انسانی کہانیاں عالمی تناظر

نقل و حمل کے پائیدار ذرائع کے لیے اختراعی طریقے اپنانے پر زور

دبئی میں موسم پر اقوام متحدہ کی کانفرنس ’کاپ28‘ کے موقع پر سو فیصد بجلی پر چلنے والی بس بھی نمائش میں رکھی گئی تھی۔
COP28/Anthony Fleyhan
دبئی میں موسم پر اقوام متحدہ کی کانفرنس ’کاپ28‘ کے موقع پر سو فیصد بجلی پر چلنے والی بس بھی نمائش میں رکھی گئی تھی۔

نقل و حمل کے پائیدار ذرائع کے لیے اختراعی طریقے اپنانے پر زور

پائیدار ترقی کے اہداف

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے کہا ہے کہ نقل و حمل کے شعبے سے ماحول کو ہونے والے نقصان میں کمی لانے کی ضرورت ہے۔ دنیا موجودہ اور آئندہ نسلوں کے لیے ماحول دوست اور خوشحال مستقبل تخلیق کرنے کے موقع سے فائدہ اٹھائے۔

جنرل اسمبلی کے زیراہتمام منائے جا رہے 'ہفتہ استحکام' میں پائیدار نقل و حمل کے موضوع پر اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں نقل و حمل کی خدمات بہتر بنانے پر زور دیا ہے۔

Tweet URL

ڈینس فرانسس کا کہنا تھا کہ پبلک ٹرانسپورٹ سے لے کر بحری نقل و حمل تک، ہر شعبے میں اختراعی طریقہ ہائے کار سے کام لینا ہو گا تاکہ پائیدار نقل و حمل کا خواب سبھی کے لیے حقیقت بن سکے۔

مساوی رسائی کی ضرورت

انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں ایک ارب لوگوں کو ایسی سڑکیں میسر نہیں ہیں جو ہر طرح کے موسم میں کارآمد ہوں۔ پائیدار نقل و حمل تک مساوی رسائی یقینی بنانا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ خاص طور پر ایسے ممالک اور لوگوں کے لیے اس کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے جنہیں غیرمعمولی مشکل حالات کا سامنا رہتا ہے۔

اس ضمن میں انہوں نے خشکی میں گھرے ممالک، چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک اور کمتر ترین ترقی یافتہ ممالک اور انہیں پائیداری کے حصول میں درپیش مشکلات کی جانب توجہ دلائی۔ ان ممالک کو ناموزوں بنیادی ڈھانچے، تعمیرومرمت کی صلاحیتوں کے فقدان اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے ناقص انتظام جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ 

تعلیمی فوائد

ڈینس فرانسس نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ نقل و حمل کے شعبے سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج، ٹریفک حادثات اور بحری نقل و حمل پر بڑھتے ہوئے اخراجات میں کمی لانے کے لیے کام کریں۔ ایسا کرنے سے انہیں ماحول کو بہتر بنانے کے علاوہ کئی طرح کے دیگر فوائد بھی حاصل ہوں گے۔ 

اس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پائیدار نقل و حمل تک رسائی بہتر ہونے سے سکولوں میں داخلے کی شرح بڑھ جاتی ہے۔ اس سے خاص طور پر غریب اور کمزور طبقات بشمول لڑکیوں اور معاشی مشکلات کا شکار خاندانوں کے بچوں کو فائدہ ہوتا ہے جو دور دراز دیہی علاقوں میں رہتے ہیں اور نقل و حمل کے ناقابل بھروسہ اور مہنگے ذرائع کے باعث تعلیم کے حصول سے محروم رہتے ہیں۔

موریشس میں ٹرام کے استعمال سے سڑکوں پر ٹریفک اور آلودگی دونوں کم ہوئے ہیں۔
UNDP Mauritius/Stéphane Bellero
موریشس میں ٹرام کے استعمال سے سڑکوں پر ٹریفک اور آلودگی دونوں کم ہوئے ہیں۔

ماحول اور صحت کا نقصان

اقوام متحدہ کے شعبہ معاشی و سماجی امور کے سربراہ جنہوا لی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تیزی سے باہم مربوط ہوتی دنیا میں نقل و حمل اور تحرک زندگیوں میں بہتری لا سکتا ہے۔ تاہم معدنی ایندھن اس شعبے پر تاحال حاوی ہے۔ اس وقت نقل و حمل کے لیے درکار 95 فیصد سے زیادہ توانائی پٹرولیم مصنوعات سے حاصل کی جاتی ہے اور دنیا بھر سے خارج ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں میں اس شعبے کا حصہ تقریباً 25 فیصد ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ نقل و حمل کے نتیجے میں خارج ہونے والے دیگر نقصان دہ کیمیائی اجزا سے لوگوں کی صحت براہ راست متاثر ہوتی ہے۔ یہ مسئلہ شہری علاقوں میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ نقل و حمل کے شعبے کی استعداد بڑھانا، معدنی ایندھن کا استعمال کم کرنا اور پبلک ٹرانسپورٹ پر سرمایہ کاری ترجیح ہونی چاہیے۔ 

موثر اور پائیدار نقل و حمل

ترکمانستان کے ادارہ نقل و حمل و مواصلات کے ڈائریکٹر جنرل چاکیوو میمیتھن نے پائیدار نقل و حمل کے لیے اپنے ملک میں اور دیگر ممالک کے ساتھ شروع کیے جانے والے منصوبوں کے بارے میں آگاہی دی۔

ان میں قومی سطح پر ریلوے کے نظام میں جدت لانے، بڑی سڑکوں کی تعمیر، افغانستان، آزربائیجان، جارجیا اور ازبکستان جیسے ممالک کے ساتھ نقل و حمل کی راہداریاں قائم کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ ان سے بین الاقوامی تجارت اور خطے میں معاشی ترقی میں مدد ملے گی۔ 

انہوں نے کہا کہ ان تمام اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے ملک میں نقل و حمل کے نظام کو پائیدار طور سے ترقی دینے کی جامع سوچ موجود ہے۔ ترکمانستان ناصرف موثر اقدامات کے لیے کوشاں ہے بلکہ پائیدار اور ذمہ دارانہ مستقبل کی تشکیل کے لیے بھی کام کر رہا ہے۔