انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بحیرہ روم میں حالیہ ہلاکتوں سے محفوظ مہاجرت کی اہمیت اجاگر

یونان کے ساحل پر پہنچے والے مہاجرین کی چھوڑی ہوئی لائف جیکٹیں پڑی ہوئی ہیں۔
© UNICEF/Ashley Gilbertson
یونان کے ساحل پر پہنچے والے مہاجرین کی چھوڑی ہوئی لائف جیکٹیں پڑی ہوئی ہیں۔

بحیرہ روم میں حالیہ ہلاکتوں سے محفوظ مہاجرت کی اہمیت اجاگر

مہاجرین اور پناہ گزین

عالمی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے بتایا ہے کہ رواں سال بحیرہ روم عبور کر کے یورپ جانے کی کوشش میں تقریباً 100 افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے جو گزشتہ برس اسی عرصہ کے مقابلے میں دو گنا سے بھی زیادہ ہے۔

'آئی او ایم' نے یہ بات اٹلی کے شہر روم میں ہونے والی ایک روزہ کانفرنس میں بتائی ہے۔ اس کانفرنس کا مقصد افریقہ میں ترقی اور وہاں سے مہاجرین کی آمد کے رحجان میں کمی لانے پر بات چیت کرنا تھا۔ کانفرنس میں افریقہ اور یورپی یونین کے 20 سے زیادہ رہنماؤں، اقوام متحدہ، عالمی بینک اور دیگر اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

Tweet URL

اس موقع پر اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے کہا کہ افریقہ کو پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) حاصل کرنے میں مدد دینے کے لیے وہاں سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے۔ جب لوگوں کے پاس روزگار اور ترقی کے مواقع ہوں گے تو مہاجرت میں کمی آئے گی۔

ہجرت کے محفوظ راستوں کی ضرورت

'آئی او ایم' کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحیرہ روم میں مہاجرین کی اموات سے متعلق تازہ ترین اعدادوشمار اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے جامع طریقہ کار کی ضرورت کو واضح کرتے ہیں۔ اس ضمن میں ہجرت کے محفوظ اور باقاعدہ راستے تشکیل دینا سب سے اہم کام اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے 'آئی او ایم' کی حکمت عملی کا بنیادی جزو ہے۔ یہی وہ واحد طریقہ ہے جس سے مہاجرین اور ممالک دونوں کو فائدہ ہو گا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ یہ کانفرنس مہاجرت کے خطرناک راستوں پر انسانی زندگی کے بے مقصد نقصان کو روکنے کے لیے متحدہ اور پائیدار طریقہ ہائے کار کو جانچنے کا اہم موقع ہے۔ 

یہ کانفرنس ایسے موقع پر منعقد ہوئی ہے جب سمندر میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو رہا ہے۔ 'آئی او ایم' کا کہنا ہے کہ اٹلی تعاون، ترقی اور مساوی شراکت کے ذریعے یورپ اور افریقہ کے مابین رابطے کا کردار مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

لاپتہ کشتیاں اور ہلاکتیں

یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد سال بہ سال بڑھ رہی ہے۔ 2021 میں یہ تعداد 2,048 تھی جو 2022 میں 2,411 اور 2023 میں 3,041 تک جا پہنچی۔

گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران لیبیا، لبنان اور تیونس سے 158 افراد کو لے کر یورپ جانے والی تین کشتیاں لاپتہ ہو چکی ہیں۔ 'آئی او ایم' نے ان کشتیوں پر سوار کم از کم 73 افراد کو لاپتہ قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کی موت واقع ہو گئی ہے۔ 

گزشتہ بدھ کو حکام نے جنوب مشرقی قبرص کے ساحلی علاقے کیپ گریسو کے قریب 62 تارکین وطن کے ایک گروہ کی جان بچائی۔ یہ لوگ 18 جنوری کو لبنان سے روانہ ہوئے تھے۔ ان میں سے بیشتر کو شدید علیل ہونے کی وجہ سے ہسپتال داخل کرایا گیا ہے۔ اس گروہ میں متعدد بچے بھی شامل تھے جن کی حالت نازک ہے اور ایک کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ 

حالیہ دنوں ترکیہ کے ساحلی شہر انتالیہ کے قریب سمندر میں سات لاشیں تیرتی ہوئی ملیں۔ خیال ہے کہ ان کا تعلق ان 85 تارکین وطن کے گروہ سے تھا جو 11 دسمبر کو لبنان سے روانہ ہوئے تھے۔

یونان کے ساحل پر پہنچنے والے پناہ کے متلاشیوں کو رضاکار ربڑ کی کشتیوں سے اترنے میں مدد دے رہے ہیں (فائل فوٹو)۔
© UNICEF/Ashley Gilbertson VII Photo

پائیدار ترقی پر سرمایہ کاری

امینہ محمد کا کہنا تھا کہ افریقہ بھر میں پائیدار ترقی کی رفتار تیز کرنے کا دارومدار نجی شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانے پر ہو گا۔ اسے حقیقت کا روپ دینے میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو بھی اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔

اس سلسلے میں ترقی پذیر ممالک کے لیے سالانہ 500 ارب ڈالر کے مالیاتی فنڈ کی منظوری بھی دینا ضروری ہے تاکہ ان کے لیے 'ایس ڈی جی' کا حصول ممکن ہو سکے۔

مالیاتی نظام میں اصلاحات

نائب سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ قریباً 80 سال پہلے قائم کیے جانے والے عالمی مالیاتی اداروں کو اصلاحات کے ذریعے دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ضروری ہے۔ ان اداروں میں افریقہ کے ممالک کے مناسب نمائندگی نہیں ہے۔ اسی وجہ سے یہ ادارے ان ممالک کی ضروریات پر بھی خاطرخواہ توجہ نہیں دیتے۔ اسی لیے وقت آ گیا ہے کہ ان میں تبدیلی لائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی سے لاحق مسائل کو نمٹنے اور پائیدار ترقی کے لیے اس سے موثر طور پر فائدہ اٹھانے کے طریقہ ہائے کار بھی وضع کرنا ہوں گے۔