انسانی کہانیاں عالمی تناظر
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سال 2012 میں ایک قرارداد کے ذریعے فلسطین کو غیر رکن مستقل مشاہدہ کار ریاست کا درجہ دیا تھا۔

جانیے: اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کی حیثیت بارے

UN Photo/Rick Bajornas
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سال 2012 میں ایک قرارداد کے ذریعے فلسطین کو غیر رکن مستقل مشاہدہ کار ریاست کا درجہ دیا تھا۔

جانیے: اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کی حیثیت بارے

اقوام متحدہ کے امور

سلامتی کونسل اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے لیے فلسطین کی درخواست پر غور کر رہی ہے جبکہ غزہ میں جاری جنگ کو ساتواں مہینہ شروع ہو گیا ہے۔ زیرنظر سطور میں جانیے کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کا مقام کیا ہے اور وہ یہ رکنیت کیسے حاصل کر سکتا ہے؟

فلسطین کی موجودہ حیثیت 

اس وقت فلسطین کو اقوام متحدہ میں 'مستقل مشاہدہ کار ریاست' کا درجہ حاصل ہے۔ اس حیثیت سے وہ ادارے کے تمام اجلاسوں میں شرکت کر سکتا ہے لیکن اسے کسی قرارداد پر ووٹ دینے اور سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی اور اس کی چھ مرکزی کمیٹیوں میں ہونے والی فیصلہ سازی میں حصہ لینے کا حق حاصل نہیں ہے۔

2 اپریل 2024 کو فلسطین نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ایک خط لکھا جس میں کہا گیا تھا کہ ادارے کی مکمل رکنیت کے لیے اس کی درخواست پر دوبارہ غور کیا جائے جو ابتداً 2011 میں جمع کرائی گئی تھی۔

رواں مہینے یہ خط موصول ہونے کے بعد سیکرٹری جنرل نے اسے سلامتی کونسل کو بھیج دیا جس نے 8 اپریل کو کھلے اجلاس میں اس پر بات چیت کی۔ 

یہ عمل دراصل ستمبر 2011 میں فلسطین کی درخواست پر اقوام متحدہ میں ہونے والی کارروائی کا تسلسل ہے۔ اُس وقت فلسطینی صدر کی جانب سے بھیجی گئی درخواست کو سیکرٹری جنرل نے سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کے سپرد کر دیا تھا۔ کونسل کے طریقہ کار کے مطابق یہ معاملہ اس کی مخصوص کمیٹی نے دیکھنا ہوتا ہے جو اقوام متحدہ میں نئے ارکان کی شمولیت پر تفصیلی غور و خوض کرتی ہے۔ چنانچہ کمیٹی نے اس درخواست کا جائزہ لیا تاہم اس کے ارکان فلسطین کو مکمل رکنیت دینے کے فیصلے کی متفقہ منظوری نہ دے سکے۔

غیر رکن مشاہدہ کار فلسطینی ریاست کے اقوام متحدہ میں نمائندے ریاض منصور فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب میں ایک مہمان کے ساتھ مصروف گفتگو ہیں۔
UN Photo/Evan Schneider
غیر رکن مشاہدہ کار فلسطینی ریاست کے اقوام متحدہ میں نمائندے ریاض منصور فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب میں ایک مہمان کے ساتھ مصروف گفتگو ہیں۔

رکنیت کے حصول کا طریقہ

کسی ملک کو اقوام متحدہ کا نیا رکن بنانے کے لیے جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کا متفق ہونا ضروری ہے۔ 

اس حوالے سے متعلقہ ملک سیکرٹری جنرل کو اپنی درخواست بھیجتا ہے جو سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کو بھیج دی جاتی ہے۔

15 رکنی سلامتی کونسل میں ایک مخصوص کمیٹی کی جانب سے درخواست پر غوروخوض کے بعد یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ آیا یہ معاملہ جنرل اسمبلی کے سپرد کیا جانا چاہیے یا نہیں۔

نئی رکنیت دینے کا طریقہ کار اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی رکنیت امن کے خواہاں تمام ایسے ممالک کے لیے کھلی ہے جو اس کے چارٹر میں دی گئی ذمہ داریوں کو قبول کریں اور انہیں پورا کرنے کے لیے تیار ہوں۔ 

کونسل میں درخواست پر رائے شماری کرائی جاتی ہے جسے منظوری کے لیے نو ارکان کی حمایت حاصل ہونا ضروری ہے جبکہ یہ بھی لازم ہے کہ چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکہ میں سے کوئی مستقل رکن اس کے خلاف ووٹ نہ دے۔

نئے ارکان کو رکنیت دینے کی کمیٹی

سلامتی کونسل نے فلسطین کی درخواست نئی رکنیت کے حصول کی درخواست کا تفصیلی جائزہ لینے والی مخصوص کمیٹی کے سپرد کر دی تھی۔ اس کمیٹی کے دو اجلاس 8 اور 11 اپریل 2024 کو ہو چکے ہیں۔   

2011 میں کمیٹی کے ارکان نے فلسطین کی درخواست کا دو ماہ تک جائزہ لیا تھا لیکن ان میں درخواست کو قابل قبول قرار دے کر کونسل کو بھیجنے پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا۔ اس کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق، بعض ارکان نے درخواست کے حق میں رائے دی تو بعض نے دیگر تجاویز پیش کیں جن میں یہ بھی شامل تھا کہ جنرل اسمبلی ایک قرارداد منطور کرے جس میں فلسطین کو مشاہدہ کار ریاست کا درجہ دیا جائے۔ 

کمیٹی کے فیصلوں کی تاریخ کے بارے میں یہاں مزید جانیے۔

جنرل اسمبلی میں رائے شماری

کسی ملک کو رکنیت دینے کے حق میں کونسل کی سفارشات موصول ہونے کے بعد جنرل اسمبلی اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ 

منظوری ملنے کی صورت میں (جیسا کہ 1948 میں اسرائیل اور درجنوں دیگر ممالک بشمول 2011 میں جنوبی سوڈان کو ادارے کا رکن بنانے کا فیصلہ) اسمبلی ایک قرارداد تیار کرتی ہے۔

اس قرارداد پر رائے شماری کرائی جاتی ہے جس میں اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک شرکت کرتے ہیں جن کی موجودہ تعداد 193 ہے۔

سال 1949 اسرائیل کو اقوام متحدہ کی رکنیت ملنے پر جنرل اسمبلی میں باقی ممالک کے نمائندے اسرائیلی سفیر کو مبارکبار دے رہے ہیں۔
UN Photo/Albert Fox
سال 1949 اسرائیل کو اقوام متحدہ کی رکنیت ملنے پر جنرل اسمبلی میں باقی ممالک کے نمائندے اسرائیلی سفیر کو مبارکبار دے رہے ہیں۔

مکمل رکنیت کا حصول 

1945 میں اقوام متحدہ کے قیام کے بعد 100 سے زیادہ ممالک اس کی رکنیت حاصل کر چکے ہیں۔ نئے ملک کو مکمل رکنیت دینے کے لیے جنرل اسمبلی میں دو تہائی ارکان کی منظوری درکار ہوتی ہے۔ 

جب اسمبلی میں قرارداد منظور کر لی جاتی ہے تو متعلقہ ملک اقوام متحدہ کا رکن بن جاتا ہے۔ 

رکن ملک اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں شرکت کا اہل ہوتا ہے، ادارے کو سالانہ ادائیگی کرتا ہے اور تمام امور پر ہونے والی رائے شماری میں شریک ہوتا ہے۔ نئے رکن کا پرچم بھی ادارے کے ہیڈکوارٹر واقع نیویارک میں دیگر ممالک کے پرچموں کے ساتھ آویزاں کیا جاتا ہے اور دنیا بھر میں ادارے کے دیگر دفاتر میں بھی لہرایا جاتا ہے۔

غیررکن مستقل مشاہدہ کار ریاست 

فلسطین کے معاملے میں، 2012 میں جنرل اسمبلی نے اسے 'غیررکن مستقل مشاہدہ کار ریاست' قرار دینے کا فیصلہ کیا۔ تب سے اب تک فلسطین اور ویٹی کن کی نمائندہ 'ہولی سی' کو یہ درجہ حاصل ہے۔ 

اس حیثیت میں بھی فلسطین کا جھنڈا نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ کی عمارت میں لہراتا ہے۔ تاہم اسے حروف تہجی کے اعتبار سے آویزاں دیگر رکن ممالک کے پرچموں سے قدرے علیحدہ رکھا گیا ہے۔ 

فلسطین غیررکن مشاہدہ کار ریاست کیسے بنا

29 نومبر 2012 کو جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی جس کے تحت فلسطین کو اقوام متحدہ میں غیررکن مشاہدہ کار ریاست کا درجہ دیا گیا۔ اس قرارداد کے حق میں 138 اور مخالفت میں نو (کینیڈا، چیک ریپبلک، وفاقی ریاستہائے میکرونیشیا، اسرائیل، جزائر مارشل، ناؤرو، پاناما، پاؤلو اور امریکہ) ووٹ آئے جبکہ 41 ممالک رائے شماری کے عمل سے غیر حاضر رہے۔ 

2012 تک فلسطین کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ریاست کے بجائے محض مندوب کا درجہ حاصل تھا۔ 

یہ قرارداد اسی روز منظور ہوئی جب اقوام متحدہ کے زیراہتمام فلسطینی لوگوں سے یکجہتی کا سالانہ عالمی دن منایا جا رہا تھا۔ یہ دن 1947 میں اسمبلی کی جانب سے فلسطین کو یہودی اور عرب ریاستوں میں تقسیم کرنے کی قرارداد کی منظوری کی مناسبت سے ہر سال منایا جاتا ہے۔ اس کا آغاز 1977 میں ہوا تھا۔ 

2012 میں اس قرارداد کی منظوری کے موقع پر فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کی حیثیت میں تبدیلی لانے کا مقصد امن عمل کو نئی زندگی دینا ہے۔

 

جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر پر فلسطین کا جھنڈا لہرایا جا رہا ہے۔
UN Photo/Jean Marc Ferré
جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر پر فلسطین کا جھنڈا لہرایا جا رہا ہے۔