انسانی کہانیاں عالمی تناظر

منظم اسرائیلی آبادکاری سےفلسطینی ریاست کے ’قیام کو خطرہ‘

مغربی کنارے کے شمالی جانب ایک اسرائیلی کالونی (فائل فوٹو)۔
Photo: UNICEF/Mouhssine Ennaimi
مغربی کنارے کے شمالی جانب ایک اسرائیلی کالونی (فائل فوٹو)۔

منظم اسرائیلی آبادکاری سےفلسطینی ریاست کے ’قیام کو خطرہ‘

امن اور سلامتی

مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار نے مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادیوں کو متواتر وسعت دیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

رابطہ کار ٹور وینزلینڈ نے نیویارک میں سلامتی کونسل کے ارکان کو بتایا ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران اس علاقے میں اسرائیل نے 10,000 نئے گھر بنائے ہیں۔ 

ان کا کہنا ہے کہ آباد کاری کے اس عمل سے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ مزید مضبوط ہو گا، تشدد بڑھ جائے گا، فلسطینیوں کی اپنی زمین اور وسائل تک رسائی میں رکاوٹ آئے گی اور مسئلےکے دو ریاستی حل کے تحت فلسطینی ریاست کے قیام کا امکان منظم طور سے ختم ہو جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اسرائیل کی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آباد کاری کی تمام سرگرمی ختم کرے اور علاقے میں قائم کی جانے والی فوجی چوکیوں کو فوری طور پر ہٹائے۔

سلامتی کونسل کو اس طرح کی باقاعدہ بریفنگ دسمبر 2016 میں اس کی منظور کردہ قرارداد 2334 کے تحت دی جاتی ہے۔ قرارداد میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی زمین پر نئی آبادیاں قائم کرنا بند کرے۔ 

بڑھتا ہوا تشدد

وینزلینڈ نے مقبوضہ مغربی کنارے اور اسرائیل میں بڑھتے ہوئے تشدد پر بھی تشویش کا اظہار کیا جو کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے مہلک ہتھیاروں سے کام لینے کے واقعات میں اضافے پر افسوس کا اظہار کیا جو گنجان آباد علاقوں میں بھی استعمال ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تشدد میں دونوں جانب انسانی نقصان ہو رہا ہے۔ مظاہروں، جھڑپوں، سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور حملوں میں بچوں سمیت بہت سے فلسطینی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں جبکہ اسرائیل کو بھی ایسے ہی نقصان کا سامناکرنا پڑ رہا ہے جن میں اس کی سکیورٹی فورسز کے ارکان بھی شامل ہیں۔ 

وینزلینڈ نے کشیدگی کا خاتمہ کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کو کہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ شہریوں کے خلاف ہر طرح کے تشدد بشمول دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ ایسے افعال کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا اور تمام لوگوں کو ان کی مذمت کرنی چاہے۔ تشدد اور دہشت گردی کا ارتکاب کرنے والوں سے جواب طلبی ہونی چاہیے اور انہیں فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ 

مالی وسائل کا بحران 

ٹور وینزلینڈ نے بتایا کہ مالی وسائل کی قلت علاقے میں اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے کام پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ ان میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی و ترقیاتی ادارے (انرا) اور عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے کہا کہ وہ پناہ گزینوں کے لیے مزید مدد فراہم کریں۔  

'انرا' کو دسمبر تک غزہ میں 1.2 ملین فلسطینیوں کے لیے غذائی امداد برقرار رکھنے کے لیے 75 ملین ڈالر کی فوری ضرورت ہے جبکہ 'ڈبلیو ایف پی' کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں (او پی ٹی) میں امدادی کوششوں کے لیے 32 ملین ڈالر درکار ہیں۔ 

سیاسی عمل 

اپنی بریفنگ کے اختتام پر خصوصی رابطہ کار نے کہا کہ اس تنازعے کے بنیادی اسباب پر قابو پانے کے لیے جائز سیاسی عمل کا کوئی متبادل نہیں۔ 

انہوں نے دہائیوں سے چلے آ رہے اس تنازعے کو حل کرنے کے لیے اسرائیل اور ایک آزاد، جمہوری، ہم پہلو، قابل عمل اور خودمختاری فلسطینی ملک کی صورت میں دو ریاستی تصور کو عملی صورت دینے کی جستجو میں فریقین کو مدد دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

اس تصور کی رو سے دونوں ممالک 1967 سے پہلے کی محفوظ اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ سرحدوں میں ایک دوسرے کے ساتھ امن و سلامتی سے رہیں گے جہاں یروشلم دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت ہو گا۔