انسانی کہانیاں عالمی تناظر

مسلح تنازعات میں پھنسے بچوں کی بہبود کو مشکلات کا سامنا

غزہ کے علاقے خان یونس میں ملبے کا ڈھیر بنی رہائشی عمارتوں کے پاس سے گزرتا ہوا ایک بچہ۔
© UNICEF/Eyad El Baba
غزہ کے علاقے خان یونس میں ملبے کا ڈھیر بنی رہائشی عمارتوں کے پاس سے گزرتا ہوا ایک بچہ۔

مسلح تنازعات میں پھنسے بچوں کی بہبود کو مشکلات کا سامنا

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی حکام نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے دنیا بھر میں جنگی فریقین سے کہا ہے کہ وہ انسانی امداد کی محفوظ، فوری اور بلارکاوٹ فراہمی یقینی بنائیں اور شہری تنصیبات کو تحفظ دیں۔

مسلح تنازعات میں بچوں کے تحفظ پر سیکرٹری جنرل کی نمائندہ خصوصی ورجینیا گامبا نے کونسل کے روبرو دنیا بھر میں جنگ زدہ علاقوں کے خوفناک حالات کی منظر کشی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگ سے تباہ حال غزہ سے لے کر مسلح جتھوں کے تشدد کا شکار ہیٹی تک بہت سی جگہوں پر قحط کا خطرہ منڈلا رہا ہے جہاں تشدد اور نقل مکانی کی صورتحال تیزی سے سنگین ہوتی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈالنے سے بچوں کی بہبود و نمو پر دیرپا منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

مسلح تنازعات میں بچوں کے تحفظ پر سیکرٹری جنرل کی نمائندہ خصوصی ورجینیا گامبا سلامتی کونسل میں اپنی رپورٹ پیش کر رہی ہیں۔
UN Photo/Eskinder Debebe
مسلح تنازعات میں بچوں کے تحفظ پر سیکرٹری جنرل کی نمائندہ خصوصی ورجینیا گامبا سلامتی کونسل میں اپنی رپورٹ پیش کر رہی ہیں۔

بین الاقوامی قانون کی پامالی

ورجینیا گامبا نے کہا کہ جنیوا کنونشن اور بچوں کے حقوق پر کنونشن میں ضرورت مند بچوں کو انسانی امداد کی فراہمی کے لیے کہا گیا ہے۔ امداد روکنے اور بچوں کی مدد کرنے والے امدادی کارکنوں پر حملے بین الاقوامی قانون کے تحت ممنوع ہیں۔ بچوں کے حقوق کی پامالی کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کو متحارب فریقین کے ساتھ کام کرنا ہو گا۔ 

بدقسمتی سے اس بارے میں رواں سال کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں بچوں کے حقوق سلب کیے جانے کے واقعات میں خوفناک اضافہ ہوا ہے۔ متحارب فریقین کی جانب سے انسانی امداد کی بروقت فراہمی کے لیے محفوظ، مکمل اور بلارکاوٹ رسائی نہ دینے سے بچوں کی بقا، بہبود اور نمو خطرے میں پڑ جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو سمجھے اور اس کی نگرانی و روک تھام کی صلاحیت بہتر بنائے بغیر بچوں کے حقوق کی سلبی کو روکا نہیں جا سکتا۔

غزہ کے ہولناک حالات

عالمی ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹیڈ چائیبان نے کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں بڑھتے تنازعات کے ساتھ بچوں کے حقوق کی پامالی بھی بڑھ رہی ہے۔ غزہ، سوڈان اور میانمار میں یہ حالات واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ بچوں کے لیے انسانی امداد کی فراہمی کو روکنا ان کے حقوق کی ایک عام، کثیرجہتی اور پیچیدہ طور سے سنگین خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے جنوری میں اپنے غزہ کے دورے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران انہوں نے بچوں کو درپیش بگڑتے حالات اور بڑے پیمانے پر تباہی کا مشاہدہ کیا۔ شمالی غزہ میں صورتحال اور بھی خراب تھی جہاں امدادی قافلوں کو داخلے کی اجازت سے متواتر انکار ہو رہا ہے۔

غزہ کے علاقے خان یونس میں بمباری کے دوران تباہ ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک گاڑی۔
© UNICEF/Eyad El Baba
غزہ کے علاقے خان یونس میں بمباری کے دوران تباہ ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک گاڑی۔

امدادی کارکنوں کی ہلاکتیں

انہوں نے کہا کہ غزہ میں امدادی کارکنوں پر حملوں سے بھی مدد کی رسائی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور اقوام متحدہ بالخصوص 'انرا' کے عملے کی جتنی بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں اس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس ہفتے 'ورلڈ سنٹرل کچن' کے امدادی کارکنوں کو بھی ہلاک کیا گیا ہے جو بھوکے لوگوں کو کھانا پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے۔ 

ایسی رکاوٹوں کے باعث بچوں کو ضرورت کے مطابق غذائیت یا طبی خدمات میسر نہیں رہیں اور انہیں روزانہ فی کس دو سے تین لٹر پانی ہی دستیاب ہے۔ مارچ میں دو سال سے کم عمر کے ایک تہائی بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا تھا اور گزشتہ دو ماہ میں یہ تعداد دو گنا سے بھی بڑھ گئی ہے۔ 

انہوں نے ان حالات کے سنگین نتائج سے خبردار کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ ہفتوں کے دوران شمالی غزہ میں درجنوں بچے خوراک اور پانی کی قلت کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں اور نصف آبادی کو تباہ کن درجے کی غذائی قلت کا سامنا ہے۔ 

بچوں کی نقل مکانی کا سنگین بحران

ٹیڈ چائیبان نے بتایا کہ سوڈان میں بہت بڑی تعداد میں بچے نقل مکانی پر مجبور ہیں، ملک میں تشدد کا راج ہے اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں عائد کی جا رہی ہیں۔ ڈارفر، کوردوفان، خرطوم اور دیگر علاقوں میں حالات کہیں زیادہ سنگین ہیں جن سے بچے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

سنگین نوعیت کی شدید غذائی قلت (ایس اے ایم) کے علاج کے لیے بہت بڑی تعداد میں بچے ہسپتالوں میں لائے جا رہے ہیں۔ عدم تحفظ کے باعث مریضوں اور طبی کارکنوں کو ہسپتالوں اور دیگر طبی مراکز تک رسائی میں مشکلات درپیش ہیں۔

سوڈان سے ہر ماہ ہزاروں افراد ہمسایہ ممالک جنوبی سوڈان اور چاڈ کو ہجرت کر رہے ہیں۔
Ala Kheir
سوڈان سے ہر ماہ ہزاروں افراد ہمسایہ ممالک جنوبی سوڈان اور چاڈ کو ہجرت کر رہے ہیں۔

امدادی اداروں اور عملے پر حملے

انہوں نے کونسل کو بتایا کہ سوڈان میں امدادی اداروں کے عملے اور املاک کو حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسی وجہ سے اشیا کی ترسیل میں آنے والے خلل کے باعث طبی نظام پر شدید دباؤ ہے اور ہسپتالوں کو ادویات اور علاج معالجے کے ضروری سامان کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ 

برے حالات سے دوچار بچوں تک رسائی نہ ہونے کے باعث ان کا تحفظ ممکن نہیں رہا اور خدشہ ہے کہ نگہداشت کی عدم موجودگی میں ان کے حقوق کی دیگر سنگین پامالیاں بھی ہو سکتی ہیں۔ 

انہوں نے سلامتی کونسل سےکہا کہ وہ اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے بچوں کے لیے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں دور کرے۔ علاوہ ازیں، امدادی کارکنوں کو تحفظ کی فراہمی اور امدادی اداروں کو محاذ جنگ اور سرحدوں کے آر پار ضرورت مند لوگوں تک محفوظ رسائی یقینی بنانے کے لیے بھی کام کیا جائے۔