انسانی کہانیاں عالمی تناظر

وینزلینڈ کا غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ

مشرق وسطیٰ امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار ٹور وینزلینڈ ویڈیو لنک کے ذریعے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Eskinder Debebe
مشرق وسطیٰ امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار ٹور وینزلینڈ ویڈیو لنک کے ذریعے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

وینزلینڈ کا غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ

امن اور سلامتی

مشرق وسطیٰ امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار ٹور وینزلینڈ نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے جنگ زدہ علاقے میں لوگوں کو درپیش سنگین مشکلات اور مغربی کنارے میں تشدد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے اسرائیل پر حماس کے حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ اس دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔ تاہم بے گناہ فلسطینی شہریوں کو جنگجو گروہوں کے ان افعال کی اجتماعی سزا دینا بھی بلا جواز ہے۔

بے پایاں تکالیف اور ہلاکتیں

ٹور وینزلینڈ کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہونے والی اموات، تباہی اور تکالیف ہولناک ہیں۔ جس تعداد میں فلسطینی ہلاک ہو رہے ہیں اس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔

غزہ میں 17 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور اگر اسرائیل نے اپنے منصوبے کے مطابق رفح پر زمینی حملہ کیا تو دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ایک مرتبہ پھر نقل مکانی کرنا پڑے گی جس کے خوفناک نتائج برآمد ہوں گے۔

امدادی اہلکاروں کے تحفظ کا مطالبہ

خصوصی رابطہ کار نے شمالی غزہ میں منڈلاتے قحط کے خطرے اور پورے علاقے میں لوگوں کو درپیش مصائب کا تذکرہ کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت انسانی امداد کی تیزرفتار اور بلارکاوٹ فراہمی میں سہولت دے۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں امدادی سرگرمیوں کی انجام دہی نہایت خطرناک کام ہے جہاں امدادی قافلوں پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ اور امدادی شراکت داروں کو محفوظ طریقے سے مدد پہنچانے کے قابل ہونا چاہیے۔ امدادی ٹیموں کی موجودگی، نقل و حرکت اور ان میں شامل کارکنوں کو بمباری اور فائرنگ سے بچانے کے مزید موثر انتظامات کیے جائیں اور اقوام متحدہ کو اپنے عملے کے تحفظ کے لیے درکار سامان غزہ میں لانے کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے غزہ میں امدادی سامان پہنچانے کے لیے سمندری راہداری کھولے جانے کے اقدام کا خیرمقدم کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی کے لیے زمینی راستے کا کوئی متبادل نہیں ہو سکتا۔

مغربی کنارے کے حالات پر تشویش 

ٹور وینزلینڈ نے مقبوضہ مغربی کنارے کا ذکر کرتے ہوئے وہاں مسلسل تشدد اور انسانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز پر زور دیا کہ وہ ہرممکن تحمل سے کام لیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی آباد کاروں کی جانب سے فلسطینیوں پر حملے تشویشناک ہیں اور عموماً ایسے حملے اسرائیل کی سکیورٹی فورسز کی موجودگی میں کیے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں، فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلیوں پر حملے بھی بند ہونے چاہئیں۔ 

خصوصی رابطہ کار نے رمضان کے مہینے میں یروشلم میں مقدس مقامات کی حیثیت جوں کی توں رکھنے پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک ان جگہوں پر عبادت کے دوران حالات بڑی حد تک پرسکون رہے ہیں اور وہ امن برقرار رکھنے کی تمام کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

انہوں نے تمام فریقین سے کہا کہ وہ ایسے یکطرفہ اقدامات سے پرہیز کریں جن سے اس حساس وقت میں تناؤ بڑھنے کا اندیشہ ہو۔

شمالی غزہ میں جبالیہ کے علاقے میں تباہی کا منظر۔
UNICEF
شمالی غزہ میں جبالیہ کے علاقے میں تباہی کا منظر۔

قبضے کی مذمت

ٹور وینزلینڈ نے مقبوضہ مغربی علاقے بشمول مشرقی یروشلم میں اسرائیلی بستیوں میں مسلسل توسیع اور فلسطینی عمارتوں کو منہدم کرنے اور قبضے میں لیے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ 

خصوصی رابطہ کار نے کہا کہ فلسطینی علاقوں میں فوجی چوکیوں کے قیام سمیت توسیعی اقدامات قبضے کو مضبوط کرنے اور فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی سلبی کے مترادف ہیں۔ اسرائیلی بستیوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور ان کا قیام بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ 

انہوں نے فلسطین کی شکستہ حال معیشت پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور عالمی برادری سے کہا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی (پی اے) کی مالی امداد میں اضافہ کرے جبکہ اتھارٹی کو اپنے ہاں ضروری اصلاحات لانا ہوں گی۔

دو ریاستی حل

ٹور وینز لینڈ نے سلامتی کونسل کے ارکان سے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کا مضبوط ہونا ضروری ہے تاکہ وہ علاقے کا نظم و نسق موثر طور سے سنبھال سکے۔ بالآخر غزہ کے مسئلے اور اسرائیل فلسطین تنازع کا ٹھوس حل سیاسی ہی ہو گا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ایسے متفقہ سیاسی لائحہ عمل کے لیے حالات کو سازگار بنانا ضروری ہے جن سے قبضے کا خاتمہ کرنے کے لیے ٹھوس اور ناقابل واپسی اقدامات اٹھائے جا سکیں اور مسئلے کا دو ریاستی حل نکل سکے۔ اس کی رو سے اسرائیل اور فلسطین اقوام متحدہ کی قراردادوں، سابقہ معاہدوں اور بین الاقوامی قانون کے تحت ایک دوسرے کے ساتھ امن و سلامتی سے رہیں گے اور یروشلم دونوں ریاستوں کا دارالحکومت ہو گا۔