انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: اسرائیلی کارروائی جاری، فوری جنگ بندی کی قرارداد نظر انداز

غزہ کے جنوبی علاقے معراج میں بچوں کو خیموں میں قائم کیے گئے ایک عارضی ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
© WHO/Christopher Black
غزہ کے جنوبی علاقے معراج میں بچوں کو خیموں میں قائم کیے گئے ایک عارضی ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

غزہ: اسرائیلی کارروائی جاری، فوری جنگ بندی کی قرارداد نظر انداز

امن اور سلامتی

فوری جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے باوجود غزہ میں تشدد جاری ہے جہاں گزشتہ شب اسرائیل کی عسکری کارروائیوں میں درجنوں بچوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد دہرے ہندسوں میں ہے۔ علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں بدستور برقرار ہیں جن کے باعث خوراک کی قلت قحط میں تبدیل ہو رہی ہے۔

Tweet URL

غزہ میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے مقامی طبی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد غزہ میں اسرائیل کی بمباری اور زمینی حملوں میں 13,750 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاکتوں کا تازہ ترین واقعہ سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری سے چند ہی گھنٹوں کے بعد پیش آیا۔ 

کونسل نے گزشتہ روز غزہ میں رمضان کے مہینے میں جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور بڑے پیمانے پر انسانی امداد پہنچانے کے مطالبات پر مبنی قرارداد کو منظور کیا تھا۔ 

خان یونس کا انہدام

جیمز ایلڈر کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی متواتر بمباری کے نتیجے میں جنوبی شہر خان یونس تقریباً مکمل طور پر منہدم ہو گیا ہے۔ اندازہ ہے کہ بہت سی خواتین اور بچے اپنے تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دب گئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے ساتھ کام کے اپنے 20 سالہ تجربے میں انہوں نے اس درجے کی تباہی نہیں دیکھی۔ علاقے میں ہر جگہ ابتری، بربادی اور ملبے کے علاوہ کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ 

خان یونس میں واقع نصر ہسپتال جنگ میں زخمی ہونے والے بچوں کے علاج کا اہم مرکز تھا جو طویل عرصہ سے غیرفعال ہو چکا ہے۔ غزہ میں مجموعی طور پر ایک تہائی ہسپتال ہی کسی حد تک کام کر رہے ہیں۔

آبی و طبی نظام کی تباہی

یونیسف کے ترجمان نے غزہ میں غذائی قلت کی سنگین صورتحال کے بارے میں حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ادارے کی اپنی معلومات کے مطابق دو سال سے کم عمر کے ایک تہائی بچوں کو شدید درجے کی غذائی قلت کا سامنا ہے۔ جنگ سے پہلے پانچ سال سے کم عمر کے ایک فیصد بچوں کو ہی یہ صورتحال درپیش تھی۔ 

ان کا کہنا ہے کہ یہ اعدادوشمار شدید محرومی اور پانی و طبی نظام کی تباہی کی عکاسی کرتے ہیں جن پر بچوں کی زندگیوں کا دارومدار ہے۔

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے سوموار کو شمالی غزہ میں امدادی سامان کے 96 ٹرک پہنچائے ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ انہوں نے اس امدادی مشن کے دوران راستے میں لوگوں کو اپنے ہاتھ منہ کی جانب کر کے بتاتے دیکھا کہ وہ بھوکے ہیں اور انہیں خوراک کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب رفح سرحد کے پار مصر میں امدادی سامان کے سینکڑوں ٹرک غزہ میں داخلے کی اجازت کے منتظر ہیں۔ جنگ سے پہلے علاقے میں روزانہ امدادی و تجارتی سامان کے تقریباً 500 ٹرک آتے تھے جن کی تعداد اب ایک تہائی رہ گئی ہے لیکن شمالی غزہ میں اب بھی ہفتوں تک کوئی امداد نہیں پہنچتی۔

غزہ کے علاقے خان یونس میں ایک شخص ملبے کے ڈھیر سے اپنا بچا کچھا سامان لے کر پناہ کی تلاش میں جا رہا ہے۔
© UNICEF/Eyad El Baba
غزہ کے علاقے خان یونس میں ایک شخص ملبے کے ڈھیر سے اپنا بچا کچھا سامان لے کر پناہ کی تلاش میں جا رہا ہے۔

صحت کا بحران

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ترجمان طارق جاساروک نے بتایا ہے کہ جنوبی غزہ کا الامل ہسپتال مریضوں سے تقریباً خالی ہو گیا ہے۔ اسرائیل کی فوج نے چند روز قبل طبی عملے اور مریضوں کو ہسپتال چھوڑ دینے کا حکم دیا تھا جہاں وہ حماس کے جنگجوؤں کو تلاش کر رہی ہے۔ شمالی غزہ کا الشفا ہسپتال بھی اسرائیلی فوج کا ہدف ہے تاہم 'ڈبلیو ایچ او' کو وہاں تک رسائی نہیں دی گئی۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ میں طبی کارکن ہلاک ہو رہے ہیں اور ہسپتال زیرمحاصرہ ہیں۔ اگر لوگوں کو ہسپتالوں میں ہی پناہ نہ ملے تو وہ کہاں جائیں۔

رفح پر فضائی حملے

جنوبی شہر رفح میں گزشتہ شب اسرائیل کی جانب سے بمباری کیے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ اس علاقے میں تقریباً 15 لاکھ لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ 

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے سیکرٹری جنرل کے اس بیان کو دہرایا ہے کہ امداد کے چند ٹرک بھیجنے کی اجازت دے کر اسرائیل کی ذمہ داری ختم نہیں ہو جاتی۔ امدادی قافلوں کو روک کر بین الاقوامی قانون کی پاسداری کا دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ گزشتہ ہفتے شمالی غزہ میں پانچ امدادی کارروائیوں کو روکا گیا اور اب امدادی سامان کے گوداموں اور ان کی حفاظت پر مامور پولیس پر حملے ہو رہے ہیں۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ امداد کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرے تاکہ زندگیوں کو تحفظ مل سکے۔