انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ہجرت کے سفر میں ایک تہائی مہاجرین موت کا شکار، رپورٹ

یونان کے ساحل پر پہنچنے والے پناہ کے متلاشیوں کو رضاکار ربڑ کی کشتیوں سے اترنے میں مدد دے رہے ہیں (فائل فوٹو)۔
© UNICEF/Ashley Gilbertson VII Photo
یونان کے ساحل پر پہنچنے والے پناہ کے متلاشیوں کو رضاکار ربڑ کی کشتیوں سے اترنے میں مدد دے رہے ہیں (فائل فوٹو)۔

ہجرت کے سفر میں ایک تہائی مہاجرین موت کا شکار، رپورٹ

مہاجرین اور پناہ گزین

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے کہا ہے کہ رواں سال بحیرہ روم میں 956 پناہ گزینوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ دنیا بھر میں مہاجرت کے راستوں پر ہلاک ہونے والے ایک تہائی پناہ گزین جنگوں سے جان بچا کر ہجرت پر مجبور ہوتے ہیں۔

'ایک دہائی کے عرصہ میں مہاجرین کی اموات' کے عنوان سے ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس مجموعی طور پر 8,541 پناہ گزینوں کی ہلاکت ہوئی جو اب تک سب سے بڑی تعداد ہے۔ ان میں سے تقریباً 60 فیصد افراد کی موت سمندر میں ڈوبنے سے واقع ہوئی۔

Tweet URL

رواں سال پناہ گزینوں کی اموات کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے۔ یکم جنوری سے اب تک بحیرہ روم کے راستے پر 956 پناہ گزین ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ تعداد گزشتہ سال اسی عرصہ میں ہونے والی ہلاکتوں کے برابر ہے حالانکہ امسال اس راستے پر سفر کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔

2023 کے ابتدائی تین مہینوں میں 26,984 افراد نے مہاجرت کے لیے یہ راستہ اختیار کیا تھا جبکہ رواں سال اب تک یہ تعداد 16,818 ہے۔ 

ناقابل شناخت اور نامعلوم

'آئی او ایم' نے بتایا ہے کہ دو تہائی اموات ایسے پناہ گزینوں کی ہیں جن کی لاشیں یا کوئی شناخت دستیاب نہیں ہو سکی۔ اس طرح ان کے خاندانوں اور قریبی لوگوں کو یہ اندازہ نہیں ہے کہ ان کے رشتہ داروں یا دوستوں کے ساتھ کیا بیتی۔ لاپتہ تارکین وطن کے بارے میں 'آئی او ایم' کے منصوبے کے تحت جو معلومات حاصل ہوئی ہیں ان کے مطابق ایسے افراد کی تعداد 26,666 ہے۔ 

'آئی او ایم' کی ڈپٹی ڈائریکٹر اوگوچی ڈینیئلز کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس برس کے دوران تقریباً 5,500 خواتین اور 3,500 بچے ایک سے دوسرے ملک ہجرت کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم ان کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ 37,000 سے زیادہ ہلاکتیں ایسی ہیں جن میں مرنے والوں کی جنس یا عمر کے بارے میں کوئی معلومات موجود نہیں۔ 

محفوظ راستوں کی ضرورت

ہلاک ہونے والے جن پناہ گزینوں کی شناخت ہو چکی ہے ان میں ایک تہائی ایسے تھے جن کے آبائی ممالک جنگ کا سامنا کر رہے ہیں یا وہاں سے بڑی تعداد میں لوگ مہاجرت اختیار کرتے ہیں۔ اس طرح جنگ زدہ علاقوں سے جان بچا کر نکلنے والوں کو درپیش خطرات اور ان کے لیے مہاجرت کے محفوظ راستوں کی ضرورت واضح ہوتی ہے۔ 

وسطی بحیرہ روم مہاجرت کا سب سے زیادہ خطرناک راستہ ہے جہاں 2014 سے اب تک 23,092 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اوگوچی ڈینیئلز کا کہنا ہے کہ غیرمحفوظ لوگوں اور ان کے خاندانوں کو ہونے والا نقصان ٹھوس اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔ 

مہاجرین کے تحفظ کا منصوبہ

انہوں نے پناہ گزینوں اور انہیں درپیش جملہ خطرات اور مسائل کے بارے میں مزید تفصیلی معلومات کا حصول یقینی بنانے پر زور دیا ہے تاکہ اپنے علاقوں میں جنگوں اور آفات سے جان بچا کر دوسرے ممالک میں منتقل ہونے والوں کے لیے سفر کے محفوظ راستے تخلیق کیے جا سکیں۔ 

'آئی او ایم' نے چار سال (2024 تا 2028) کے لیے ایک تزویراتی منصوبہ بھی شروع کیا ہے جس کا بنیادی مقصد مہاجرت کی راہ پر زندگیوں کو تحفظ دینا ہے۔ اس مقصد کے لیے ادارہ تمام ممالک اور شراکت داروں سے کہہ رہا ہےکہ وہ مہاجرین کی ہلاکتوں کو روکنے اور دنیا بھر میں ہجرت کے راستوں پر ہونے والی ہزاروں اموات کے اثرات سے نمٹنے کے لیے باہم مل کر کام کریں۔