انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یو این یوتھ فورم میں سب کے لیے پائیدار مستقبل پر بحث

موسمیاتی تبدیلی پر اقدامات کے حامی مالدیپ کے نوجوان پلے کارڈ اٹھائے کھڑے ہیں۔
© UNICEF/Pun
موسمیاتی تبدیلی پر اقدامات کے حامی مالدیپ کے نوجوان پلے کارڈ اٹھائے کھڑے ہیں۔

یو این یوتھ فورم میں سب کے لیے پائیدار مستقبل پر بحث

پائیدار ترقی کے اہداف

اقوام متحدہ کی معاشی و سماجی کونسل (ایکوسوک) کے زیراہتمام 'نوجوانوں کے فورم' میں غربت اور بھوک کے خاتمے، موسمیاتی اقدامات، امن، انصاف، مضبوط اداروں اور پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے شراکتیں قائم کرنے پر بات چیت ہو رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر (نیویارک) میں منعقدہ اس سہ روزہ فورم میں دنیا بھر سے نوجوان رہنما تمام لوگوں کی پائیدار ترقی کے لیے اپنے تصورات اور منصوبوں کا تبادلہ کر رہے ہیں۔ یہ فورم نوجوانوں کو سفارت کاروں کے ساتھ ایسے مسائل پر بات چیت کا موقع مہیا کرتا ہے جو ان کی بہبود پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوانوں کی قوت اور عزم پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گئے ہیں اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں ان کا اہم ترین کردار ہے۔

فیصلہ سازی میں شمولیت

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ بہت سے مربوط مسائل، المیوں اور ناانصافیوں سے عبارت دنیا میں نوجوان حقیقی تبدیلی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ 

انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جدوجہد میں نمایاں کردار ادا کرنے پر نوجوانوں کو سلام پیش کیا۔ انہوں نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ معدنی ایندھن سے ماحول دوست توانائی کی جانب مراجعت کریں اور قومی سطح پر نئے موسمیاتی منصوبے ترتیب دیں جو 1.5 ڈگری کے ہدف سے مطابقت رکھتے ہوں۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی منصفانہ اور پائیدار ہونی چاہیے اور حکومتوں کو اس کام میں نوجوانوں کو بامعنی کردار دینا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی فیصلہ سازی میں نوجوانوں کو شامل کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں اور ناصرف ان کی بات کو سن رہے ہیں بلکہ ان کے الفاظ کو عملی جامہ بھی پہنا رہے ہیں۔ اس میں اقوام متحدہ میں نوجوانوں کے دفتر کا قیام اور ستمبر میں ہونے والی کانفرنس برائے مستقبل کی تیاریوں میں انہیں مضبوط کردار سونپنا بھی شامل ہے۔

انہوں نے غزہ کی جنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی غیرمشروط رہائی اور انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی میں مزید تاخیر کی گنجائش نہیں رہی۔ 

خوشحال مستقبل کی امید

ایکوسوک' کی صدر پاؤلا ناروائز نے فورم سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ تین روز میں جن مسائل پر بات ہو گی وہ جولائی میں ادارے کے اعلیٰ سطحی سیاسی فورم میں بھی زیربحث آئیں گے۔ 

انہوں نے دنیا بھر کے نوجوانوں کی صلاحیتوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام انسانوں کے لیے بہتر اور مزید مشمولہ مستقبل کی تعمیر کے لیے ان کا جذبہ اور لگن بہت اہم ہے۔ نوجوانوں کے تصورات پوری دنیا کو اچھے دنوں کی امید دیتے ہیں۔ 

غربت اور امکانات

پاؤلا ناروائز نے کہا کہ دنیا کی سات فیصد آبادی یا 570 ملین لوگ شدید غربت میں زندگی بسر کر رہے ہیں جن میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے۔ غربت کے خلاف عالمگیر جدوجہد مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ اس وقت ایک تہائی ممالک ہی 2030 تک غربت کے خاتمے کا ہدف حاصل کرنے کے لیے درست راہ پر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غربت نوجوانوں کی ترقی کے امکانات کو نہایت محدود کر دیتی ہے اور یہ سلسلہ دائمی صورت اختیار کر جاتا ہے۔ نوجوانوں کے لیے مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے جس میں ان کی فیصلہ سازی کے عمل میں شمولیت خاص اہمیت رکھتی ہے۔ 

بہتر دنیا کا خواب

بچوں کی تعلیم کے لیے کام کرنے والے خیراتی ادارے 'تھرڈ ورلڈ' کی 'گلوبل یوتھ ایمبیسڈر' سارا بہاراکی نے اپنے ملک افغانستان کے حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں طالبان حکام خواتین اور لڑکیوں کے حقوق سلب کر رہے ہیں۔  انہوں نے لڑکیوں کے حصول تعلیم و روزگار پر پابندیاں عائد کر دی ہیں لیکن افغانستان کے نوجوانوں نے خاموش رہنے سے انکار کر دیا ہے اور اپنے حق کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ 

اگرچہ غربت کے خاتمے میں تعلیم کا اہم کردار ہے لیکن جنگیں اور موسمیاتی بحران ملک کی 20 لاکھ سے زیادہ لڑکیوں کے حصول تعلیم میں رکاوٹ ہیں۔ اسی طرح یوکرین، فلسطین اور سوڈان میں بھی لاکھوں لڑکیوں کا تعلیمی مستقبل غیریقینی کا شکار ہے۔ 

سارا بہاراکی کا کہنا تھا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے مقررہ مدت میں صرف چھ سال باقی ہیں اسی لیے دنیا کو اپنے اقدامات کی رفتار بڑھانا ہو گی۔ انہوں ںے فیصلہ سازی میں نوجوانوں کو شامل کرنے اور انہیں حکومتوں، نجی شعبے اور سول سوسائٹی کی جانب سے بڑے پیمانے پر تعاون کی فراہمی کے لیے زور دیا۔ 

انہوں نےکہا کہ لڑکیوں کی اہمیت صرف اس لیے نہیں ہے کہ وہ دنیا کی آبادی کا 16 فیصد یا اب تک کی سب سے زیادہ تعلیم یافتہ نسل ہیں۔ لڑکیوں کی اہمیت اس لیے بھی ہے کہ وہ بہتر دنیا کا خواب دیکھنے کی طاقت اور ان خوابوں کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے درکار جرات بھی رکھتی ہیں۔