غزہ: جنگ بندی پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر مقامی لوگوں کا ملاجلا ردعمل
غزہ کے شہریوں نے سلامتی کونسل کی جانب سے امریکی صدر کے جنگ بندی معاہدے کی توثیق پر مبنی قرارداد کی منظوری کا محتاط انداز میں خیرمقدم کیا ہے جبکہ اسرائیلی فوج اور حماس کی جانب سے تاحال لڑائی روکنے کے آثار دکھائی نہیں دیتے۔
کونسل میں امریکہ کی پیش کردہ قرارداد میں فوری جنگ بندی، حماس کی قید میں بعض یرغمالیوں اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، غزہ کی شہری آبادی سے اسرائیلی فوج کے انخلا، فلسطینیوں کی غزہ بھر میں اپنے گھروں کو واپسی اور علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد پہنچانے کے لیے کہا گیا ہے۔
غزہ میں یو این نیوز کے نمائندے زید طالب نے کئی مرتبہ نقل مکانی پر مجبور ہونے والے بعض لوگوں سے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ وہ اس قرارداد کی منظوری سے کیا توقعات رکھتے ہیں۔
'دیر آید درست آید'
غزہ کے وسطی علاقے دیرالبلح میں مقیم محمد جاربو نے اس قرارداد کی منظوری کا دیر آید درست آید کہتے ہوئے خیرمقدم کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام خونریزی کے خاتمے میں مدد دے سکتا ہے اور امید ہے کہ سلامتی کونسل عرب اور مغربی ممالک کے تعاون سے اسرائیل کو اس قرارداد پر عملدرآمد کے لیے مجبور کرے گی۔
انہیں امید ہے کہ اس طویل جنگ کے بعد وہ 7 اکتوبر سے پہلے کی طرح اپنی معمول کی زندگی گزار سکیں گے۔
'دل اداس ہیں'
شمالی غزہ سے نقل مکانی کرنے والے احمد نصر اس قرارداد کو 'بے کار' قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں یہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے ساتویں باب سے مطابقت نہیں رکھتی جس میں کہا گیا ہے کہ غیرمعمولی حالات میں امن و سلامتی کو بحال کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی کے حوالے سے کئی فیصلے ہو چکے ہیں لیکن کسی پر بھی عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ غزہ کے لوگ تھک چکے ہیں اور وہ دنیا کے دوسرے لوگوں کی طرح باوقار زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔
ایک اور پناہ گزین فائق ابو عاصم کو بھی اس نقطہ نظر سے اتفاق ہے۔ وہ پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ قرارداد بھی اس سے قبل غزہ میں جنگ بندی کے لیے منظور ہونے والی قرارداد جیسی ہے۔ تاہم انہیں امید ہے کہ اس مرتبہ بہتر نتائج بھی آ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ بھوکے، تھکے ماندے اور اکتائے ہوئے ہیں اور ان کے دل اداس ہیں۔
بمباری، تشدد اور مایوسی
دیرالبلح میں پناہ گزین ندال آشور اس قرارداد کا خیرمقدم بھی کرتے ہیں لیکن بمباری اور تشدد ختم نہ ہونے سے پریشان بھی ہیں۔
انہوں نے یو این نیوز کو بتایا کہ لوگوں نے اس قرارداد کی منظوری پر خوشی کا اظہار کیا لیکن اگلے دن کوئی بھی تبدیلی نہ آئی۔بے گھری، بمباری اور لوگوں کی ہلاکتیں جاری ہیں۔ نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو گھر واپسی کی امید نہیں ہے۔
تاہم ان کا کہنا ہے اس قرارداد کی منظوری کچھ نہ ہونے سے کہیں بہتر ہے۔ اگرچہ یہ سب کچھ نو ماہ سے جاری قتل عام کے بعد ہوا لیکن یہ اچھا فیصلہ ہے۔
بہتری کی امید
ایک فلسطینی خاتون نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کا کہتے ہوئے بتایا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد سے بہتری کی امید بندھی ہے۔ امکان ہے کہ اب جنگ بندی ہو جائے گی۔
اس خاتون کے بچے جنگ کے آغاز میں شمالی غزہ پر ہونے والی بمباری میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اب وہ گھر واپس جانا اور عید الاضحٰی کے موقع پر اپنے بیٹوں کی قبروں پر حاضری دینا چاہتی ہیں۔