انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسرائیلی قیادت کا دو ریاستی حل مسترد کرنا ناقابل قبول، گوتیرش

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Eskinder Debebe
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

اسرائیلی قیادت کا دو ریاستی حل مسترد کرنا ناقابل قبول، گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں جنگ بندی اور امدادی اداروں کو تحفظ مہیا کرنے کی اپیل دہراتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل ہی خطے میں پائیدار امن کے حصول کا واحد راستہ ہے۔

غزہ کی پٹی اور مشرق وسطیٰ کے بحران پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے حماس کی قید میں اسرائیلی یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں کو دانستہ ہلاک، زخمی اور اغوا کرنے، ان کے خلاف جنسی جرائم کے ارتکاب اور اندھا دھند راکٹ حملوں کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ اسی طرح فلسطینی لوگوں کو اجتماعی سزا دینے کا بھی کوئی جواز نہیں۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ وہ اپنے محدود اختیارات کے باوجود ان یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ہرممکن کوشش کرتے رہیں گے۔ 

انہوں نے بتایا کہ اسرائیل نے غزہ میں باقی ماندہ یرغمالیوں کی مرحلہ وار رہائی کے بدلے جنگ میں دو ماہ کے وقفے کی پیشکش کی ہے۔

ہولناک انسانی حالات

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ غزہ کی پوری آبادی کو جتنے بڑے پیمانے پر تباہی کا سامنا ہے اس کی حالیہ تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ 

غزہ میں بھوک اور بیماری پھیل رہی ہے اور موسم سرما میں بنیادی ضروریات انتہائی حدود کو چھو رہی ہیں۔ ایسے میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اور ان کے شراکت دار بہت بڑی مشکلات کے باوجود لوگوں کو مدد پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں درپیش موجودہ حالات میں کوئی موثر امدادی کارروائی ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے امدادی کارکنوں کا تحفظ یقینی بنانے، امدادی قافلوں کو مواصلاتی رابطوں کے لیے درکار آلات اور بکتربند گاڑیاں مہیا کرنے، اہم تنصیبات کے لیے فاضل پرزوں کی فراہمی، امدادی سامان پہنچانے کے لیے مزید سرحدی گزرگاہیں کھولنے، جانچ پڑتال کا عمل آسان کرنے اور امداد کی فراہمی پر پابندیاں ہٹانے کی ضرورت پر زور دیا۔

دو ریاستی حل پر زور

سیکرٹری جنرل نے اس تشدد کے غزہ کی حدود سے پرے پھیلنے کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑھتے ہوئے انسانی نقصان، اسرائیل۔لبنان سرحد پر فائرنگ کے تبادلے، بحیرہ احمر میں کشیدگی اور شام و ایران میں حملوں کا تذکرہ کیا۔ 

انہوں نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے اس حل کو واضح طور پر اور متواتر مسترد کیا جانا ناقابل قبول ہے۔ دو ریاستی حل اور فلسطینیوں کے لیے علیحدہ ریاست کے حق سے انکار کا نتیجہ لامتناہی تنازعے اور عالمی امن و سلامتی کے لیے بہت بڑے خطرے کی صورت میں برآمد ہو گا۔ 

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ سبھی کو فلسطینیوں کا اپنی آزاد ریاست تعمیر کرنے کا حق تسلیم کرنا چاہیے اور اس سے انکار کو پُرزور انداز میں مسترد کیا جانا چاہیے۔ دو ریاستی حل اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کی جائز خواہشات کی تکمیل کا واحد راستہ ہے۔ 

اپنی بات کے اختتام پر انہوں نے بامعنی امن عمل کو فروغ دینے کے لیے عالمی برادری کے اتحاد پر زور دیا۔