انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سیاہ فام خواتین و لڑکیوں کو نظام صحت میں بھی نسل پرستی کا سامنا

سیاہ فام خواتین میں دوران زچگی اموات کا آمدنی اور تعلیم کے درجے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
© UNICEF/Zahara Abdul
سیاہ فام خواتین میں دوران زچگی اموات کا آمدنی اور تعلیم کے درجے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

سیاہ فام خواتین و لڑکیوں کو نظام صحت میں بھی نسل پرستی کا سامنا

خواتین

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے جنسی و تولیدی صحت نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والی خواتین اور لڑکیوں کو صحت کے شعبے میں منظم اور تاریخی نوعیت کی نسلی بدسلوکی کا سامنا ہوتا ہے جس سے ان میں زچگی کے دوران موت کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نتالیہ کینم کے مطابق براعظم ہائے امریکہ میں سیاہ فام خواتین اور لڑکیوں کے لیے نسل پرستی کی لعنت برقرار ہے۔ ان میں بہت سی خواتین کے اجداد غلامی کے متاثرین تھے۔

Tweet URL

افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والی خواتین اور لڑکیوں کو اکثر بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ان کی ضروریات پر سنجیدہ توجہ نہیں دی جاتی اور ان کے خاندان زچگی کے دوران اپنی عزیزوں کی قابل انسداد موت کے نتیجے میں بکھر جاتے ہیں۔ انصاف اور مساوات اسی صورت ممکن ہے جب ہمارے نظام ہائے صحت ان خواتین کو احترام پر مبنی اور ہمدرانہ نگہداشت مہیا کریں۔ 

بدسلوکی اور طبی خدمات کی فراہمی سے انکار 

'یو این ایف پی اے' کے مطابق طبی خدمات کی وصولی کے دوران افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والی خواتین کے ساتھ روا رکھی جانے والی بدسلوکی زبانی اور جسمانی ایذا رسانی سے لے کر معیاری طبی خدمات کی فراہمی اور تکلیف میں کمی لانے کی سہولت سے انکار تک محیط ہے۔

چنانچہ انہیں حمل کے دوران بہت سی پیچیدگیوں اور تاخیر کا سامنا ہوتا ہے جس کا نتیجہ اکثر موت کی صورت میں نکلتا ہے۔ 

یہ نتائج 'براعظم ہائے افریقہ میں زچگی کے دوران خواتین اور لڑکیوں کی صحت' کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ میں بیان کیے گئے ہیں۔ یہ رپورٹ ہمہ امریکی طبی تنظیم، پیدائشی مساوات سے متعلقہ قومی شراکتی اقدام اور اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف اور یواین ویمن کے اشتراک سے تیار کی گئی ہے۔ 

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ افریقی پس منظر سے تعلق رکھنےو الی خواتین کو طبی اداروں کے ماحول میں غیرمتناسب شرح سے بدسلوکی کا سامنا رہتا ہے۔ ایسے بیشتر واقعات کی بنیاد غیرسائنسی، نسل پرستانہ اور دور غلامی کے اعتقادات پر ہوتی ہے جو طبی تربیتی طریقہ ہائے کار میں تاحال پائے جاتے ہیں۔ 

امریکہ میں گہری عدم مساوات 

رپورٹ کے مطابق امریکہ میں یہ عدم مساوات انتہائی شدید صورت میں موجود ہے جہاں سیاہ فام خواتین اور لڑکیوں کے زچگی کے دوران یا بچے کی پیدائش کے بعد چھ ہفتوں میں موت کے منہ میں جانے کا امکان غیرافریقی اور غیرہسپانوی پس منظر سے تعلق رکھنے والی خواتین کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔ 

سیاہ فام خواتین میں دوران زچگی اموات کا آمدنی اور تعلیم کے درجے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ افریقی امریکی کالج گریجوایٹ خواتین اور لڑکیوں میں زچگی کے دوران اموات کی شرح ہائی سکول کے ڈپلومے سے کمتر تعلیم کی حامل سفید فام خواتین اور لڑکیوں کے مقابلے میں 1.6 گنا زیادہ ہے۔

براعظم ہائے امریکہ میں افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی تعداد اندازاً 209 ملین ہے اور وہاں 35 میں سے صرف 11 ممالک ہی نسل کی بنیاد پر زچہ کی صحت کے بارے میں معلومات جمع کرتے ہیں۔ 

نسل پرستانہ تصور سے نمٹنے کا مطالبہ 

'یو این ایف پی اے' نے اس صورتحال سے نمٹنے اور زندگیاں بچانے کے لیے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ نسل اور قومیت کی بنا پر طبی معلومات جمع کریں اور ان کا تجزیہ کریں۔ 

ادارے نے طبی تعلیم دینے والے اداروں سے بھی کہا ہے کہ وہ اپنے تربیتی نصاب میں نسل پرستانہ تصورات کا خاتمہ کریں اور ہسپتال ایسی پالیسیاں نافذ کریں جن سے افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والی خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جسمانی اور زبانی بدسلوکی پر قابو پانے میں مدد ملے۔