انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سلامتی کونسل: غزہ میں ماہ رمضان کے دوران جنگ بندی کی قرارداد منظور

غزہ میں احترام رمضان کے طور پر جنگ بندی کی قرارداد پر سلامتی کونسل میں رائے شماری کا منظر۔
UN Photo
غزہ میں احترام رمضان کے طور پر جنگ بندی کی قرارداد پر سلامتی کونسل میں رائے شماری کا منظر۔

سلامتی کونسل: غزہ میں ماہ رمضان کے دوران جنگ بندی کی قرارداد منظور

امن اور سلامتی

سلامتی کونسل کے دس غیر مستقل ارکان کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد میں غزہ میں فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ کونسل کے پندرہ میں سے چودہ ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ امریکہ نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

سلامتی کونسل کے دس غیر مستقل ارکان کی طرف سے  قرارداد موزمبیق کے سفیر نے پیش کی جس میں غزہ میں جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے بنیادی مطالبات شامل تھے۔

Tweet URL

قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والوں میں فرانس، برطانیہ، روس، چین، جاپان، مالٹا، موزمبیق، جنوبی کوریا، سری لیون، سلووینیا، سوئٹزرلینڈ، گیانا، ایکواڈور اور الجزائر شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے قرارداد کی منظوری پر سماجی رابطے کے  پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر عملدرآمد نہ ہونا ناقابل معافی ہوگا۔

7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملوں اور اس کے نتیجے میں غزہ میں اسرائیل کی جوابی کارروائی کے بعد سے سلامتی کونسل میں اس موضوع پر متعدد قراردادیں پیش کی جا چکی ہیں، جنہیں تقریباً ہر دفعہ کسی نہ کسی مستقل رکن کے ویٹو کا سامنا رہا۔

سوموار کو منظور کی گئی قرارداد کے اہم نکات درج ذیل ہیں:

  • ماہ رمضان کے احترام میں فوری جنگ بندی کی جائے جس کا تمام فریقین احترام کریں۔ یہ عمل مستقل پائیدار جنگ بندی کی راہ ہموار کرے۔
  • تمام یرغمالیوں کی فوری اورغیر مشروط رہائی اور ان کی طبی اور دیگر انسانی ضروریات کی تکمیل یقینی بنائی جائے۔
  • فریقین زیر حراست تمام قیدیوں کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی تعمیل کریں۔
  • غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل بڑھائی جائے تاکہ شہریوں کی زندگیوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
  • انسانی امداد کی راہ میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو بین الاقوامی انسانی قانون اور قراردادوں 2712 (2023) اور 2720 (2023) کے تحت دور کیا جائے۔

گزشتہ سال اکتوبر میں اسرائیل پر حماس اور دیگر مسلح گروہوں کے حملوں میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 240 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ اسرائیلی کی جوابی کارروائی میں اب تک 32 ہزار فلسطینی ہلاک اور 70,000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی بتائی جا رہی ہے۔

غزہ میں جاری لڑائی اور اسرائیلی بمباری کے درمیان پانی اور بجلی کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے اور متاثرہ علاقوں تک انسانی امداد پہنچانے میں بھی رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔

اقوام متحدہ میں یمن کے مستقل سفیر عبداللہ علی فادل السعدی۔
UN Photo

یہ پہلا قدم ہے: یمن 

اقوام متحدہ میں یمن کے مستقل سفیر عبداللہ علی فادل السعدی نے عرب ممالک کے گروپ کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ وہ کونسل کے 14 ارکان کی جانب سے قرارداد کی حمایت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ اس قرارداد کو مستقل جنگ بندی کے لیے ایسے معاہدے کی جانب پہلے قدم کے طور پر دیکھا جانا چاہیے جس کی پابندی تمام فریقین پر لازمی ہو۔ 

ان کا کہنا تھا کہ عرب گروپ اس بات کی توثیق بھی کرتا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے لیے کوششیں تمام یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبے کے خلاف نہیں ہیں۔ گروپ قرارداد پر مکمل عملدرآمد چاہتا ہے اور ایسے دہرے معیارات کو مسترد کرتا ہے جن سے یہ تنازع طول پکڑ رہا ہے جبکہ اسرائیلی قابض افواج غزہ میں متواتر قتل عام کر رہی ہیں اور اس دوران انہوں  نے خواتین اور بچوں کو ہلاک کرنے کے علاوہ لوگوں کو بھوکا مارنے کی حکمت عملی بھی اپنا رکھی ہے۔ 

انہوں نے کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ یروشلم سمیت مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف تشدد کو ہوا دینے والے اسرائیلی آباد کاروں پر کڑی پابندیاں عائد کرے۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل نمائندے گیلاد اردان۔
UN Photo

حماس کی عدم مذمت رسوا کن: اسرائیل

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل نمائندے گیلاد اردان نے کونسل کے ارکان سے سوال کیا کہ تشدد کے متاثرین میں تفریق کیوں روا رکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل نے ماسکو کے کنسرٹ ہال میں ہونے والے حملے کی تو مذمت کی لیکن 7 اکتوبر کو اسرائیل میں نووا موسیقی میلے پر حملے کی مذمت نہیں کی گئی۔ 

ہر جگہ شہریوں کو تحفظ اور سلامتی کے ماحول میں موسیقی سے لطف اندوز ہونے کا حق ہے اور سلامتی کونسل کو کسی امتیاز کے بغیر دہشت گردی کے ایسے تمام واقعات کی مذمت کے لیے اخلاقی طور پر واضح طرز عمل اپنانا چاہیے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ افسوسناک طور سے کونسل نے 7 اکتوبر کے قتل عام کی مذمت سے انکار کیا ہے جو کہ رسوا کن طرزعمل ہے۔

اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ لوگوں کو یرغمال بنانا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور جنگی جرم ہے۔ تاہم جب یرغمالیوں کی واپسی کا معاملہ ہو تو کونسل کو محض باتوں کے بجائے عملی قدم اٹھانا چاہیے۔

اقوام متحدہ میں فلسطینی مبصر ریاست کے مستقل مشاہدہ کار ریاض منصور۔
UN Photo

غزہ کی ابتلا فوری ختم کی جائے: فلسطین

اقوام متحدہ میں فلسطینی مبصر ریاست کے مستقل مشاہدہ کار ریاض منصور نے کہا کہ کونسل نے بالآخر چھ ماہ بعد فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اس دوران متواتر جنگ میں ایک لاکھ سے زیادہ فلسطینی ہلاک و معذور ہو چکے ہیں۔ 

غزہ کے فلسطینیوں کو اب قحط کے خطرے کا سامنا ہے جبکہ بہت سے لوگ اپنے ہی گھروں کے ملبے تلے دب گئے ہیں۔ یہ ابتلا اب ختم ہونی چاہیے اور اب وقت آ گیا ہے کہ اس کا فوری خاتمہ کیا جائے۔

اسرائیل کے جرائم سے بین الاقوامی قانون پامال ہوا ہے اور اس نے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے حکم پر عمل کرنے کے بجائے ان جرائم میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ میں روس کے مستقل سفیر ویزلے نیبنیزیا۔
UN Photo

کونسل مستقل جنگ بندی کے لیے کام کرے: روس

اقوام متحدہ میں روس کے مستقل سفیر ویزلے نیبنیزیا نے کہا کہ ان کے ملک نے اس لیے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا کیونکہ رمضان کے دوران ہی سہی لیکن اس میں فوری جنگ بندی کے لیے کہا گیا ہے۔

بدقسمتی سے اس نکتے پر جو کچھ ہوا وہ تاحال غیرواضح ہے کیونکہ لفظ "پائیدار" کی کئی تشریحات ہو سکتی ہیں۔اسرائیل کو بچانے والے اب بھی اسے کھلی چھوٹ دینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ قرارداد میں استعمال کیے گئے الفاظ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی غیرانسانی کارروائی کے بجائے امن کے لیے مددگار ہوں گے۔

اقوام متحدہ میں برطانیہ کی مستقل نمائندہ باربرا وڈوارڈ۔
UN Photo

امدادی وقفہ اور پائیدار امن ضروری: برطانیہ

اقوام متحدہ میں برطانیہ کی مستقل نمائندہ باربرا وڈوارڈ نے کہا کہ ان کا ملک طویل عرصہ سے لڑائی میں انسانی بنیادوں پر ایسے وقفے کے لیے زور دیتا آیا ہے جو پائیدار جنگ بندی پر منتج ہو اور جس کے بعد دوبارہ تباہی، لڑائی اور انسانی جانوں کا نقصان نہ ہو۔ یہی یرغمالیوں کی رہائی اور علاقے میں امداد پہنچانے کا تیزتر طریقہ ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ حالیہ قرارداد میں یہی کچھ کہا گیا ہے اور اسی لیے برطانیہ نے اس کی حمایت میں ووٹ دیا۔ یہ بات افسوسناک ہے کہ اس میں 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کی مذمت نہیں کی گئی تاہم اس میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا مطالبہ موجود ہے۔اب کونسل کو انسانی بنیادوں پر جنگ میں وقفہ ممکن بنانے پر توجہ دینا ہو گی۔

اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے ژانگ جن۔
UN Photo

قرارداد عالمی برادری کی توقعات کی عکاس: چین 

اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے ژانگ جن نے یہ قرارداد لانے کے لیے سلامتی کونسل کے تمام 10 غیرمستقل ارکان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قرارداد اور قبل ازیں امریکہ کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد میں نمایاں فرق ہے جسے ان کے ملک نے ویٹو کر دیا تھا۔

موجودہ قرارداد میں واضح طور پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ سابقہ قرارداد میں اس حوالے سے گریزانہ اور مبہم بات کی گئی تھی۔ موجودہ قرارداد عالمی برادری کی عمومی توقعات کی عکاسی کرتی ہے اور اسے عرب ممالک کی اجتماعی حمایت بھی حاصل ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ چین نے امریکہ کو یہ احساس بھی دلایا ہے کہ وہ کونسل کے کام میں رکاوٹیں ڈالنے کا سلسلہ جاری نہیں رکھ سکتا۔

اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل سفیر نکولس ڈی ریویے۔
UN Photo

کونسل مسئلے کے حل پر توجہ دے: فرانس

اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل سفیر نکولس ڈی ریویے نے قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اب سلامتی کونسل کو بہرطور اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

اس قرارداد کی منظوری سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر کونسل کے تمام ارکان کوشش کریں تو یہ اب بھی فعال کردار ادا کر سکتی ہے۔ غزہ کے مسئلے پر اس کی خاموشی کے نقصان دہ نتائج برآمد ہو رہے تھے اور اب وقت آ گیا ہے کہ وہ اس بحران کا حل نکالے۔ یہ مسئلہ تاحال ختم نہیں ہوا اور ادارے کو متحرک رہنا اور بلاتاخیر کام کرنا ہو گا۔

سلامتی کونسل میں امریکہ کی مستقل سفیر لنڈا تھامس۔گرین فیلڈ نے قرارداد پر رائے شماری پر حصہ نہ لینے کے لیے ہاتھ کھڑا کیا ہوا ہے۔
UN Photo
سلامتی کونسل میں امریکہ کی مستقل سفیر لنڈا تھامس۔گرین فیلڈ نے قرارداد پر رائے شماری پر حصہ نہ لینے کے لیے ہاتھ کھڑا کیا ہوا ہے۔

مذاکرات کی حمایت کی گئی: امریکہ

سلامتی کونسل میں امریکہ کی مستقل سفیر لنڈا تھامس۔گرین فیلڈ نے کہا کہ یہ قرارداد منظور کر کے گویا سلامتی کونسل نے امریکہ، قطر اور مصر کے زیرقیادت جاری سفارتی کوششوں کی حمایت کی ہے۔ ان کوششوں کا مقصد فوری اور پائیدار جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے فلسطینیوں کو درپیش بے پایاں تکالیف کا خاتمہ کرنا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ امریکہ ان اہم مقاصد کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ درحقیقت یہ اس قرارداد کی بنیاد تھے جو امریکہ نے گزشتہ ہفتے پیش کی اور جسے روس اور چین نے ویٹو کر دیا۔ 

انہوں نے واضح کیا کہ ان مقاصد کے لیے امریکہ کی حمایت زبانی نہیں بلکہ عملی ہے۔ امریکہ سفارتی ذریعے سے انہیں حاصل کرنے کے لیے دن رات کام کر رہا ہے۔

اجلاس سے الجزائر، گیانا، اور جنوبی کوریا کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا۔ الجزائر کے سفیر عمار بنجامہ نے امید ظاہر کی کہ اس قرارداد پر عملدرآمد سے غزہ میں خون آشامی کا خاتمہ ہوگا۔

اس سے قبل جب قرارداد کا حتمی مسودہ سلامتی کونسل میں پیش کیا گیا تو روس کی جانب سے اصطلاح ’مستقل جنگ بندی‘ کی بجائے ’فوری جنگ بندی‘ کے استعمال پر اعتراض کیا گیا تھا۔ روسی نمائندے کا کہنا تھا کہ قرارداد کا جو مسودہ ارکان میں تقسیم کیا گیا تھا اس میں مستقل جنگ بندی کے لیے کہا گیا تھا۔ روس نے مستقل جنگ بندی کے لیے قرارداد میں زبانی ترمیم پیش کی، لیکن یہ مطلوبہ تعداد میں ووٹ حاصل نہ کرنے پر قرارداد کا حصہ نہ بن سکی۔