انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین جنگ: روس بین الاقوامی قوانین کی ’خلاف ورزی کا مرتکب‘

یوکرین کے بارے میں غیرجانبدرانہ بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ ایرک موز (درمیان میں) اور رکن وریندا گروور (بائیں جانب) جبکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے ٹاڈ پٹمین (دائیں جانب) جنیوا میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN News/ Anton Uspensky
یوکرین کے بارے میں غیرجانبدرانہ بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ ایرک موز (درمیان میں) اور رکن وریندا گروور (بائیں جانب) جبکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے ٹاڈ پٹمین (دائیں جانب) جنیوا میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔

یوکرین جنگ: روس بین الاقوامی قوانین کی ’خلاف ورزی کا مرتکب‘

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے مقرر کردہ تحقیقاتی کمیشن نے روسی فوج کی جانب سے یوکرین کے گرفتار فوجی اہلکاروں اور عام شہریوں کے حقوق کی ہولناک اور منظم طور سے پامالیوں سمیت ممکنہ جنگی جرائم کا انکشاف کیا ہے۔

یوکرین کے بارے میں غیرجانبدرانہ بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس کی فوج نے مبینہ طور پر انسانی حقوق پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔ اس کمیشن کی تعیناتی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے دو سال قبل عمل میں آئی تھی۔ 

ظلم و تشدد کی شہادتیں

20 صفحات پر مشتمل یہ رپورٹ سینکڑوں افراد کے بیانات کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے جس کا مقصد روسی فوج اور حکام کی جانب سے انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کی مبینہ پامالیوں کے حوالےسے حقائق تک پہنچنا تھا۔ 

اس میں خاص طور پر میریوپول شہر کے محاصرے اور اس پر اندھا دھند بمباری کے دوران پیش آنے والے حالات، شہریوں، جنگی قیدیوں اور مبینہ طور پر فوج کا ساتھ دینے والوں پر تشدد اور ان کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں کیرسون سے 46 بچوں کی روس کے زیرقبضہ کرائمیا میں منتقلی اور ثقافتی ورثے کو پہنچنے والے نقصان اور تباہی کی تفصیلات بھی کمیشن کی رپورٹ کا حصہ ہیں۔ 

کمیشن کی رکن وریندا گروور کے مطابق، شہادتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس کے حکام جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں۔ تاہم یہ تعین کرنے کے لیے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے کہ آیا بعض واقعات انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں یا نہیں۔ 

قیدیوں سے غیرانسانی سلوک

رپورٹ کے مطابق یوکرین کے ایک فوجی اور سابق جنگی قیدی نے کمیشن کو بتایا کہ دوران قید اس نے امید اور زندہ رہنے کی خواہش کھو دی تھی۔ روسی فوج کی حراست میں اسے مسلسل تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں اس کی ہڈیاں اور دانت تک ٹوٹ گئے اور ایک زخمی پاؤں پر گینگرین بن گیا۔

کمیشن کے سربراہ ایرک موس کا کہنا ہے کہ روسی دارالحکومت ماسکو کے جنوبی قصبے دونسکوئے کی جیل میں اس قیدی نے خودکشی کرنے کی کوشش کی تو اہلکاروں نے اس پر مزید تشدد کیا۔ 

متاثرہ قیدی نے بتایا کہ جیل میں اسے کولہوں پر ضربیں لگائی جاتی تھیں اور قید تنہائی میں رکھا جاتا تھا۔ تشدد کے نتیجے میں اس کے نازک اعضا سے خون جاری ہو گیا۔ منہ پر تشدد کے نتیجے میں اس کے کئی دانت ٹوٹ گئے، پاؤں لہولہان ہو گئے اور وہ جیل کے اہلکاروں سے کہتے تھے کہ اس اذیت سے بہتر ہے کہ وہ انہیں ہلاک کر دیں۔ 

بہت سے متاثرین نے طویل قید کے دوران مسلسل اور بے رحمانہ تشدد کے نتیجے میں شدید جسمانی تکالیف کی تفصیلات بتائی ہیں۔ ایرک موس کے مطابق قیدیوں پر اس تشدد کے طویل جسمانی و ذہنی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور یہ سلوک انسانی وقار کی کھلی توہین ہے۔

انسانی حقوق کے غیرجانبدار ماہرین کے مطابق جنگ میں روس نے یوکرین کے شہری آبادی والے علاقوں کو گولہ باری کا اندھا دھند نشانہ بنایا ہے۔
© EU/Oleksandr Rakushnyak
انسانی حقوق کے غیرجانبدار ماہرین کے مطابق جنگ میں روس نے یوکرین کے شہری آبادی والے علاقوں کو گولہ باری کا اندھا دھند نشانہ بنایا ہے۔

جنسی زیادتی اور مارپیٹ

کمیشن کو روس کی قید میں خواتین قیدیوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور دیگر جنسی حملوں کی شہادتیں بھی موصول ہوئی ہیں۔ مرد جنگی قیدیوں نے بتایا ہے کہ انہیں جنسی زیادتی کی دھمکیاں دی گئیں اور تکلیف پہنچانے کے لیے بجلی کے جھٹکے بھی دیے گئے۔ 

قیدیوں ںے بتایا کہ دوران قید انہیں مارپیٹ اور بدکلامی کا سامنا رہا جبکہ خوراک، پانی اور بنیادی ضروریات تک رسائی نہایت محدود تھی۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ ان قیدیوں کو طویل عرصہ تک جس طرح کا سلوک درپیش رہا ہے اس کے لیے 'ہولناک' سے بہتر کوئی اور لفظ نہیں ہو سکتا۔

میریوپول اور موت کی راہ

رپورٹ میں میریوپول کے شہریوں کو پیش آنے والی تکالیف کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ روسی فوج کے حملے کے دوران سڑکوں پر اور ہسپتالوں میں بڑی تعداد میں لاشیں بکھری تھیں۔ 

اس حملے میں کم از کم 58 ہسپتال اور بجلی کی فراہمی کے 11 مراکز تباہ ہو گئے۔ جنگ زدہ علاقے سے جان بچا کر پیدل نکلنے والی ایک خاتون نے اس راستے کو موت کی راہ قرار دیا۔ اس کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد اس پر دائمی خوف طاری ہو چکا ہے۔ 

کمیشن کے ارکان نے یہ بھی بتایا ہے کہ بیشتر مواقع پر روس کی افواج عسکری و غیر عسکری اہداف میں تمیز کرنے میں ناکام رہیں۔

نسل کشی کی ترغیب

وریندا گروور نے حملہ آور افواج کی جانب سے نسل کشی کے مبینہ ارادے سے متعلق الزامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کونسل کی تحقیقات کے دوران روسی ذرائع ابلاغ کی جانب سے ممکنہ طور پر نسل کشی کے ارتکاب کی براہ راست اور عوامی سطح پر ترغیب دیے جانے کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ 

انہوں نے بتایا ہے کہ کمیشن کے سامنے ایسے بہت سے بیانات آئے ہیں جن میں انسانی توہین پر مبنی زبان استعمال کی گئی اور لوگوں کو نفرت، تشدد اور تباہی کی ترغیب دی گئی۔ ایسے بیانات تشویشناک ہیں جن میں یوکرین کے خلاف روس کے بڑے پیمانے پر حملے کی حمایت کرتے ہوئے بڑی تعداد میں لوگوں کو ہلاک کرنے کے لیے کہا گیا۔ 

یہ رپورٹ 19 مارچ کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پیش کی جائے گی۔ جنیوا میں اس رپورٹ کے اجرا کی تقریب اس لنک پر دیکھیے گا۔