انسانی کہانیاں عالمی تناظر

فلسطینی ریاست کا حقیقی وجود انتہائی اہم ہے: فلپ لازارینی

اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے سربراہ فلپ لازارینی غزہ میں اپنے ادارے کے کارکنوں کا حوصلہ بڑھا رہے ہیں۔
© UNRWA
اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے سربراہ فلپ لازارینی غزہ میں اپنے ادارے کے کارکنوں کا حوصلہ بڑھا رہے ہیں۔

فلسطینی ریاست کا حقیقی وجود انتہائی اہم ہے: فلپ لازارینی

امن اور سلامتی

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے سربراہ فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں تشدد کے دیرینہ سلسلے کو ختم کرنے کے لیے فلسطینیوں کی الگ ریاست کے تصور کو حقیقت کا روپ دینا ضروری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل۔فلسطین تنازع کا پائیدار سیاسی حل ہی اس مسئلے کے خاتمے کی ضمانت ہے اور موجودہ حالات سے بلا تاخیر واپس پلٹنا ہو گا۔

Tweet URL

انہوں نے یہ بات سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں عرب لیگ اور اسلامی تعاون کی تنظیم کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر انہوں نے اسلامی دنیا کے رہنماؤں سے کہا کہ وہ موجودہ بحران پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات اٹھائیں جس کا آغاز 7 اکتوبر کو حماس کے دہشت گرد حملوں سے ہوا تھا۔ 

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان نے اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کا فوری خاتمہ کرنے اور تمام متحارب فریقین سے ایک دوسرے کے قیدی رہا کرنے کے لیے کہا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی تباہی سے اسرائیل کو بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی پامالیوں سے روکنے میں عالمی برادری اور سلامتی کونسل کی ناکامی واضح ہو گئی ہے اور فلسطینیوں کے ساتھ دہرا معیار روا رکھا جا رہا ہے۔ 

غزہ کے لوگوں سے غیرانسانی سلوک

'انرا' کے سربراہ نے رہنماؤں کو بتایا کہ غزہ کے لوگ محسوس کرتے ہیں کہ ان سے غیرانسانی سلوک ہو رہا ہے اور انہیں تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے لوگ یہ یقین دہانی چاہتے ہیں کہ عرب اور مسلمان بھائی اور بہنیں ان کی حالت زار کو سمجھیں گے۔ غزہ سے پرے مغربی کنارے کی صورتحال بھی بگڑ چکی ہے اور لبنان۔اسرائیل سرحد پر بھی تناؤ اور کشیدگی ہے۔ 

لازارینی نے گزشتہ ہفتے غزہ کے اپنے دورے میں محسوس کی جانے والی مایوسی کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے ادارے کی پناہ گاہوں میں جن بچوں سے ملے انہوں نے ان سے روٹی اور پانی طلب کیا۔ وہ جس سکول میں پناہ گزینوں سے ملنے گئے وہاں کبھی ایسے ہی بچے سیکھتے پڑھتے اور ہنستے کھیلتے تھے۔ 

انہوں نے بتایا کہ اب یہ سکول پناہ گزینوں سے بھر چکا ہے جہاں باوقار زندگی کے لیے درکار کم از کم سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کی بم باری سے 'انرا' کے 101 امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے سوموار کو اقوام متحدہ کے پرچم سرنگوں رہیں گے۔

’جنگ بندی‘ کی فوری ضرورت

'انرا' کے سربراہ نے کہا کہ امدادی مقاصد کے لیے جنگ بندی ان کی پہلی ہنگامی استدعا ہے جس میں بین الاقوامی انسانی قانون کی سختی سے تعمیل ہو  اور جس سے انسانی جانوں کے مزید ضیاع اور اقوام متحدہ کے مراکز اور ہسپتالوں کی تباہی کو روکا جا سکے۔ 

اس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں بامعنی اور متواتر طور سے انسانی امداد کی فراہمی ضروری ہے جس کی مقدار علاقے میں بے پایاں ضروریات سے مطابقت رکھتی ہو۔ 

انہوں نے کہا کہ 'انرا' کو مالی وسائل اور عرب و افریقی اسلامی دنیا سے بھرپور حمایت فوری طور پر درکار ہے۔ 'انرا' غزہ میں ناصرف اقوام متحدہ کا سب سے بڑا امدادی ادارہ ہے بلکہ یہ وہاں کے 22 لاکھ لوگوں کے لیے زندگی کی آخری امید بھی ہے۔ اگر ادارے کو وسائل میسر ہوں تو وہ لوگوں کی کہیں زیادہ مدد کر سکتا ہے۔ 

آخر میں انہوں نے رہنماؤں سے کہا کہ وہ ان جھوٹے اور سازشی الزامات کے خلاف ادارے کا بھرپور انداز میں دفاع کریں جن کے مطابق 'انرا' کے سکولوں میں نفرت سکھائی جاتی ہے یا اس نے غزہ کے شہریوں کو مایوس کیا ہے۔ 

انہوں نے عرب لیگ اور اسلامی تعاون کی تنظیم کے ارکان پر زور دیا کہ وہ اس بحران کا خاتمہ کرنے کے لیے جلد از جلد قدم اٹھائیں۔