انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بہتر ترقیاتی اشاریوں کے باوجود دنیا میں واضح تفاوت موجود

مصر کے دارالحکومت قاہرہ کی ایک کچی بستی کی چھ سالہ بچی۔
© UNICEF/Shehzad Noorani
مصر کے دارالحکومت قاہرہ کی ایک کچی بستی کی چھ سالہ بچی۔

بہتر ترقیاتی اشاریوں کے باوجود دنیا میں واضح تفاوت موجود

معاشی ترقی

2023 میں انسانی ترقی سے متعلق غیرمعمولی طور پر بہتر اشاریوں کے باوجود باوسائل اور بے وسیلہ طبقات کے مابین فرق بڑھتا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی رپورٹ کے مطابق کووڈ۔19 وبا کے باعث 2020 اور 2021 میں متواتر تنزل کے بعد گزشتہ برس انسانی ترقی کے اشاریے (ایچ ڈی آئی) نے نئی بلندیوں کو چھوا۔ اس دوران امیر ممالک میں بے مثال طور سے بڑے پیمانے پر ترقی ہوئی جبکہ دنیا کے غریب ترین ممالک میں بحرانوں کی شدت وبا سے پہلے کے مقابلے میں کہیں بڑھ گئی۔

Tweet URL

'ایچ ڈی آئی' اعدادوشمار کا ایسا مجموعہ ہے جس میں فی کس آمدنی، حصول تعلیم اور اوسط عمر کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقی کو جانچا جاتا ہے۔ 

بڑھتا ہوا تفاوت

'یو این ڈی پی' کے منتظم ایکم سٹینر کے مطابق دو دہائیوں کے عرصہ میں انسانی ترقی کے حوالے سے امیر اور غریب ممالک کے مابین کم ہوتا تفاوت اب دوبارہ بڑھنے لگا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ عالمگیر معاشرے باہم مربوط ہونے کے باوجود یہ فرق ختم ہونے کو نہیں آ رہا۔ دنیا کو باہم انحصاری اور اپنی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مشترکہ مسائل پر قابو پانا اور لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنا ہو گا۔

موسمیاتی تبدیلی، ڈیجیٹلائزیشن یا غربت و عدم مساوات جیسے مسائل پر مشترکہ اقدامات اٹھانے میں ناکامی سے ناصرف انسانی ترقی متاثر ہو رہی ہے بلکہ تقسیم بڑھ رہی ہے اور دنیا بھر میں عوام اور اداروں پر اعتماد ختم ہوتا جا رہا ہے۔

جمہوری تضاد

'ایچ ڈی آر' میں جمہوریت کے حوالے سے ایک نئے تضاد کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ عام طور پر لوگ جمہوریت کی حمایت کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ وہ ایسے رہنماؤں کے بھی حامی ہیں جن سے جمہوری اصولوں کی پامالی کا خدشہ لاحق رہتا ہے۔لوگوں میں بے بسی کے احساس اور حکومتی فیصلوں پر اثرانداز ہونے کے اختیار کی کمی کے باعث اس تضاد نے سیاسی تقسیم اور خودغرضی پر مبنی پالیسیوں کو تقویت دی ہے۔ 

گزشتہ برس کرہ ارض پر ریکارڈ توڑ حدت کے تناظر میں یہ خاص طور پر تشویشناک بات ہے۔ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے موسمیاتی بحران پر قابو پانے کے لیے مشرکہ اقدامات کی ضرورت واضح کر دی ہے۔ 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے میدان میں تیزی سے ترقی پاتی ٹیکنالوجی کی تیاری اور استعمال کو باضابطہ بنانا بھی وقت کا تقاضا اور مستقبل کے بہت سے مسائل کا حل ہے۔ 

بہبود عامہ کو خطرہ

'یو این ڈی پی' کے سربراہ کا کہنا ہےکہ بڑھتی ہوئی تقسیم سے عبارت دنیا میں ایک دوسرے کے کام آنے میں بے اعتنائی تمام انسانوں کی بہبود اور ان کے تحفظ کو سنگین خطرات سے دوچار کر رہی ہے۔  

ممالک محض اپنے مفادات کو ہی مدنظر رکھ کر وباؤں کی روک تھام، موسمیاتی تبدیلی اور ڈیجیٹل ضابطہ کاری جیسے پیچیدہ اور باہم مربوط مسائل سے نہیں نمٹ سکتے۔ باہم مربوط مسائل مربوط حل کا تقاضا کرتے ہیں۔

جمود کو توڑنے اور مشترکہ مستقبل کی خاطر نیا عزم کرنے کے لیے توانائی کے قابل تجدید ذرائع کی جانب منتقلی اور مصنوعی ذہانت کے مفید استعمال کی صورت میں مواقع پیدا کرنے والے ایجنڈے سے کام لینا ہو گا۔ 

انسانی ترقی: ممالک کی درجہ بندی

24۔2023 میں انسانی ترقی سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سوئزرلینڈ، ناروے اور آئس لینڈ قومی سطح پر انسانی ترقی کے اشاریوں میں سب سے آگے ہیں جبکہ وسطی جمہوریہ افریقہ (سی اے آر)، جنوبی سوڈان اور صومالیہ آخری پوزیشن پر آتے ہیں۔

شمالی کوریا اور مناکو اس فہرست میں شامل ممالک اور معیشتوں کا حصہ نہیں ہیں۔