انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یمن: حوثیوں کے زیر حراست امدادی کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ

یمن کا دارالحکومت صنعاء۔
© UNESCO/Francesco Bandarin
یمن کا دارالحکومت صنعاء۔

یمن: حوثیوں کے زیر حراست امدادی کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے یمن کے حوثی حکام سے کہا ہے کہ وہ ادارے کے ان تمام امدادی اہلکاروں کو فوری رہا کر دیں جنہیں گزشتہ دنوں اور اس سے پہلے حراست میں لیا گیا تھا۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو حراست میں رکھنا حوثیوں کی جانب سے یمن کے تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے وعدے کی خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ شہریوں کو ناجائز طور پر حراست میں رکھنے کی مذمت کرتا ہے اور ادارے کے تمام اہلکاروں کو غیرمشروط طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔

انتونیو گوتیرش نے یہ مطالبہ یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہینز گرنڈبرگ سے اردن میں ملاقات کے دوران کیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے یمن میں حوثی حکام کی جانب سے شہری آزادیوں پر بڑھتی ہوئی پابندیوں کے بارے میں بھی بات چیت کی جن کے نتیجے میں اقوام متحدہ اور غیرسرکاری اداروں کے لیے کام کرنے والے کارکنوں سمیت درجنوں افراد کو حراست میں رکھا جا رہا ہے۔

چوبیس اہلکار زیر حراست

خصوصی نمائندے کے دفتر نے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) اور دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے لیے کام کرنے والے چار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس طرح گزشتہ چند روز میں اقوام متحدہ کے قید کیے گئے اہلکاروں کی تعداد 13 ہو گئی ہے۔ 

ان میں سے چھ کا تعلق او ایچ سی ایچ آر، دو کا یونیسکو جبکہ دیگر کا تعلق خصوصی نمائندے کے دفتر، اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی)، یونیسف اور عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) سے ہے۔

ان کے علاوہ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے کم از کم 11 کارکنوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ 

امن کوششوں کا نقصان

خصوصی نمائندے نے سیکرٹری جنرل کو زیرحراست افراد کی رہائی کے لیے کی جانے والی کوششوں اور حوثیوں کے اعلیٰ مذاکرات کار محمد عبدالسلام سے اومان کے دارالحکومت مسقط میں ہونے والی بات چیت سے آگاہ کیا۔

گرنڈ برگ نے غیرسرکاری اداروں کے تمام زیر حراست ارکان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے یو این نیوز کو بتایا کہ وہ ہر فرد کی فوری اور غیرمشروط رہائی کے لیے تمام دستیاب ذرائع سے کام لے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یمن میں اقوام متحدہ اور غیرسرکاری اداروں کے کارکنوں کی حراست سے ملک میں قیام امن کے لیے ان کی کوششوں کو نقصان پہنچا اور ان کا اعتماد مجروح ہوا ہے۔ تاہم، معاشی مسائل کے حل، ملک گیر جنگ بندی اور تنازع کے پرامن سیاسی تصفیے کے لیے ان کی کوششیں جاری رہیں گی۔

تحفظ کی ضمانت

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر 'اوچا' کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے زیرحراست کارکنوں کے اہلخانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے جو ممکنہ طور پر اپنے ان عزیزوں کی غیرموجودگی میں عیدالاضحیٰ منائیں گے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ تنازعات میں امدادی کارکن غیرجانبدار ہوتے ہیں۔ انہیں اور ان لوگوں کو تحفظ کی ضمانت ملنی چاہیے جن کے لیے وہ کام کرتے ہیں۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امدادی کارکنوں کی قید و بند سے ملک میں پہلے سے سنگین حالات میں مزید بگاڑ پیدا ہو سکتا ہے۔

شدید غذائی قلت

امدادی کارکنوں کی حراست کے باعث یمن میں ہنگامی انسانی حالات کے حوالے سے تشویش میں مزید اضافہ ہو گیا ہے جہاں بڑے پیمانے پر لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے۔ 

اقوام متحدہ کے امدادی ادارے تواتر سے متنبہ کرتے آئے ہیں کہ ایک کروڑ 78 لاکھ لوگوں یا ملک کی نصف آبادی کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے اور پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً نصف بچے معتدل سے لے کر شدید درجے کی جسمانی کمزوری کا شکار ہیں۔ 

'اوچا'کے مطابق نو سالہ خانہ جنگی کے نتیجے میں 45 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں جن میں سے بہت سے ایسے ہیں جنہیں کئی مرتبہ نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔