دیا ہے۔ یہ غربت اس جسمانی کیفیت سے جڑی بدنامی، ایام حیض میں صحت و صفائی کے لیے درکار چیزوں کی بھاری قیمتوں اور پانی و نکاسی آب کی سہولتوں کی کمی سے جنم لیتی ہے۔
'یو این ویمن' نے کہا ہے کہ اس غربت سے لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم کا حرج ہوتا ہے کیونکہ ایام حیض میں بہت سی طالبات کو اپنی ضرورت کی اشیا تک رسائی نہ ہونے کے باعث تعلیمی اداروں سے غیرحاضر رہنا پڑتا ہے۔ اس سے ایسی لڑکیوں اور خواتین کی صحت کو خطرناک اور فوری خطرات بھی لاحق ہوتے ہیں جنہیں جنسی بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا ہو، جو نوعمری میں شادی پر مجبور ہوئی ہوں یا جنہیں جنسی اعضا قطع کیے جانے کے ہولناک تجربے سے گزرنا پڑا ہو۔
ادارے کا کہنا ہے کہ سکولوں میں صحت و صفائی کے محفوظ انتظام، ایام حیض میں درکار اشیا کی بلاقیمت اور بڑی تعداد میں فراہمی اور حیض سے وابستہ بدنامی کو ختم کرنے کی پالیسیاں بنانے اور مالی وسائل مختص کرنے سے ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔